ملک کا دفاع مضبوط ہوا تو پرویز خٹک کو ایوارڈ کیوں نہیں دیا گیا

اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وزیراعظم کی جانب سے 10 وفاقی وزارتوں کو بہترین کارکردگی کی بنیاد پر اسناد دینے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک کا دفاع محفوظ ہاتھوں میں ہے تو وزیر دفاع پرویز خٹک وزیراعظم کے ایوارڈ سے محروم کیوں ہوئے؟
لاہور میں جامعیہ مدنیہ میں تقریب سے خطاب میں مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام میں سیاست کے موضوع پر بات کی اور کہا کہ ہماری سیاست کی عملی تعبیر آج کل جو ہمارے اور آپ کے سامنے ہے، وہ نہ ادھر ہے اور نہ اُدھر ہے اور مخنث قسم کی حکومت ہے، کچھ پتہ نہیں چلتا کہ ہے کیا؟
فضل الرحمن نے کہا کہ حسن کارکردگی پر کل انہوں نے چند وزرا کو تمغے اور اسناد عطا کیے ہیں، اسناد کب دی جاتی ہیں، اسناد اس وقت دی جاتی ہیں، جب کھیل ختم ہو جاتا ہے۔ سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ اپنا کھیل ختم ہونے کا عندیہ دیدیا، اسی لیے ہم نے رات کو اپنے آنے والے مستقبل کا عندیہ دے دیا، ایسے لوگوں کو تمغے دیئے ہیں، کبھی کہا معاشی بہتری کے اشارے مل گئے ہیں، کبھی کہتے ہیں دنیا نے ہماری معاشی ترقی کو تسلیم کر لیا۔
عوام خود اپنے خلاف لوڈ شیڈنگ کرنے پر مجبور ہوگئے
فضل الرحمن کے مطابق جب آپ نے خود کہا ہے تو پھر ہمارے معیشت اور خزانے کے وزیر کو کیوں محروم رکھا، آپ تو کہتے ہیں ہم بڑے خارجہ تعلقات بنائے ہیں اور افغانستان پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بھی ہوا۔
سبراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ کہتے ہیں ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے، اگر دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے تو پھر پرویز خٹک کو کیوں محروم رکھا، وزارت ابلاغ و اطلاعات جہاں پر حکومت کا دفاع کرتے کرتے کچھ غیر ضروری زبان بھی استعمال کرتے ہیں، آداب کے دائرے سے بھی باہر چلے جاتے ہیں اور اخلاقیات کو بھی گھر چھوڑ آتے ہیں تو فواد چوہدری کو کیوں نہیں دیا۔