زمان پارک سے ڈائری کے ساتھ انسانی ہڈیاں بھی ملیں؟

سابقہ خاتون اول بشری بی بی عرف پنکی پیرنی کی سامنے آنے والی ڈائری سے ایک بات کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ عمران خان بنیادی طور پر بشری بی بی کی کٹھ پتلی تھے اور پی ٹی آئی چیئرمین نفسیاتی اور ذہنی اعتبار سے اپنی اہلیہ کے زیراثر تھے۔ڈائری میں لکھی تحاریر سے معلوم ہوتا ہے کہ بشریٰ بی بی عمران خان کو حکومتی معاملات پر ڈکٹیشن دیتی نظر آ رہی ہیں اور انہیں اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کے طریقے بتا رہی ہیں۔

جہاں ایک طرف تحریک انصاف بشری بی بی کی ڈائری کے متن کی تردید کر رہی ہے وہیں دوسری طرف سینئر صحافی اور تجزیہ کار جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ ڈائری میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے اس لئے میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ اس ڈائری میں درج کچھ چیزیں تو سامنے لائی گئی ہیں تاہم ابھی بہت ساری چیزیں پوشیدہ ہیں ۔ جاوید چودھری کے مطابق میں نے خود پوری ڈائری پڑھی ہے اور یہ ڈائری سبز کلر کی ہے اور یہ کسی دوسرے ملک نے تحفے میں دی تھی 2020کی ڈائری ہے سبز کلر کی جس میں بشریٰ بی بی نے اپنے ہاتھ سے چیزیں لکھی ہوئی ہیں اور اس میں عمران خان صاحب کیلئے ہدایات درج ہیں یہاں تک کہ انہوں نے نوافل کب پڑھنے ہیں کب نہیں پڑھنے اور کون سی دعا کرنی ہے کونسی دعا انہوں نے نہیں کرنی یہ ساری چیزیں اس کے اندر لکھی ہوئی ہیں ۔

جاوید چوہدری کے مطابق یہ ڈائری 5 اگست کو زمان پارک پر چھاپے میں پولیس نے بشریٰ بی بی سے اپنے قبضے میں لی تھی، پولیس کو دیکھ کر بشری بی بی نے اس کے کچھ صفحات پھاڑ دیے تھے۔انہوں نے بتایا کہ 5 اگست کو عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے جب پولیس زمان پارک میں داخل ہوئی تو یہ ڈائری اس وقت بشریٰ بی بی کے پاس تھی، بشریٰ بی بی نے پولیس چھاپے کے سبب فوری طور پر ڈائری کے کچھ صفحات پھاڑ دیے، جو صفحات اس ڈائری میں 12 جولائی سے پہلے ہیں وہ پھٹ چکے ہیں تاہم کچھ صفحات محفوظ رہ گئے وہ موجود ہیں جو میڈیا پر سامنے آچکے ہیں اور پھاڑے گئے صفحات کو بھی جوڑا جارہا ہے۔صحافی جاوید چوہدری نے بتایا کہ ڈائری میں پارٹی کو چلانے سے متعلق ہدایات درج ہیں، عمران خان کی روٹین، صبح کیا کھانا ہے اور پانی کب پینا ہے، رات بارہ بجے انہیں دودھ پینا ہے، کون سی دعا کرنی ہے اور کون سی دعا نہیں کرنی، کس نماز میں پہلے کتنے نفل پڑھنے ہیں اور کون سی نماز میں بعد میں کتنے نفل پڑھنے ہیں اس سے متعلق ہدایات ہیں، ڈائری میں پاسپورٹ نمبرز درج ہیں، ڈائری میں یہاں تک لکھا ہے کہ جلسے میں عمران خان کو کیا کہنا ہے، لفظ خبردار سے نہ آپ کو تقریر شروع کرنی ہے اور نہ پریس کانفرنس میں اس لفظ کو استعمال کرنا ہے۔

ایک سوال پر انہوں ںے بتایا کہ ڈائری کے مندرجات سے لگتا ہے کہ جیسے پارٹی کو بشری بی بی چلارہی ہیں، ڈائری میں عمران خان کے معمولات، سوشل میڈیا جیسا کہ یوٹیوب اور فیس بک کے حوالے سے ہدایات درج ہیں، لوگوں سے ملنے کی ہدایات ہیں، لگتا ہے جیسا کہ ایک مرشد کے احکامات ہیں جسے عمران خان نے فالو کیا۔

جاوید چوہدری نے کہا کہ ڈائری میں درج ہے کہ پنجاب میں جب گورنر راج لگایا جائے گا تو پورے پاکستان کو بند کردیا جائے کچھ بھی نہ کھلا ہو، عدالتوں پر اتنا دباؤ ڈالا جائے کہ کوئی جج منفی فیصلہ نہ دے سکے، وکلا سے بیانات لینے سے متعلق ہدایات ہیں، موجودہ چیف جسٹس کو جگہ جگہ بندیال لکھا ہے، تحریر ہے کہ بندیال آگیا ہے اب نواز شریف کا کیا بنے گا، پاکستان کے سارے ٹاپ وکلا ہمارے پاس ہونے چاہئیں۔

اینکر پرسن جاوید چوہدری نے بتایا کہ عمران خان کو کس سوال پر چپ رہنا ہے اور کس سوال پر کیا جواب دینا ہے یہ ہدایات بھی درج ہیں، کون سا وکیل کون سا سوال کرے گا، عمران خان کہیں گے کہ ہمیں انصاف نہیں مل رہا اور ہمارے ساتھ بہتر سلوک نہیں ہورہا۔ڈائری بشریٰ بی بی کی ہے یا نہیں؟ اس سوال پر جاوید چوہدری نے کہا کہ اس ڈائری کی تحریر بشریٰ بی بی کی دیگر تحریروں سے میچ کررہی ہے، اس میں درج ذاتی ڈیٹا کے بشریٰ بی بی کے ڈیٹا سے تصدیق کی جاسکتی ہے، ڈائری میں جو بینک اکاؤنٹس نمبرز لکھے ہیں ان سے ویری فکیشن ہوسکتی ہے۔

 دوسری جانب جہانگیر ترین، پرویز خٹک، علیم خان اور عون چودھری جیسے کئی رہنما جو لمبے عرصے تک عمران خان کے قریب رہے، انہوں نے مختلف مواقع پر اس طرح کے دعوے کیے ہیں کہ عمران خان کانوں کے نہایت کچے انسان ہیں جو سنی سنائی پہ یقین کر کے بڑے بڑے فیصلے کر جاتے ہیں اور عمران خان کے دور حکومت میں ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی حاکم الامور تھیں۔ عمران خان نہایت اہم انتظامی اور ذاتی فیصلے بشریٰ بی بی کے کہنے پر لیتے رہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اب اس بات کی تصدیق منظرعام پر آنے والی اس ڈائری کے چند صفحات سے بھی ہو رہی ہے جس کے بارے میں دعویٰ ہے کہ یہ بشریٰ بی بی کی ہے اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد زمان پارک کی تلاشی کے دوران اہلکاروں کے ہاتھ لگی تاہم تحریک انصاف نے اس ڈائری اور اس کے متن کے بشری بی بی سے کسی تعلق کی یکسر تردید کر دی ہے۔اگرچہ فی الحال ڈائری کے چند ہی صفحات منظرعام پر آئے ہیں مگر یہ چند صفحات بھی عجب اقتدار کی غضب کہانی کے طویل شب و روز کی واردات آشکار کرنے میں کافی مدد دیتے ہیں۔

مبینہ طور پر بشریٰ بی بی کی ڈائری کے صفحات میں لکھی ہدایات سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ عمران خان صاحب کے لئے ضبط تحریر میں لائی گئی تھیں جن میں عمران خان کو روزانہ کے معمول کے حساب سے عدالتی اور دیگر کارروائی کے جواب میں مختلف اقدامات لینے کی ہدایات دی جا رہی ہیں۔ یا انہیں دستاویزی شکل دی جا رہی ہے تاکہ نوٹ رکھا جا سکے۔ ڈائری میں لکھی تحاریر سے معلوم ہوتا ہے کہ بشریٰ بی بی عمران خان کو حکومتی معاملات پر ڈکٹیشن دیتی نظر آ رہی ہیں اور انہیں اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کے طریقے بتا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائری میں جگہ جگہ جسٹس بندیال کا ذکر بھی ملتا ہے جہاں انہیں مخاطب کرنے کے لئے محض ‘بندیال’ کا لفظ ہی لکھا گیا ہے۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ جس جسٹس بندیال نے عمران خان کو اتنی سہولت کاری فراہم کی، ڈائری میں ان کے نام کے ساتھ جسٹس، چیف جسٹس، مسٹر یا ایسا کوئی بھی دُم چھلا لگانے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی۔

ڈائری میں عمران خان کے کھانے پینے سے متعلق بھی ہدایات لکھی گئی ہیں کہ صبح ناشتے میں قہوہ، شہد اور دودھ پینا ہے اور دوپہر کو کباب گوشت اور مچھلی کھانی ہے۔ بشریٰ بی بی نے عمران خان کو دن میں صرف ایک وقت دودھ پینے کی اجازت دے رکھی تھی اور یہ وقت رات کو 12 بجے کا تھا۔

باخبر حلقے بتاتے ہیں کہ ڈائری کے چند صفحات سامنے آنا ابھی اس سلسلے کی ایک ہلکی سی جھلک ہے، آنے والے وقت میں پوری کی پوری ڈائری سامنے آ سکتی ہے۔ بات محض ڈائری تک ہی محدود نہیں ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کی تلاشی کے دوران اہلکاروں کو کئی ایسی مشکوک چیزیں بھی ملی ہیں جن کا تعلق براہ راست جادو ٹونے اور تعویز گنڈوں سے بنتا ہے۔ مثال کے طور پر ان میں جلی ہوئی ہڈیاں بھی شامل ہیں جن کے بارے میں قیاس کیا جا رہا ہے کہ یہ انسانی ہڈیاں ہیں۔ اسی طرح راکھ، کپڑے سے بنے پُتلے جن میں جگہ جگہ سوئیاں چبھوئی ہوئی ہیں اور دیگر کئی ایسی چیزیں شامل ہیں جو جادو ٹونے سے متعلق ہیں۔

معروف کالم نگار جاوید چودھری نے مزید دعویٰ کیا تھا کہ اسلام آباد سیشن کورٹ کے فیصلے کے بعد جب پولیس اہلکار زمان پارک میں عمران خان کو گرفتار کرنے کے لئے پہنچے تو بشریٰ بی بی ان کی ڈھال بن گئیں۔ عمران خان کے گھر کا دروازہ جب کھولا گیا تو بشریٰ بی بی عمران خان کے سامنے کھڑی ہو گئیں اور انہوں نے کہا کہ ہم گرفتاری دینے کے لئے تیار ہیں مگر ہماری شرط یہ ہے کہ گھر کی تلاشی لی جائے گی اور نا ہی توڑ پھوڑ کی جائے گی۔جاوید چودھری نے یہ تو نہیں بتایا کہ بشریٰ بی بی نے گھر کی تلاشی لینے سے کیوں منع کیا تھا تاہم ایسا تاثر ملتا نظر آتا ہے کہ گھر میں کچھ نہ کچھ ایسا ضرور تھا جس کا منظرعام پر آنا ہزیمت کا باعث بن سکتا تھا۔ سندھ سے تعلق رکھنے والے صحافی امداد سومرو دعویٰ کرتے ہیں کہ گرفتاری کے دوران جب اہلکاروں نے گھر میں پڑے جیولری باکس کو کھولنا چاہا تو بشریٰ بی بی نے انہیں اس وجہ سے منع کر دیا کہ اسے بغیر وضو نہیں کھولا جا سکتا۔ پولیس اہلکار نے بتایا کہ وہ باوضو ہیں اور جب انہوں نے باکس کو کھولا تو اس میں جلی ہوئی ہڈیاں اور راکھ موجود تھی جس کے بعد بشریٰ بی بی نے اہلکاروں کو گھر کی تلاشی لینے سے منع کر دیا۔

Related Articles

Back to top button