آنجہانی نعت خواں جنید جمشید کے اہلخانہ مالی مشکلات کا شکار

آنجہانی گلوکار، نعت خواں جنید جمشید کے دنیا سے رخصت ہونے پر ان کے بچے مالی مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں یہاں تک کہ آبائی گھر بھی فروخت کر دیا ہے۔
ملی نغمے دل دل پاکستان سے لوگوں کے دلوں میں گھر کرنے والے گلوکار و نعت خواں جنید جمشید کو دنیا سے رخصت ہوئے 6 سال ہوگئے، حال ہی میں جنید جمشید کے بیٹے بابر جنید جمشید نے پہلی بار ایک انٹرویو کے دوران اپنے والد کی وفات کے بعد مالی مشکلات کا سامنا کرنے کے بارے میں بات کی۔
اُنہوں نے بتایا کہ والد کے انتقال کے بعد ہم نے اپنا گھر بیچ دیا، ہمارے لیے اس مخصوص طرز زندگی کو برقرار رکھنا کافی مشکل ہو رہا تھا جوکہ ہمارے پاس اپنے والد کی زندگی میں تھا، بہت سے لوگوں کو ہمارا اپنے مالی معاملات کی بات کرنے پر لگتا ہے کہ ہم جھوٹ بول رہے ہیں لیکن ہمیں واقعی مالی مسائل سے گزرنا پڑا۔
بابر جنید نے مزید بتایا کہ دراصل بات یہ ہے کہ ہمارے والد کی وفات کے وقت وہی ہمارے گھر کے واحد کفیل تھے اور ہم سب بہن بھائی طالب علم تھے، لیکن اللّٰہ ہمیشہ اپنے منتخب لوگوں کو آزماتا ہے۔اُنہوں نے بتایا کہ والد کی وفات کے بعد انجان لوگ ہمارے گھر آنے لگے اور ہمارے والد کے قرض کے نام پر موٹی رقم کا مطالبہ کرنے لگے اور ہمیں ان لوگوں کے بارے میں کبھی علم ہی نہیں تھا تو ہم مطلوبہ رقم کیسے ادا کر سکتے تھے۔ ہمیں اپنے والد کے مالی معاملات، ان کے خیراتی اداروں اور ان کے دوسرے کاروبار کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا، بس ہمیں صرف ان کے ایک برانڈ کی دکان کے بارے میں علم تھا، باقی ہر چیز کے بارے میں بالکل لاعلم تھے۔
بابر جنید جمشید نے تبلیغ میں اپنی شمولیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ والد کی وفات کے چند ماہ بعد میں نے سوچا کہ تبلیغ میں شامل ہو جاؤں، میں نے اپنے والد کے دوستوں سے بات کی جن میں کرکٹر سعید انور بھی شامل تھے اُنہوں نے مجھ سے کہا کہ دین کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ جذبات میں آ کر نہیں لیا جاتا بلکہ ہوش سے لیا جاتا ہے تو آپ پہلے میرے ساتھ تبلیغ کے چالیس دن کے دورے پر چلو، اس کے بعد فیصلہ کرنا کہ آپ کو آگے زندگی میں کیا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ 7 دسمبر 2016ء کو جنید جمشید پی آئی اے کے طیارے میں سوار تھے جو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حادثے کا شکار ہوگیا تھا، حادثے میں طیارے کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔