سینیٹ الیکشن میں خفیہ کیمروں کے معاملہ پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل

سینیٹ میں گزشتہ ماہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب سے قبل ایوان بالا میں پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمروں کے معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
اس ضمن میں سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ تحقیقات کےلیے سینیٹرز پر مشتمل 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی میں سینیٹر سرفراز بگٹی، سینیٹر طلحہ محمود، سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر رانا مقبول احمد، سینیٹر محمد اعظم خان سواتی، سینیٹر ڈاکٹر سکندر مینڈرو شامل ہیں۔ علاوہ ازیں کمیٹی میں سابق آفس سیکریٹری ایگزیکٹو ڈائریکٹر (پی آئی پی) محمد انور بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں یہ بھی بتایا گیا کہ کمیٹی ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرنے کی پابند ہوگی۔
واضح رہے کہ 12 مارچ کو چیئرمین سینیٹ کے انتخاب سے قبل پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمروں کی تنصیب کا تنازع سامنے آیا تھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مصدق ملک نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کےلیے بنائے گئے پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمرے نصب ہونے کا انکشاف کیا تھا اور انہوں نے اس کی تصاویر اور ویڈیوز بھی پیش کی تھیں۔ اس معاملے پر اراکین سینیٹ کی حلف برداری کے بعد ایوان میں اپوزیشن نے شور شرابا کیا تھا جس پر پریزائیڈنگ افسر نے پولنگ بوتھ تبدیل کرنے کی ہدایت جاری کردی تھی۔ علاوہ ازیں پریزائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ نے پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمروں کی تنصیب کے معاملے کی تحقیقات کےلیے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت جاری کی تھی۔ اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر پیغام میں 2018 کے عام انتخابات اور ڈسکہ میں ہوئے حالیہ ضمنی انتخاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آر ٹی ایس اور ڈسکہ دھند کے بعد سینیٹ پر ڈاکا ڈالنے والے آخری جنگ ہار چکے ہیں۔
دوسری جانب پولنگ بوتھ کے کیمروں کے معاملے پر بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ صادق سنجرانی نے جس طرح ایوان کے عزت و وقار کو مجروح کیا ہے اس پر ان کو مستعفی ہوجانا چاہیے اس کے سوا اور کوئی آپشن نہیں ہے۔ علاوہ ازیں حکومتی اراکین نے خفیہ کیمروں کی تنصیب کا الزام الٹا اپوزیشن پر عائد کردیا اور کہا تھا کہ اپوزیشن کی سازش بے نقاب کردی ہے اور جس نے کیمرا لگایا ہے اس نے ہی ڈھونڈا ہے۔ خیال رہے کہ سینیٹ انتخابات میں حکومتی امیدوار صادق سنجرانی سینیٹ کے چیئرمین جب کہ مرزا محمد آفریدی ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوئے تھے جبکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے امیدواروں یوسف رضا گیلانی اور مولانا عبدالغفور حیدری کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button