مہوش حیات نے پاکستانی سینما پر تنقید کا جواب دیدیا

قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سرِ عام پھانسی دینے سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور ی کے بعد معروف اداکارہ و ماڈل مہوش حیات نے ٹوئٹر پر اس قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا۔
مہوش حیات نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’عجیب بات ہے کہ بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات ہوتے ہیں تو ہم حکومت سے ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور جب حکومت سر عام پھانسی دینے پر قرارداد منظور کردیتی ہے تو ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے پیچھے پڑ جاتے ہیں۔‘
The more people like you show off their hidden assets which services one purpose to incite people for sex, then the people have to fulfil their lust some where, we need to seriously think what content is delivered to youth via mobiles,media,internet and cinemas?
— Shah khalid (@shahnice) February 8, 2020
اداکارہ نے لکھا تھا کہ ’بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ معاشرے میں اِس طرح کے افعال کو روکنے کےلیے ہمیں مضبوط عزم کی ضرورت ہے۔‘ مہوش حیات کے اس ٹوئٹ پر شاہ خالد نامی صارف نے اُن پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’آپ جیسے لوگ ہی جنسی زیادتی کرنے والوں کو اُن کے مقصد میں اُکسانے کے لیے کام کرتے ہیں۔‘
صارف نے لکھا کہ ’ہمیں سنجیدگی سے یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا میڈیا، انٹرنیٹ، موبائل اور سینما گھروں کے ذریعے نوجوانوں تک کیا مواد پہنچ رہا ہے؟‘
Sick of the number of times,Pakistani films & actors are held responsible for the actions of these sickos. Testimonies & statements frm the accused all say that they’re hooked to porn sites & the dark web. They never mention our films.Pak cinema has been the mirror to our society https://t.co/Es0kJapMkc
— Mehwish Hayat TI (@MehwishHayat) February 8, 2020
ٹوئٹر صارف کے اِس ٹوئٹ پر مہوش حیات بھی خاموش نہ رہیں اور انہوں نے شاہ خالد کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ’کتنی بار پاکستانی فلموں اور اداکاراؤں کو ان جرائم کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہےاور جب ملزمان سے ان کا بیان ریکارڈ کروایا جاتا ہے تو وہ اپنے بیان میں فحش ویب سائٹس کا نام لیتے ہیں۔‘
مہوش حیات نے کہا کہ ’یہ ملزمان کبھی بھی پاکستانی فلموں کا نام نہیں لیتے اور پاکستانی سینما ہمیشہ سے ہمارے پاک معاشرے کا آئینہ رہا ہے۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایک قرارداد وزیرِ پارلیمانی امور علی محمد خان کی جانب سے اسمبلی میں پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کرنے والوں کو سرعام پھانسی دی جائے گی جسے قومی اسمبلی میں منظور کرلیا گیا۔