اداکارہ ریشم نے دماغی اور ذہنی مسائل کا اعتراف کر لیا


1995 میں فلم ’’جیوا‘‘ سے پاکستانی شوبز انڈسٹری میں قدم رکھنے والی اداکارہ ریشم نے سوشل میڈیا پر شدید ٹرولنگ کے بعد دریا میں مچھلیوں کے لیے خوراک ڈالنے کے بعد پلاسٹک شاپر پھینکنے پر عوام سے معافی مانگ لی ہے لیکن واضح کیا ہے کہ ان کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ ریشم نے کہا کہ کرونا کے دو حملوں کے بعد ان کا دماغ ٹھیک کام نہیں کر رہا، اور وہ ذہنی مسائل کا شکار ہو چکی ہیں۔

اداکارہ نے چارسدہ کے مقام پر دریا میں پلاسٹک پھینکنے پر معذرت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ ان دنوں دماغی مسائل سے دوچار ہیں، کیونکہ وہ دو بار کرونا کا شکار ہو چکی ہیں۔ دریا میں مچھلیوں کے لیے بریڈ پھینکنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ریشم نے خود ڈالی تھی لیکن وہ پلاسٹک شاپر پھینکتی ہوئی بھی نظر آئیں۔ یوں ناقدین کو ایک موقع مل گیا اور انہوں نے ریشم کا رگڑا نکال کر کھدر بنا دیا۔ ویڈیو ریشم نے اپنے فیس بک پیج پر شیئر کی تھی، جس میں وہ اپنی کار سے خوراک نکال کر دریا میں پھینکتی دکھائی دیں۔ یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لوگوں نے ان پر خوب تنقید کی اور ان کی حرکت کو انتہائی افسوس ناک اور شرمناک قرار دے دیا، کرکٹر وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم نے ان کی ویڈیو انسٹا گرام پر شیئر کرتے ہوئے شدید غصے کا اظہار کیا اور لکھا کے کم از کم پڑھے لکھے لوگوں کو تو یہ حرکت نہیں کرنی چاہیے۔ اس پر ایک صارف نے جواب دیتے ہوئے لکھا کہ مسز وسیم اکرم کو یہ شک کیسے پڑ گیا کہ ریشم پڑھی لکھی خاتون ہیں، اگر ایسا ہوتا تو وہ مچھلیوں کو خوراک ڈالنے کی ویڈیو نہ بناتیں، انہوں نے یہ حرکت خود نمائی کے لیے کی تھی اور خود اپنے لگائے ہوئے جال میں پھنس گئیں۔

گلوکارہ میشا شفیع نے بھی ریشم کا نام لکھے بغیر اپنی ٹوئٹ میں دریا میں پلاسٹک پھینکنے کے عمل پر افسوس کا اظہار کیا اور اسے آلودگی کا برا سبب قرار دیا۔ ان کے علاوہ بھی کئی شخصیات نے اداکارہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان پر خوب تنقید کی اور کہا کہ ان جیسے لوگوں کی نااہلی اور بے خبری کی وجہ سے ہی پاکستان کی زمین ماحولیاتی تبدیلیوں کے نقصانات برداشت کر رہی ہے۔

لوگوں کی جانب سے سخت تنقید کے بعد ریشم نے اپنے عمل پر معافی مانگتے ہوئے اسے نامناسب قرار دیا اور غیر مشروط معافی مانگی۔ ریشم نے کہا کہ کرونا کے دو حملوں کے بعد ان کا دماغ ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہا، اور وہ دماغی مسائل کا شکار ہو چکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کرونا کی وجہ سے انہوں نے اپنے اکلوتے بھائی کو بھی کھو دیا اور تب سے وہ مختلف ذہنی مسائل سے دوچار ہیں۔ اداکارہ نے بتایا کہ وہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے چارسدہ جا رہی تھیں۔ اس دوران انہوں نے دریا میں مچھلیوں کے لیے خوراک پھینکی، مگر لوگوں نے ان کی جانب سے شاپر پھینکنے پر تو تنقید کی لیکن خوراک ڈالنے پر تعریف کسی نے نہیں کی۔

Related Articles

Back to top button