زارا نور کے بچے کی موت زندگی کا تکلیف دہ ترین لمحہ


بشریٰ انصاری کی بھانجی اداکارہ زارا نورعباس نے اپنے نومولود بچے کی موت کو اپنی زندگی کا تکلیف دہ ترین لمحہ قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ کافی عرصے تک خود کو اس کی موت کا ذمہ دار ٹھہراتی رہی، مگر حقیقت میں ایسا نہیں تھا، میں کسی بھی طور اپنے بچے کی موت کی ذمہ دار نہیں تھی۔ زارا نور عباس نے ماڈل اور فیشن ڈیزائنر فریحہ الطاف کو دیئے گئے انٹرویو میں پہلی بار اپنے بچے کی پیدائش اور موت کے حوالے سے کھل کر بات کی۔

اداکارہ نے بتایا کہ جب ان کے ہاں بچے کی پیدائش ہو رہی تھی، تب ڈاکٹرز کو التجا کی تھی کہ انہیں نیند کی گولیاں دے کر سلا دیا جائے، کیونکہ وہ اپنے بچے کو مرتے اور دفن ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتیں، ان کی درخواست کے باوجود ڈاکٹرز نے انہیں گولیاں نہیں دیں اور انہیں اپنے بچے کی موت ہوتے ہوئے دیکھنا پڑی۔

زارا نور عباس نے بتایا کہ دیگر خواتین کی طرح وہ بھی کافی عرصے تک یہی سوچتی رہیں کہ اگر وہ اپنی خوراک کا خیال رکھتیں تو ان کا بچہ نہ مرتا، وہ سوچتی رہتی تھیں کہ کاش وہ وٹامنز اور منرلز کی دوائیاں لیتی رہتیں، وہ فولک ایسڈ لیتی رہتیں، وہ حاملہ ہونے سے قبل اپنا وزن کم کر لیتیں، وہ اپنا بہتر خیال رکھتیں اور وہ درست غذاؤں کا انتخاب کرتیں تو شاید ایسا نہ ہوتا۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ ان کی تمام باتیں شاید اور کاش کی حد تک ہی ہیں لیکن خدا نے جس کو بچانا ہوتا ہے وہ انہیں بچا لیتے ہیں اور جنہیں واپس لینا ہوتا ہے، وہ انہیں ہر حال میں واپس لے لیتے ہیں۔ زارا نے کہا کہ ان کے بچے سے متعلق بھی تمام فیصلے خدا کی مرضی کے مطابق تھے، وہ بے بس تھے، وہ کچھ نہیں کر سکتے تھے، چنانچہ وہی ہوا جو خدا نے چاہا اور جو خدا کی مرضی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے ہاں بچے کی پیدائش کے فوری بعد انتقال پر انہیں والدین، رشتے داروں اور شوہر اسد صدیقی نے سمجھایا اور سہارا دیا، اسی لیے وہ معمول کی زندگی کی جانب لوٹ سکیں، انہوں نے اپنے بچے کی پیدائش اور انتقال کے حوالے سے پیچیدگیوں پر بھی بات کی اور خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ حمل ٹھہرتے ہی گائناکالوجسٹ سے رابطہ کریں، تاکہ مشکل وقت پرکوئی بھی فیصلہ کرنا آسان ہو۔

زارا نور کے مطابق خواتین چاہے پہلے کتنی ہی کوشش کرلیں لیکن بعض مسائل اور معاملات کا علم اسی وقت ہی ہوتا جب خواتین حاملہ ہوجاتی ہیں، جیسے کسی کی بچے دانی چھوٹی ہونے اور کسی کے ہاں حمل ٹھہرنے کے بعد پیٹ میں زہریلا پانی پیدا ہونے سمیت رحم مادر کی بعض پیچیدگیاں تب ہی معلوم ہوتی ہیں جب خواتین حاملہ ہوجاتی ہیں۔ خیال رہے کہ اداکارہ کے شوہر اسد نے جنوری میں بتایا تھا کہ ان کی اہلیہ کا حمل ضائع نہیں ہوا تھا بلکہ ان کے ہاں 6 ماہ کے بچے کی پیدائش ہوئی تھی جو فوری انتقال کر گیا تھا۔

اسد صدیقی اور زارا نور عباس نے دسمبر 2017 میں شادی کی تھی، جوڑے کے ہاں پہلے بچے کی متوقع پیدائش کی خبریں ستمبر 2021 میں آئی تھیں مگر بعد ازاں یہ خبریں وائرل ہوئی تھیں کہ اداکارہ کا حمل ضائع ہوگیا مگر اسد صدیقی نے بتایا تھا کہ ان کی اہلیہ کا حمل ضائع نہیں ہوا تھا اور اب پہلی بار زارا نور عباس نے بھی اس معاملے پر بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کے ہاں بعض پیچیدگیوں کے باعث بچے کی قبل از وقت پیدائش ہوئی تھی جو فوری طور پر انتقال کر گیا تھا۔زارا نور عباس نے اسد صدیقی سے دوسری شادی کی تھی، اس سے قبل پہلی شادی 2014 میں کم عمری میں بیرون ملک رہائش پذیر شخص سے کی تھی مگر 2017 کے آغاز میں ہی ان کی طلاق ہوگئی تھی۔

Related Articles

Back to top button