سوشل میڈیا پر ڈیزائنر ماریہ بی اور سجل علی آمنے سامنےکیوں؟

ملک بھر میں ٹرانس جینڈر ایجنڈے کو فروغ دینے پر معروف ڈیزائنر ماریہ بی نے اداکارہ سجل علی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم بیوقوف نہیں ہے، ہم سب سمجھتے ہیں۔ماریہ بی نے انسٹا گرام پر پاکستانی ڈرامے ’’ان کہی‘‘ کا ایک سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمارے فنکار ’جوائے لینڈ‘ کو پروموٹ کر کے ٹرانس جینڈر ایجنڈا پھیلا رہے ہیں۔

سکرین شاٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سجل علی ایک کمرے میں موجود ہیں جس کی دیواروں پر مختلف فلموں کے پوسٹر موجود ہیں جہاں صائم صادق کی ہم جنس پرستی پر بنی متنازعہ فلم ’جوائے لینڈ‘ کا پوسٹر بھی موجود ہے۔ماریہ بی نے لکھا کہ ہمارے ڈرامے ’جوائے لینڈ‘ کی آڑ میں ٹرانس جینڈر ایجنڈے کو فروغ دے رہے ہیں، ہم بیوقوف نہیں ہیں، ہم سمجھتے ہیں، پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب جاگ جاؤ اور اس نئے ایجنڈے کو دیکھو، پاکستان کو بچانے کے بجائے ہم اپنی مذہبی شناخت کو فروخت کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ انسٹا سٹوری میں ماریہ بی نے مطالبہ کیا کہ ہمیں انٹرسیکس کمیونٹی کے حقوق کیلئے لڑنا چاہئے، ان کو 75 برس سے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے لیکن اب ٹرانس جینڈر لوگ انٹرسیکس لوگوں کا حق مار رہے ہیں، ہم اس ناانصافی کے خلاف لڑتے رہیں گے۔خیال رہے کہ فلم جوائے لینڈ کی کہانی ایک خواجہ سرا کی زندگی پر بنائی گئی ہے جس کو سرمد کھوسٹ اور اپوروا چرن نے پروڈیوس کیا ہے۔ لیکن اس فلم کو پاکستان میں نمائش کی اجازت نہیں مل پائی اور اس کی نمائش پر پابندی عائد ہے۔

’جوائے لینڈ‘ لاہور کے ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والے محنت کش شادی شدہ نوجوان (حیدر) کی کہانی ہے، جو ایک ڈانس تھیٹر میں کام شروع کرتا ہے اور ایک ٹرانس جینڈر (بیبا) سے محبت کر بیٹھتا ہے، فلم میں ثروت گیلانی، ثانیہ سعید، علی جونیجو، ثنا جعفری، علینہ خان سمیت دیگر اداکاروں نے کام کیا ہے۔پاکستانی فلم ’جوائے لینڈ‘ نے اس سے قبل دنیا کے سب سے بڑے فلمی میلے ‘کانز’ میں ایوارڈ اپنے نام کر کے تاریخ رقم کی تھی، کانز فلمی میلے میں جوائے لینڈ نے دو کیٹیگریز میں ایوارڈز حاصل کیے جن میں ’جیوری پرائز ان دی ان سرٹن ریگارڈ‘ اور ’کانز قیور پالم‘ پرائز شامل ہیں۔

Related Articles

Back to top button