قائدِ اعظم زندہ باد اور ’لندن نہیں جاؤں گا‘ کے چرچے ہر سو

عیدالاضحٰی پر ریلیز ہونے والی ماہرہ خان اور مہوش خان کی فلموں ’’قائداعظم زندہ باد‘‘ اور ’’لندن نہیں جائوں گا‘‘ نے ریلیز کے پہلے ہی ہفتے کروڑوں روپے کی کمائی کر کے ہر سو کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے ہیں۔فلم ’’قائداعظم زندہ باد‘‘ بنیادی طور پر ایک سماجی پیغام لیے ہوئے ہے جسے ہدایت کار نبیل قریشی نے تمام فلمی مصالحے چھڑک کر پیش کیا ہے، فلم کا مرکزی کردار گلاب یا فہد مصطفٰی ایک بے انتہا بدعنوان تھانیدار ہے جس کا مقصد صرف اور صرف پیسہ جمع کرنا ہوتا ہے تاہم اس کا باپ ایک بہت ہی ایماندار پولیس آفیسر رہا ہوتا ہے۔
یہ فلم عوام کو پیغام دیتی ہے کہ بابائے قوم محمد علی جناح اپ ی قوم میں پائی جانے والی بدعنوانی اور رشوت کی علت کی وجہ سے سخت نالاں ہیں تاہم معلوم ہوا ہے کہ قائد اعظم زندہ باد دراصل بھارتی فلم گاندھی کا چربہ ہے اگر قائد اعظم زندہ باد میں کرنسی نوٹوں پر چھپنے والی جناح کی تصویر کو موضوع بنایا گیا ہے تو بھارتی فلم میں کرنسی نوٹ پر چھپنے والی گاندھی کی تصویر کو موضوع بنایا گیا یے۔
فلم میں فہد مصطفٰی پورے جوبن پر نظر آئے، ایکشن، رومانس، کامیڈی، ڈانس کے چاروں عناصر ملا کر ایک مکمل فلمی اداکار کے روپ میں ڈھل کر وہ اب سپر سٹار بن گئے ہیں، ماہرہ خان کا فلم میں کردار مختصر ہے، لیکن ان کا اتنا اچھا روپ پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا، چاہے رومانس ہو یا ڈانس، یہ سب ان کی جانب سے فطری انداز میں ہوا۔ فلم میں جاوید شیخ ایک سندھی پولیس کانسٹیبل کے روپ میں نظر آئے اور پوری فلم کو دلچسپ بنا دیا، موسیقی کی بات کریں تو علی ظفر کا گانا ’دھک دھک‘ سینیما پر دھنک رنگ بکھیرتا ہے، گانے میں ماہرہ خان اور فہد مصطفٰی کی کیمسٹری بہت اچھی ہے، فلم میں ایکشن سین اچھے ہیں اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اچھا کیا گیا ہے جو ہماری فلموں میں کم ہی ہوتا ہے، فلم کی کہانی بھی تیز ہے۔
دوسری جانب بڑی عید پر ریکارڈ بزنس کمانے والی فلم ’’لندن نہیں جائوں گا‘‘ میں مہوش حیات اور ہمایوں سعید چار سال بعد اکٹھے سینما سکرین پر نظر آئے، اس فلم کے بارے میں یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ یہ ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ کا ری بوٹ ہے، کردار تو ملتے جلتے ہیں مگر کہانی بہت مختلف ہے۔ فلم کی کہانی بہاولپور میں 28 سال پرانے قتل اور اس کے نتیجے میں ہونے والی دشمنی پر مبنی ہے، اچھی بات یہ ہے کہ کہانی بہت دیسی ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ فلم کا ٹیمپو کافی سلو ہے جو کچھ مقامات پر بوجھل محسوس ہوتی ہے، مہوش حیات نے ایک بار پھر بتا دیا ہے کہ وہ باکس آفس کی ملکہ کیوں ہیں، ایک ایسی لڑکی جو بدلے کی آگ میں جل رہی ہو اسکا کردار بہترین انداز سے ادا کرنا ان ہی کا خاصہ ہے۔ ہمایوں سعید کا چوہدری جمیل کا کردار بہت حد تک فواد کھگا جیسا ہی تھا، لیکن اس بار اس میں بے ساختگی اور بھولا پن زیادہ تھا، وہ ایک پریشان و ناکام عاشق ہے۔ سہیل احمد کا ذکر کیے بغیر بات مکمل نہیں ہوگی جن کے مخصوص انداز نے کبھی سینیما ہال کو کشتِ زعفران بنایا تو کبھی جذباتی کیا۔

Related Articles

Back to top button