’’پاکستانی فلم ’’جوائے لینڈ‘‘ بھارت میں ریلیز کیلئے تیار‘‘

پاکستان سمیت عالمی سطح پر بھرپور پذیرائی حاصل کرنے والی مخنث افراد پر مبنی پاکستانی فلم ’’جوائے لینڈ‘‘ کو بھارت میں ریلیز کے لیے گرین سگنل مل گیا ہے، فلم 10 مارچ کو بھارتی سینما گھروں کی زینت بنے گی۔ڈائریکٹر صائم صادق کی فلم کی دنیا بھر میں ریلیز کی تاریخوں کا اعلان انسٹا گرام میں فلم کے آفیشل پیج پر کیا گیا ہے جس کے مطابق فلم سپین، برطانیہ، سوئٹزرلینڈ، انڈیا اور مشرقی یورپ کے ممالک میں ریلیز کی جائے گی۔

شعیب منصور کی فلم ’بول‘ کے بعد ’جوائے لینڈ‘ ایک دہائی بعد انڈیا میں ریلیز ہونے والی پہلی پاکستانی فلم ہے، ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ مشرقی یورپ کیلئے ایچ بی او نے فلم کے حقوق حاصل کیے ہیں جبکہ اٹلی، لاطینی امریکا اور اسرائیل کیلئے بات چیت جاری ہے، واضح رہے کہ فلم کو ہم جنس پرستی کے متنازعہ موضوع پر پاکستان میں شدید تنقید کا سامنا ہے اور پنجاب حکومت نے صوبے میں اس کی نمائش پر پابندی بھی لگائی تھی۔

فلم جوائے لینڈ کی کہانی ایک عام سے روایتی مڈل کلاس خاندان کی ہے جہاں دو بھائی اپنی بیویوں اور بڑے بھائی کے بچوں کے ساتھ اپنے بوڑھے باپ رانا صاحب کے ساتھ رہتے ہیں، اس فلم کا کوئی ایجنڈا نہیں نا اس میں کسی خاص طرزِ عمل کی ترغیب ہے بلکہ یہ صرف اور صرف کچھ انسانوں اور ان کی زندگیوں کی کہانی ہےـ

بصد اوقات ایسا ہوتا ہے کہ فلموں کے ارد گرد کا ڈرامہ فلموں کی اپنی خوبیوں اور برائیوں پر حاوی ہو جاتا ہے اور پاکستان میں تو یہ عمومی بات ہے، کسی فلم نے کتنے پیسے کمائے، اس کے اداکاروں کے سکینڈل، فلم کے ایوارڈ یا فلم سازوں کے آپس کے جھگڑے، یہ چیزیں تو دنیا بھر میں خبروں کی زینت بنتی رہتی ہیں مگر ہمارے ملک میں ایک اور ڈرامہ شامل ہو جاتا ہے۔

فلم جوائے لینڈ ایک پیدائش سے شروع ہوتی ہے اور ایک موت پر ختم ہوتی ہے لیکن برعکس اس کے جو آپ نے اس فلم کے بارے میں سنا ہوگا، اس کا موضوع وہ زندگی اور وہ معاشرہ ہے جہاں ہر روز چھوٹی چھوٹی اموات ہوتی رہتی ہیں۔

اس دلدل میں پورا معاشرہ پھنسا ہوا ہے، چاہے وہ مرد ہوں یا عورت یا وہ جن کو تیسری جنس کا رتبہ دے کر پاکستان کا قانون بھی کم از کم پہچانتا ہے، جوائے لینڈ کی کہانی ایک عام سے روایتی مڈل کلاس خاندان کی ہے جہاں دو بھائی اپنی بیویوں اور بڑے بھائی کے بچوں کے ساتھ اپنے بوڑھے باپ رانا صاحب کے ساتھ رہتے ہیں۔ باپ کا حکم گھر میں چلتا ہے اور سب اس کے تابع ہیں۔ خاص طور پر چھوٹا بیٹا حیدر، جس کے پاس نوکری بھی نہیں، جو طبیعتاً کمزور بھی ہے اور حساس بھی۔

Related Articles

Back to top button