گلوکار علی ظفر اور ان کی اہلیہ کے اغوا کی داستان

معروف گلوکار علی ظفر نے بھی پاکستانی نظام انصاف پر سوالست اٹھاتے ہوئے یہ ہوشربا انکشاف کیا یے کہ انہیں 2009 میں انکی اہلیہ عائشہ سمیت اغوا کر لیا گیا تھا لیکن ہم خوش قسمتی سے بچ نکلنے میں کامیاب رہے، انکا کہنا تھا کہ میں نے اس واقعے کے بعد پر قانونی راستہ اپنایا لیکن مجھے آج تک انصاف نہیں مل لایا۔

سوشل میڈیا پر گلوکار نے پہلی مرتبہ اپنے اغواء کے بارے میں بات کرتے ہوئے مداحوں کے ساتھ کچھ اہم معلومات شئیر کیں۔ علی ظفر نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا کہ 2009 میں مجھے اور عائشہ کو اغوا کیا گیا تھا لیکن ہم خوش قسمتی سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میاں بیوی کبھی بھی اس واقعے بارے بات نہیں کرتے تاہم اس کے صدمے سے باہر نہیں آ پائے ہیں۔

علی ظفر نے لکھا کہ تقریباً 5 سال پہلے میں نے انصاف کے حصول کے لیے دوبارہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رجوع کیا لیکن انکی شنوائی نہ ہو پائی حالانکہ وہ خود کو کافی اثر رسوخ والا شخص سمجھتے تھے۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب علی ظفر نے اپنے اغواء کی تفصیلات سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے عوام کو بتایا کہ ایک مقبول فنکار ہونے کے باوجود انہیں انصاف نہیں مل پایا۔

یاد رہے کہ ماضی میں علی ظفر گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات پر تنقید کی زد میں رہے ہیں۔ گلوکارہ میشا شفیع نے ان کے خلاف کیس دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ کہ پہلی دفعہ علی ظفر نے انہیں انکے سسر کے گھر پر ہراساں کیا جہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ گئی تھیں، اس الزام کے جواب میں علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہرجانے کا دعوی کر دیا تھا۔ یہ کیس ابھی عدالت میں چل رہا ہے اور میشا بار بار یہ الزام عائد کر چکی ہیں کہ علی ظفر نے انہیں کئی بار جنسی طور پر ہراساں کیا۔

Related Articles

Back to top button