سانحہ کرائسٹ چرچ کے دہشت گرد کو سزا دینے کی کارروائی کا آغاز

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد میں 51 افراد کو فائرنگ کر کے قتل کردینے والے سفید فام نسل پرست دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو سزا دینے کی کارروائی کا آغاز ہوگیا ہے۔ اس موقع پر دہشت گردی کے اس واقعے کے شکار بننے والوں کے لواحقین نے اس ہولناک قتل عام کی یادیں تازہ کیں جنہیں یہ 29 سالہ شخص بغیر کسی تاثر کے سنتا رہا۔
خبررساں اداے کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی شہریت کے حامل بریٹن ٹیرنٹ کو 51 افراد کے قتل، 40 اقدام قتل اور ایک دہشت گردی کے اقدام کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں ایک دہشت گرد نے 2 مساجد پر اندھا دھند فائرنگ کے متعدد افراد کو شہید اور زخمی کردیا تھا، ساتھ ہی اس پوری کارروائی کو فیس بک لائیو کے ذریعے براہ راست نشر بھی کیا تھا۔
چنانچہ برینٹن ٹیرنٹ نیوزی لینڈ میں بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا پانے والا پہلا شخص بن سکتا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حملہ آور دو مسجدوں پر حملہ کرنے کے بعد تیسری کو نشانہ بنانے والا تھا اور زیادہ سے زیادہ اموات ممکن بنانے کے لیے مساجد کو جلانے کا ارادہ بھی رکھتا تھا۔
سماعت کے دوران سرمئی کپڑوں میں ملبوس برینٹن ٹیرنٹ ان لواحقین کو دیکھتا رہا جو اپنے بیان دے رہے تھے، ان میں نیوزی لینڈ کی فیوٹسل ٹیم کے گول کیپر 33 سالہ عطا الیان کی والدہ بھی شامل تھیں جنہوں نے کہا کہ وہ مسلسل حیرت زدہ رہتی ہیں کہ ان کا بیٹا اپنے آخری لمحات میں کیا سوچ رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں تمہیں معاف نہیں کرسکتی، تم نے اپنے آپ کو 51 لوگوں کی جان لینے کا اختیار دیا جن کا جرم تمہاری نظر میں صرف مسلمان ہونا تھا‘۔ سماعت کے دوران برینٹن ٹیرنٹ کو بھی کچھ مواقعوں پر بولنے کا موقع دیا جائے گا اور ہائی کورٹ کے جج کے پاس اس بات کو یقینی بنانے کا اختیار ہے کہ عدالت کو انتہا پسند نظریات کے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال نہ کیا جاسکے۔
سزا کی کارروائی کا آغاز پیر کی صبح ہوا جو 4 روز تک جاری رہے گی، کووِڈ 19 کے باعث عائد پابندیوں کے سبب عدالتی کمرہ بڑی حد تک خالی رہے گا اور سیکٹروں افراد شہر کی دیگر عدالتوں میں براہِ راست کارروائی ملاحظہ کررہے ہیں۔
اس حوالے سے پراسیکیوٹر بارنبے ہیوس نے کہا کہ برینٹن ٹیرنٹ نے پولیس کو بتایا کہہ وہ نیوزی لینڈ کی چھوٹی اقلیتی مسلمان آبادی میں خوف پیدا کرنا چاہتا تھا۔ اس کے علاوہ اس نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا تھا کہ وہ مزید جانیں نہیں لے سکا تھا اور یہ انکشاف بھی کیا تھا کہ وہ النور مسجد کو فائرنگ کے بعد اگ لگانا چاہتا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button