لتا منگیشکر نے کن دو ناکام محبتوں کے بعد شادی نہ کی

بلبل ہند اور سروں کی ملکہ کہلانے والی معروف بھارتی گلوکارہ لتا منگیشکر نے پہلے ایک پاکستانی گائیک کو دل دیا اور پھر ایک انڈین کے عشق میں مبتلا ہوئیں لیکن دونوں مرتبہ انکی شادی نہ ہو سکی۔ چنانچہ انہوں نے ساری زندگی اکیلے گزاری اور 92 برس کی عمر میں اکیلے ہی اگلے جہاں سدھار گئیں۔

لتا اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں بہت کامیاب اور کھلی تھیں، تاہم انہوں نے اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں کبھی ذیادہ کھل بات نہیں کی۔ ان کی ذاتی زندگی اکثر ان کے مداحوں کو حیران کرتی ہے، کیونکہ انہوں  نے ساری زندگی شادی نہیں کی۔

ایک انٹرویو میں شادی نہ کرنے کی وجہ بارے پوچھا گیا تو لتا منگیشکر نے کہا کہ کچھ باتیں صرف دل کو ہی پتہ ہونی چاہئیں اور وہ ان باتوں کو صرف اپنے دل تک ہی محدود رکھنا چاہتی ہیں۔ اُنہوں نے اس عام تصور کے بارے میں بھی بات کی کہ عورت تب تک ‘نامکمل’ ہے جب تک وہ شادی نہ کر لے اور اس کے بچے نہ ہو جائیں۔

اُنہوں نے کہا کہ لوگ ہر طرح کی باتیں کرتے ہیں، اس لیے انہیں نظر انداز کرنا سیکھیں۔اُن کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہیں کریں گے تو خوشگوار زندگی گزارنا مشکل ہو جائے گا، منفی اور افسردہ کر دینے والی باتوں کو خود سےدور رکھنا چاہیے۔ تاہم ایسی بہت سی کہانیاں ہیں جو لتا کے زندگی بھر کنوارا رہنے کے حوالے سے سنائی جاتی ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ بہت چھوٹی عمر میں ہی لتا منگیشکر نے کام کرنا اور اپنے بھائی بہنوں کی دیکھ بھال کرنا شروع کر دیا تھا۔ لتا اپنے کام اور بہن بھائیوں کی پرورش میں اس قدر مصروف رہیں کہ ان کی ذاتی زندگی اتھل پتھل ہوکر رہ گئی۔ بعد ازاں جب لتا کے بہن بھائیوں کی شادی ہوئی اور انہوں نے اپنے اپنے گھر بسا لیے تو گلوکارہ ان کے بچوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہو گئیں۔ خاندانی ذمہ داری نے لتا کی ذاتی زندگی پر اثر ڈالا اور انہیں کبھی اپنے بارے میں سوچنے کا وقت نہیں دیا۔

کوئٹہ بم دھماکے میں 2 ایف سی اہلکار زخمی

لیکن یہ بھی کہا جاتا ہے کہ لتا ایک زمانے میں معروف پاکستانی گائیک استاد سلامت علی خان کے عشق میں مبتلا ہو گئی تھیں اور انکے ساتھ شادی کرنا چاہتی تھیں۔ تب ایک زمانہ لتا کا مداح تھا اور وہ سلامت علی خاں کی دیوانی تھیں۔ لتا نے استاد سلامت علی خاں کو شادی کی پیشکش بھی کی تھی لیکن ہر لازوال محبت کی طرح اس کا انجام بھی ناکامی ٹھہرا کیونکہ سلامت علی خان کے بڑوں نے اس کی اجازت نہیں دی۔

بعد ازاں یہ کہانی بھی سامنے آئی کہ لتا انڈین کرکٹ بورڈ کے سابق صدر راج سنگھ ڈنگر پور پر فدا ہو گئی تھیں۔
کہا جاتا ہے کہ راج نے بھی لتا کے لئے ایسا ہی محسوس کیا، لیکن وہ ظالم سماج کی وجہ سے اکٹھے نہ ہو سکے۔ راجستھان کے ایک شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے راج سنگھ ڈنگر پور پر ان کے گھر سے دباؤ تھا کہ وہ شاہی صرف خاندان کی لڑکی سے شادی کریں گے اور انہیں کسی عام خاتون سے شادی کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

راج سنگھ دراصل ڈنگر پور کے تب کے حکمران آنجہانی مہاروال لکشمن سنگھ جی کے بیٹے تھے۔ وہ لتا کے بھائی ہردی ناتھ منگیشکر کے قریبی دوست بھی تھے۔ کہا جاتا یے کہ راج سنگھ لتا منگیشکر کو ‘مٹھو’ کے نام سے پکارتے تھے۔ جب لتا اور راج دونوں نے شادی کرنے کا ارادہ کیا تو راج کے والد لکشمن سنگھ جی نے اس تجویز کو سختی سے مسترد کردیا۔

بیٹے نے بھی اپنے والد کے فیصلے کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ ان کی عزت کرتے تھے لیکن زندگی میں کسی سے شادی نہ کرنے کا عزم بھی کیا اور اسے پھر نبھایا۔ لتا نے بھی یہی قسم کھائی چنانچہ، دونوں زندگی بھر دوست رہے لیکن شادی نہ کی۔

Related Articles

Back to top button