توہین عطا اللہ تارڑ پرچارنوجوانوں کی گرفتاری

گرفتاریاں کوئی انوکھی یا نئی بات نہیں ہے لیکن جب محض ہنسنے پرکسی کوحراست میں لے لیا جائے توایسا غیرمعمولی اقدام لوگوں کی توجہ اورتنقید کا سبب بنتا ہے، چنانچہ وزیراعظم شہبازشریف کے مشیر کا مذاق اُڑانے والے چار لڑکوں کو توہین عطااللہ تارڑ پرگرفتارکرلیا گیا جسکے بعد یہ واقعہ ٹوئٹر پرٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما عطااللہ تارڑ کی تصاویرشیئرکرنے والے ٹویپس نے دعویٰ کیا کہ ان پر ہنسنے کے الزام میں اسلام آباد پولیس نے چار لڑکوں کو گرفتار کیا ہے، ٹرینڈ میں گفتگو کرنے والے افراد نے کہیں لفظوں اور کہیں میمز کے ذریعے اپنے تاثرات دوسروں تک پہنچائے۔

کالا دنبہ کے ہینڈل سے کیے گئے تبصرے میں لکھا گیا کہ عطااللہ تارڑ پرہنسنے کی پاداش میں جیل جانے والے چار لڑکوں‘ کے معاملے پر مجھے عطاللہ تارڑ پر ہنسی آ رہی ہے۔ ہنسنے پر گرفتاری کو حیرت سے بیان کرنے والوں نے ماضی کے معروف ٹیلی ویژن اشتہارات اور ان کے کرداروں کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا انہیں بھی گرفتار کر لیں۔

عدلیہ نواز شریف والا سلوک عمران کیساتھ کیوں نہیں کر رہی؟

گفتگو کے دوران کچھ افراد نے نشاندہی کی کہ پولیس کارروائی ہنسنے کی وجہ سے نہیں بلکہ عطااللہ تارڑکے اہل خانہ پر جملے کسنے اورہراساں کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ متعدد ٹویپس نے اہلخانہ کی موجودگی میں کسی کو ہدف بنانے کے عمل پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی مخالفت کو اس حد نہیں جانا چاہئے کہ دوسروں کے اہلخانہ اور ذات کو غلط طریقے سے ہدف بنا لیا جائے۔ وزیراعظم کے مشیرکے ساتھ گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے پر اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ عطااللہ تارڑ کے اہلخانہ کو ہراساں کرنے کی شکایت ریستوران کی سکیورٹی نے کی تھی جس پر چار لڑکوں کو تفتیش کے لیے تھانہ منتقل کیا۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق بعد میں عطااللہ تارڑ کے معاف کرنے پر چاروں لڑکوں کو رہا کر دیا گیا، پولیس کی وضاحت کے بعد گفتگو کا رخ قدرے بدلا تو متعدد افراد نے گرفتاری کے طریقہ کاراوربغیر مقدمہ حراست میں رکھے جانے پراعتراض کیا۔

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اپنے ردعمل میں پارٹی قیادت کے خلاف مقدمات کا حوالہ دیتے پولیس کارروائی کو ’توہین تارڑ‘ کہا تو مزید لکھا کہ اس دورمیں اگر کوئی جرم نہیں تو وہ توہین عوام ہے۔

نادر بلوچ نے چند نکات کی وضاحت چاہی تودعویٰ کیا کہ چاردن پہلے کے واقعہ پر گرفتاری گزشتہ روز ہوئی، سوال پیدا ہوتا ہے کہ پولیس بغیر ایف آئی آر اور بغیر وارنٹ کے کیسے گرفتار کر سکتی ہے؟ کیسے چارافراد کو 30 گھنٹے تک حبس بےجا میں رکھا جا سکتا ہے؟ پولیس کارروائی پراعتراض کرنے والوں نے یہ موقف بھی اپنایا کہ ماضی میں لیگی رہنما پنجاب اسمبلی کے فلور پر خود ایسا نامناسب انداز اپنا چکے ہیں، جو انہیں نہیں کرنا چاہئے تھا۔ اب اگر کوئی اور انہی کے انداز میں جواب دے تو اس کے خلاف پولیس کارروائی کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے سوا کیا کہا جا سکتا ہے۔

Related Articles

Back to top button