شان کی فلم ’’ضرار‘‘ شائقین کی امیدوں پر پورا اترنے میں ناکام

معروف اداکار شان شاہد کی بڑے بجٹ کیساتھ بنائی گئی ایکشن فلم ’’ضرار‘‘ شائقین کی امیدوں پر پورا اترنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ ناقدین کے مطابق فلم 30 فیصد انگلش، اور 70 فیصد اردو زبان میں ہے جس سے اس کی گرفت کمزور ہوئی ہے، فلم کو دیکھ کر یقین نہیں آیا کہ اس کی پوسٹ پروڈکشن کا کام ایسے عالمی شہرت یافتہ سٹوڈیو میں ہوا ہے ، جہاں جیمز بونڈ سیریز جیسی فلمیں بنائی جا چکی ہیں۔ حال ہی میں ریلیز ہونے والی جاسوسی ایکشن فلم’ضرار’ کے بارے میں جتنے بھی دعوے کیے گئے تھے، فلم ان پر پورا نہیں اتر سکی ہے۔ یاد رہے کہ فلم کے پروڈیوسرز اعجاز شاہد اور احمد علی بٹ ہیں، اس فلم کے دیگر تمام بڑے شعبے، جن میں ہدایت کاری، اسکرپٹ نویسی، مکالمے اور اداکاری ہے، ان میں شان شاہد نے بذاتِ خود اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ فلم ان کے گھر کی فلم ہی ہے۔

 

فلم ‘ضرار’ کی عکس بندی دنیا کے مختلف ممالک میں ہوئی تھی جن میں پاکستان سمیت ترکی اور انگلینڈ شامل ہیں، فلم کے کچھ فضائی مناظر بھارت اور روس میں بھی شوٹ کیے گئے ہیں۔ اس فلم کے لیے معروف برطانوی سینمافوٹوگرافر ’ٹم وڈ‘ کی خدمات حاصل کی گئی تھیں جبکہ اسکی پوسٹ پروڈکشن کا کام برطانیہ کے مشہور ’پائن وڈ اسٹوڈیو‘ میں ہوا، جو ایک تاریخی اسٹوڈیو ہے، اور جہاں دنیا کی سینکڑوں معروف فلمیں تخلیق کی گئی ہیں۔

 

ناقدین کا کہنا ہے افسوس کہ تمام سہولتوں کے باوجود فلم کی پروڈکشن بڑے پردے پر ناقص دکھائی دی، خاص طور پر پاکستان میں عکس بند ہونے والے کئی مناظر واضح طور پر دھندلے محسوس ہوئے، ترکی میں عکس بند کیے ہوئے ایکشن کے مناظر اور بالخصوص گاڑیوں کی ریس تکنیکی طور پر بہت غیر معیاری محسوس ہوئی، البتہ انگلینڈ کے مناظر شاندار طریقے سے عکس بند کیے گئے۔ اس فلم کے ہدایت کار شان شاہد ہیں، جنہوں نے ڈارک تھیم کے تحت مناظر کو عکس بند کیا اور یہ ان کا پرانا انداز ہے، زیرِ نظر فلم میں فیس پورٹریٹ فریمنگ بہت زیادہ کی گئی ہے، جو فلم میں بہت بُری محسوس ہوئی۔ فلم کا سب سے بھیانک پہلو یہ ہے کہ ہدایت کار کو پتہ ہی نہیں کہ اسنے فلم اردو میں بنانی تھی یا انگلش میں۔ مجموعی طور پر 70 فیصد فلم انگریزی اور 30 فیصد اردو میں ہے اور ان کا آپس میں کوئی جوڑ نہیں بن رہا۔

 

ناقدین کا کہنا ہے کہ شان کی فلم کی کہانی کے علاوہ اس کی لائٹنگ، کاسٹیومز اور پروڈکشن کا معیار بھی غیر معیاری رہا۔ فلم کے گرافک ڈیزائنر کا نام مبین ریاض ہے، لیکن فلم میں بہت ساری تکنیکی غلطیاں ہیں جو اس بات کا اشارہ کرتی ہیں کہ ضروری نہیں کہ جو اچھا اداکار ہو، وہ اچھا ہدایت کار بھی ہو۔ شان کو اس پہلو سے اب سنجیدگی سے سوچنا چاہئے۔

 

اس فلم کو لکھا بھی شان نے ہے، جب انہوں نے معروف ہدایت کار بلال لاشاری کی فلم ’وار‘ میں کام کیا تو اس کو بے حد مقبولیت حاصل ہوئی، وہیں سے اس طرز کی فلمیں بننے کا سلسلہ شروع ہوا، جن میں یلغار اور دیگر فلمیں شامل ہیں۔ ‘ضرار’ نامہ فلم میں شفقت چیمہ، نیر اعجاز اور رشید ناز نے حسبِ روایت وہی دو جمع دو اداکاری کی جس کو اب فلم بین نہیں دیکھنا چاہتے، ولن کے طور پر نئے اداکار عدنان بٹ نے متوازن اداکاری کی، کچھ غیر ملکی اداکاروں نے بھی اس فلم میں کام کیا ہے۔ مجموعی طور پر پوری فلم میں سب سے مضبوط شعبہ اداکاری کا ہی ثابت ہوا ہے۔ فلم کی موسیقی کا کوئی سر پیر سمجھ نہیں آیا۔ انتہائی بے تکے چند گیت تھے، سوائے عابدہ پروین کے ایک کلام کے، جس میں کچھ نیا نہیں تھا بلکہ پرانی دھن کو کچھ نئے چہروں پر فلما دیا گیا۔

 

ناقدین کا کہنا ہے کہ فلم سازوں کو ایک بات بہت واضح طور پر سمجھنی ہوگی کہ اب ان کی بنائی ہوئی فلموں کا موازنہ دنیا بھر کے سینما سے کیا جاتا ہے کیونکہ عالمی سینما اب سٹریمنگ پورٹلز کی صورت میں فلم بینوں کی جیب میں ہے، تو ایسی صورت میں وہ کیوں آپ کی فلمیں دیکھنے سینما آئیں؟ یہ اسی صورت ممکن ہوگا جب آپ اپنا کام ٹھیک طریقے سے کریں، وگرنہ فلم بین کے پاس اب سینما دیکھنے کے اور بہت سارے آپشنز موجود ہیں۔

Shan Shahid New Film | Showbiz News in Urdu |Public reviews on Shaan Shahid Film Zarrar

Related Articles

Back to top button