کیا 2024 میں ڈالر مزید روپے کی پھینٹی لگانے والا ہے؟

پاکستانی روپے کی قدرگزشتہ 7 سال سے مسلسل گر رہی ہے، سال 2023 میں بھی یہ سلسلہ برقرار رہا۔عالمی حالات، بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ، ملکی سیاسی صورتحال اور زرمبادلہ کی قلت روپے کی قدر میں مسلسل کمی کا سبب بنی۔تاہم معاشی ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کی شرح تبادلہ مارکیٹ کے ذریعے متعین کرنے کی شرط، حکومت کے زرمبادلہ بچانے کے لیے درآمدات کو کنٹرول کرنے اور اوپن مارکیٹ میں 500 ڈالر کی خریداری کو دستاویزی ثبوت سے مشروظ کرنے کی کوششوں کے باوجود سال 2023 کے آغاز پر 226 روپے میں ملنے والا ڈالر جون تک 286 روپے کا ہوچکا تھا۔ حکومتی کنٹرول کی وجہ سے ڈالر کی گرے مارکیٹ الگ قائم ہوگئی۔ جہاں ڈالر ملکی انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ سے زیادہ مہنگا تھا۔ جس کا اثر آفیشل مارکیٹ کے ڈالر بھاؤ پر بھی پڑا۔

تاہم نگران حکومت آنے کے بعد انٹربینک میں ڈالر ریکارڈ 307 روپے اور اوپن مارکیٹ کا بھاؤ 328 روپے ہوا لیکن پھر حکومت اور ریاستی اداروں کی انتطامی کوششوں نے روپے کی گرتی قدر کو بحال کیا۔سرحد پر کرنسی کی اسمگلنگ کو روکا گیا، غیر قانونی کاروبار کرنے والی ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی گئی اور ایسی ایکسچینج کمپنیوں کو ختم کردیا گیا۔ان اقدامات کی وجہ سے روپے کو استحکام ملا۔

سال 2023 کے اختتام پر انٹربینک میں ڈالر 281 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 283 روپے پر ہے۔اگرچہ سال کی بلند ترین شرح تبادلہ سے اختتامی قیمت کم ہے لیکن ایک سال میں ڈالر 55 روپے مہنگا ہوکر 281 روپے کا ہوگیا ہے۔ سال کے دوران روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 20 فیصد گری ہے جو سال کے دوران روپے کی قدرمیں 20 فیصد کمی،10سالوں کی سالانہ 8 فیصد اور 5 سالوں کی سالانہ 13 فیصد اوسط سے بہت زیادہ ہے۔

سال 2023 میں روپے کے مقابلے میں ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر ٹریڈ ہوا جسکے منفی اثرات مہنگائی پر بھی مرتب ہوئے اور اجناس کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں۔ سال 2023 میں ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں 307.50 پیسے کی بلند ترین سطح پر ٹریڈ ہوا اوپن مارکیٹ میں ڈالر 330 روپے کی حد سے تجاوز کرگیا اور گرے مارکیٹ میں ڈالر 350 روپے تک فروخت ہوا۔

سیکرٹری جنرل ایکسچینج کمپنیز ظفر پراچہ کے مطابق سال 2023 کرنسی مارکیٹ کے لیے انتہائی خراب رہا، ڈالر اس سال ریکارڈ سطح پر گیا اور اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے اسے کچھ حد تک کنٹرول میں لایا گیا، انکا مزید کہنا تھا کہ پالیسی بہتر ہے لیکن مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے، اگر ڈالر کو قابو میں رکھنا ہے تو مزید سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔

دوسری جانب چیئرمین گروسرز اینڈ ہول سیلرز عبد الرؤف ابراہیم نے کہا کہ ڈالر کی مسلسل بڑھتی قیمتوں نے اجناس کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچا دیا تھا اجناس کے دام تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے تھے، انکے مطابق ڈالر کا براہ راست تعلق اجناس کی قیمت سے ہے ہم بہت سی اشیاء باہر سے لاتے ہیں جس کی تجارت ڈالر میں ہوتی ہے اور اگر ڈالر اوپر جائے گا تو قیمت اوپر جائے گی اور اشیاء عام لوگوں کی پہنچ سے دور ہوتی جائیں گی۔

Related Articles

Back to top button