وسیم اکرم کی تھوک سے گیند چمکانے پر پابندی کی مخالفت

قومی ٹیم کے سابق کپتان اور عظیم فاسٹ باؤلر وسیم اکرم نے کہا ہے کہ کرکٹ میں تھوک کے استعمال پر عبوری پابندی سے باؤلرز روبوٹ بن جائیں گے۔
واضح رہے کہ باؤلرز گیند کو چمکانے کے لیے تھوک اور پسینے کا استعمال کرتے ہیں جس سے انہیں گیند کو ہوا میں سوئنگ کرنے میں مدد ملتی ہےلیکن انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے کورونا وائرس کے سبب کھیل میں کچھ تبدیلیاں متعارف کراتے ہوئے تھوک کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے البتہ کھلاڑیوں کو پسینے کے استعمال کی اجازت ہو گی۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے اس تبدیلی کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس پابندی سے باؤلرز روبوٹ بن جائیں گے کیونکہ وہ آ کر بغیر سوئنگ کے باؤلنگ کرائیں گے اور انہیں گیند کے قدرتی طور پر پرانے ہونے کے لیے صبر کے ساتھ انتظار کرنا ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے بھی یہ بڑی مشکل صورتحال ہے کیونکہ میں بھی تھوک سے گیند چمکاتے اور سوئنگ کرتے ہوئے بڑا ہوا ہوں۔
سوئنگ کے سلطان نے کہا کہ میں اس مشکل وقت میں احتیاطی تدابیر اپنانے کا قائل ہوں لہٰذا اب باؤلرز کو گیند پرانے ہونے کا انتظار کرنا ہو گا تاکہ وہ سوئنگ ہو سکے۔وسیم اکرم پسینے کو بطور متبادل استعمال کرنے کے موقف کے زیادہ قائل نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ صرف پسینے سے ٹھنڈے ممالک میں گیند سوئنگ ہونا ممکن نہیں جبکہ پسینے کا زیادہ استعمال گیند کو گیلا بھی کر دے گا۔ٹیسٹ میں 414 اور ون ڈے میں 502 وکٹیں لینے والے وسیم اکرم نے کہا کہ مصنوعی مواد کا گیند کو چمکانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور آئی سی سی حکام کو تجویز دی کہ وہ کوئی موثر مصنوعی مواد ڈھونڈنے کی کوشش کریں۔ان کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کو اس کا کوئی حل ڈھونڈنا ہو گا اور ویزلین جیسے مصنوعی مواد کا اس کام کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن اس بات کا فیصلہ کرنا ہو گا کہ کتنی ویزلین استعمال کی جا سکتی ہے۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کی سیریز میں ہمیں صورتحال کو پرکھنے کا موقع ملے گا کیونکہ ہم نے آج تک ایسا ہوتا ہوئے نہیں دیکھا۔واضح رہے کہ کورونا وائرس کے سبب کرکٹ کی سرگرمیوں کو بھی تالے لگ گئے تھے اور انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز سے کرکٹ کی سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز ہو گا۔وسیم اکرم نے آئی سی سی کو عبوری طور پر بال ٹیمپرنگ کی اجازت دینے کی تجویز پر بھی غور کرنے کا مشورہ دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ آپ گیند میں ٹیمپرنگ کب کریں گے، پہلے اوور سے یا 25اوورز بعد، اس بارے میں بیٹھ کر انہیں فیصلہ کرنا ہو گا کیونکہ کھیل کا توازن بگڑ کر پہلے ہی بلے بازوں کے حق میں جا چکا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button