سابق بلے باز عمران نذیر زہر دیئےجانے کےباوجود کیسے بچ گئے؟

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق جارحانہ اوپننگ بلے باز عمران نذیر نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں ایک مرتبہ کسی نے زہر کھلا دیا تھا جس سے وہ کافی عرصہ تک بستر تک محدود ہو کر رہ گئے تھے۔

بلے باز کے مطابق اس مشکل وقت کو انھوں نے خدا کی آزمائش سمجھتے ہوئے بڑے حوصلے اور ہمت سے گزارا، لیکن ان کو کھیل کے میدان میں واپس آتے ہوئے پانچ سال کا عرصہ لگ گیا۔ عمران نذیر نے فاسٹ بائولر وہاب ریاض کے ساتھ ٹی وی پروگرام ’’ہنسنا منع ہے‘‘ میں شرکت کی اور اپنی زندگی کے اہم رازوں سے پردہ اُٹھایا۔ عمران نے خود کو زہر دیئے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مرکری پلا دی گئی تھی جس سے ان کے جسم کے تقریباً تمام جوڑ ناکارہ ہوگئے تھے، کرکٹر نے کہا کسی کے جسم کے ایک جوڑ میں بھی تکلیف ہو تو خدا یاد آ جاتا ہے، لہٰذا میرا وقت جس مشکل میں گزرا، وہ میں ہی جانتا ہوں یا میرا رب۔ انہوں نے بتایا کہ زہر خورانی نے میرے 10 جوڑوں پر اثر ڈالا، میں تو ٹھیک طرح سے چل بھی نہیں پاتا تھا، صبح کے وقت منہ بھی نہیں دھویا جاتا تھا، لیکن پھر بھی میں نے کسی کے سامنے آنسو نہیں بہائے۔

 

سابق کرکٹر نے کہا میں صرف باتھ روم میں جا کر روتا تھا اور کہتا تھا یا اللہ اور کتنی سزا ہے میری، لیکن لوگوں کے سامنے میں نے بہت بہادری سے یہ وقت گزارا، الحمداللہ۔عمران نذیر نے مشکل وقت میں اپنی اہلیہ کے ساتھ کھڑا رہنے کو سراہا، اور کہا کہ میرے مشکل وقت میں ہمیشہ میری بیوی ہی میرا حوصلہ بنی ہے، وہ بتاتے ہیں کہ میں اپنے ہاتھوں کا استعمال نہیں کر پاتا تھا۔ میں اپنی انگلیوں کو پوری طرح سے موڑنے سے بھی قاصر تھا، ان میں اکڑن پیدا ہوگئی تھی۔ لیکن اب میں آپ کے سامنے ہوں اور کرکٹ بھی کھیل سکتا ہوں۔عمران بتاتے ہیں کہ میں 5 برس تک میدان سے دُور رہا، میں میدان میں جانا چاہتا تھا لیکن پھر یہ سوچتا کہ جب وہاں خود کے علاوہ دیگر کرکٹرز کو کھیلتے دیکھوں گا، تو ناقابلِ برداشت احساس ہو گا۔

 

یاد رہے کہ کم عمری میں ہی صلاحیت سے بھرپور انڈر 19 کھلاڑی عمران نے 1999ء کے ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ کے موقع پر قومی ٹیم کی راہ لی، سابق پاکستانی اوپنر نے 2007ء کے ورلڈ کپ میں زمبابوے کے خلاف 160 رنز کی صورت میں  کیریئر کا بہترین سکور بنایا تاہم کارکردگی میں مستقل مزاجی کے لیے انہیں کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ انھوں نے بتایا کہ اس بیماری کی شروعات 2013ء میں دبئی میں کھیلتے وقت کلائی میں ہونے والے درد سے ہوئی تھی، لیکن میں نے زیادہ دھیان نہ دیا، لیکن جب درد کی شدت کی وجہ سے بلا اٹھانا بھی مشکل ہو گیا تب میں فوری طور پر پاکستان لوٹا اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیکل پینل سے رجوع کیا، اس وقت مجھے یہ محسوس ہونا شروع ہوا کہ کچھ ہے جو ٹھیک نہیں۔ تاہم پھر مجھے پانچ برس تک لمبا علاج کرانا پڑا اور اب اللہ کا احسان ہے کہ میں صحت مند ہوں۔

Related Articles

Back to top button