بشریٰ بی بی کے بعد عمران کی آڈیو لیک ہونے کا امکان


خاتون اول بشریٰ بی بی کی ایک آڈیو لیک ہونے کے بعد اب اس امکان کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ جلد ہی سابق وزیر اعظم عمران خان کی آڈیو بھی لیک ہونے والی ہے جس میں وہ اپنے سابقہ پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو مبینہ دھمکی آمیز امریکی خط کے حوالے سے کھیلنے اور اسکا سیاسی فائدہ اٹھانے کی ہدایات جاری کر رہے ہیں۔ سینئر صحافی انصار عباسی نے دعوی کیا ہے کہ اس آڈیو میں عمران خان اپنی وزارت عظمیٰ کے آخری دنوں میں اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو امریکی مراسلہ کا حوالہ دے کر کچھ اس طرح کہتے ہیں”Lets play with it.”

یاد رہے کہ اس سے پہلے میں بشری بی بی کی ایک آڈیو لیک ہوئی ہے جس میں وہ عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ارسلان خالد کو ہدایت دے رہی ہیں کہ مخالفین کے خلاف غداری کا بیانیہ بنائیں۔ اس آڈیو میں وہ کہتی سنی جاسکتی ہیں کہ علیم خان اور دیگر سیاسی مخالفین میرے اور خان صاحب کے بارے میں منفی باتیں کریں گے، فرح خان کیخلاف بھی بولیں گے، چنانچہ آپ ان سب کو غداری سے جوڑ دیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی خط اور روس کا معاملہ بھی سوشل میڈیا پر اٹھانا ہے، اور اسے نیچے نہیں آنے دینا۔ لیکڈ آڈیو میں بشریٰ بی بی کہہ رہی ہیں کہ خان صاحب نے آپ سے کہا تھا کہ غداری کا ہیش ٹیگ چلانا ہے، مجھے لوگوں کے فون آ رہے ہیں کہ آپ کا سوشل میڈیا تو بہت ایکٹو تھا پر ایک ہفتے سے بالکل ایکٹو نہیں، ایسا کیوں ہے؟ آج کل تو آپ لوگوں کو بہت ایکٹو ہونا چاہیے تھا۔ آڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ بشریٰ بی بی کہہ رہی ہیں کہ ‘علیم خان اور اس جیسے دیگر اور لوگ میرے اور خان صاحب کے بارے میں باتیں کریں گے، انہوں نے اس سے بھی زیادہ گند ڈالنا ہے، میرے ساتھ جو بچی فرح ہوتی ہے، اس کے خلاف بھی بولیں گے، اور گند ڈالیں گے۔ وہ ہمارے خلاف اور لوگوں کی گواہیاں بھی لائیں گے لیکن آپ نے اس کا کوئی ایشو نہیں بنانا بلکہ ان سب کو غداری کے ساتھ لنک کر دینا ہے۔  انہوں نے تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ کو ہدایت کی کہ عمران خان اور ان کے خلاف جو بھی شخص کوئی بات کرے اس کو غدار قرار دے دیا جائے۔

انصار عباسی کے مطابق تحریک انصاف کے ذرائع نے اس آڈیو کو جعلی قرار دے دیتے ہوئے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی گھریلو خاتون ہیں، ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں لیکن دوسری جانب شہباز گل اور فیاض الحسن چوہان نے سابقہ خاتون اول کی آڈیو لیک کرنے کو ایک غیر اخلاقی حرکت قرار دیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ آواز بشری بی بی ہی کی ہے۔ با خبر ذرائع کا بھی کہنا ہے کہ آڈیو سو فیصد بشری بی بی کی ہے اور متعلقہ حلقے اس کا فرانزک تجزیہ بھی کروا چکے ہیں جس سے ثابت ہو چکا ہے کہ آواز پنکی پیرنی ہی کی یے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس آڈیو سے عمران خان اور تحریک انصاف کا یہ دعویٰ غلط ثابت ہوگیا کہ بشریٰ بی بی ایک غیر سیاسی گھریلو خاتون ہیں جنہیں بلاوجہ سیاسی تنازعات میں گھسیٹا جاتا ہے۔

انصار عباسی کا کہنا ہے کہ مجھے کئی ہفتہ قبل اس آڈیو کی موجودگی کے بارے میں ایک اہم سرکاری ذرائع نے بتا دیا تھا اور یہ الزام لگایا تھا کہ کس طرح بشریٰ بی بی تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کو اپنے مخالفین پر غداری کے الزامات لگانے کی ہدایت دے رہی ہیں۔ خفیہ ایجنسیوں کے پاس شاید ایسی بہت سی ریکارڈنگز موجود ہیں اور یہی وجہ تھی کہ عمران کے ڈیجیٹل میڈیا کے اہم رکن ارسلان خالد کے گھر عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کے بعد چھاپا بھی مارا گیا تھا، جس پر تحریک انصاف نے کافی تنقید کی تھی۔ انصار کہتے ہیں کہ مجھے جو بتایا گیا اُس کے مطابق ایسی کئی آڈیوز ایجنسیوں کے پاس موجود ہیں جن میں تحریک انصاف کے رہنماسوشل میڈیا کے ذریعے اپنے مخالفین کے ساتھ ساتھ فوج اور فوجی قیادت کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ ایک آڈیو تو ایسی بھی ہے جس میں عمران خان اپنی وزارت عظمیٰ کے آخری دنوں میں اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو امریکی مراسلہ کا حوالہ دے کر کچھ اس طرح کہتے ہیں”Lets play with it.”

انصار عباسی کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی سے متعلق تازہ آڈیو لیک سے اندازہ ہو رہا ہے کہ اگر عمران خان اور تحریک انصاف کے سوشل میڈیا نے اداروں کے خلاف اپنا پروپیگنڈہ ختم نہ کیا تو ایسی اور خئی آڈیوز بھی سامنے آسکتی ہیں۔ بدقسمتی سے عمران خان اپنی سیاست کو ایک ایسے مقام پر لے آ ئے ہیں جہاں اُن کا واضح نشانہ ـنیوٹرلز ہیں جبکہ اُن کا سوشل میڈیا جنرل قمر باجوہ کے خلاف مستقل مہم چلا رہا ہے جس کے پیچھے تحریک انصاف کی قیادت کا ہاتھ ہے۔ اس بارے میں بھی اداروں کے پاس ثبوت موجود ہیں جو بہت جلد سامنے آنے والے ہیں۔

Related Articles

Back to top button