ن لیگی وفد کی حکومتی اتحادی ایم کیو ایم کی قیادت سے اہم ملاقات

وفاق کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وفد نے حکومت میں شامل جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی قیادت سے کراچی میں اہم ملاقات کی ہے۔ ایم کیو ایم سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ (ن) لیگ کیساتھ مل کر حکومت گرا رہے ہیں اور نہ ہی بنانے کا کوئی ارادہ ہے جبکہ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہم اتحادی توڑنے نہیں آئے، بس ملکی مسائل سامنے رکھے ہیں۔
ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ موجودہ گورننس اور ماضی کے ماڈلز پاکستان کے مسائل حل نہیں کرسکے، طے کرنا ہوگا کہ رولز آف گورننس کیا ہیں؟
ن لیگ کا ایک ہی بیانیہ ہے کہ ملک آئین و قانون کے مطابق چلنا چاہیے،جس پر ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آئین مقدم ضرور ہے لیکن قابل عمل بھی ہونا چاہیے. انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ ملکر نہ حکومت بنا رہے ہیں اور نہ ہی حکومت گرانے کی کسی حکمت عملی کا حصہ ہیں. پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے سب کے ساتھ ملکر چلنے کو تیار ہیں.
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ن لیگ کا ایک ہی بیانیہ ہے کہ ملک آئین و قانون کے مطابق چلنا چاہیے اور پاکستان ایک حقیقی جمہوریت میں ہی فروغ پاسکتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شہباز شریف کی ہدایت پر کراچی آئے ہیں، 32 سال سے ہم جمہوریت کے لیے کوشش کررہے ہیں،ایم کیو ایم سے اچھے ماحول میں معاملات پر گفتگو ہوئی، ہم اقتدار اور ایک الیکشن کی بات نہیں کرتے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر بیٹھیں اور طے کریں کس طرح مسائل حل کرسکتے ہیں، سیاسی طور پر میں چاہوں گا کہ عمران خان کی حکومت پانچ سال پورے کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کا ایک ایک لمحہ پاکستان کے عوام پر بھاری ہے، سیاست میں شکوے شکایت ہوتی ہے، جمہوریت جاری رہے تو مسائل حل ہوں گے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ جتنا ہم نے صوبوں کو مالی وانتظامی طورپر اختیار دیا کسی نے نہیں دیا، ہم مسائل حل کرنے کی بات کررہے ہیں، مسلم لیگ ن کا بیانیہ ایک ہی ہے، ہم چاہتے ہیں تمام صوبوں میں ایک جیسا مقامی حکومت کا نظام ہو، ہم کسی مائنس ون مائنس ٹو پر یقین نہیں رکھتے، 2013 میں کراچی کے جو حالات تھے سب جانتے ہیں ۔سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کسی ڈیل کا حصہ نہیں بنے گی، عمران خان کی حکومت کو پانچ سال پورے کرنے چاہئیں تاکہ عوام کو ان کی حقیقت پتا چل سکے۔ پاکستان کے مسائل کا حل جمہوریت میں ہے، ہم اقتدار کی بات نہیں کرتے بلکہ گڈ گورننس کا کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں لوگوں کو روزگار میسر نہیں ہے، ملک میں مہنگائی کا راج ہے۔ حکومت لاپتا ہے، مہنگائی کا جواب نہیں دے پا رہی۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا کہ آج ملک میں جمہوریت نہیں ہے، 2018 کا انتخاب چوری کیا گیا۔
اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آئین مقدم ضرور ہے لیکن قابل عمل بھی ہونا چاہیے، آئین میں عوام کو بااختیار بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت حکومتی جماعت کے پاس آئی ہے، ہم سب چاہتے ہیں کہ پاکستان کے خواب کی تعبیر ہو، جمہوریت منزل تک پہنچنے کا واحد راستہ ہے، ہم جمہوریت کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ ہمارے اور ن لیگ کے خیالات میں بہت ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
حکومت گرانے سے متعلق صحافی کے سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں حکومت کے اتحادی کے ساتھ کھڑا ہوں جواب دینا ذرا مشکل ہے، اس حکومت کا ایک ایک لمحہ پاکستان پر بھاری ہے، 31 مئی 2018 پر جہاں معیشت تھی اس پر واپس لانا مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یقین نہیں آتا کوئی حکومت یا شخص ڈیڑھ سال میں معیشت کو اتنا نقصان پہنچاسکتا ہے، ہم کوئی اتحادی ڈھونڈنے نہیں آئے اپنے خیالات ایم کیو ایم کے سامنے رکھے ہیں۔
اس موقع پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ نہ حکومت گرانے جارہے ہیں نہ ہی ن لیگ نے ہم سے ایسی کوئی بات کی ہے، نہ ن لیگ کے ساتھ حکومت بنانے جارہے ہیں نہ حکومت گرانے کا کوئی ارادہ ہے، ن لیگ سیاسی جماعت ہے یہ ملک کے مخالف نہیں ہے حکومت کے مخالف ہیں۔
واضح رہے کہ 12 جنوری 2020 کو ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے وعدے پورے نہ ہونے کا الزام لگاکر کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد حکومتی وفد کئی بار ایم کیو ایم کے وفد سے ملا اور تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی اور ہر ملاقات کے بعد یہ خبریں سامنے آتی رہیں کہ خالد مقبول صدیقی نے استعفیٰ واپس لے لیا ہے تاہم خالد مقبول کی جانب سے اب تک اس کی تردید کی جاتی رہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button