امریکی کانگریس اراکین کا صدر بائیڈن کو عمران خان کی حمایت میں ایک اور خط

تحریک انصاف کے چند حمایتیوں نے قومی مفاد میں کام کرنے کی بجائے سیاسی مفاد کو ایک مرتبہ پھر فوقیت دے دی۔چھیالیس اراکین کانگریس سے صدر بائیڈن کو ایک اور خط لکھ دیا۔

تحریک انصاف کے اصل حمایتی کون؟ خط در خط در خط نے سوالوں کے انبار لگا دیئے ہیں۔ خط میں نا کشمیر کا ذکر نا پاکستان کے خلاف ہونے والی دہشت گردی کا۔ خط میں پاکستان کی معاشی مدد کی کوئی درخواست نہیں، اَثر رسوخ کا استعمال صرف تحریک انصاف کے حق میں کیوں؟

اگر بات انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ہے تو ایسا کوئی خط کبھی کشمیریوں کے خلاف ہونے والے مظالم پر کیوں نا لکھوایا جا سکے؟ خط میں پاکستان پر بے جا الزامات کا ذکرالیکشن میں دھاندلی کی طوطا کہانی اور بنا ثبوت متفرق الزامات۔

صدر بائیڈن کو لکھے گئے خط میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی باضابطہ درخواست کر کے تحریک انصاف نے اپنے ہی بیانیے کو زمین بوس کر دیا۔ ”غلامی نا منظور“ کا علم بلند کرنے والوں نے ”آزادی نامنظور“ کا نعرہ لگا دیا۔

عمران خان کے ساتھ کھڑا تھا اور کھڑا ہوں : شاہ محمود قریشی

خط میں اسلام آباد میں موجود امریکی سفیر اور امریکی سفارت خانے پر بھی بے جا تنقید! امریکی سفارت خانہ کا رویہ بدلنے کی آرزو بھی خط میں موجود امریکی سفارت خانے کی کوئی بھی تگ و دو ہمارے علم میں نہیں۔

یاد رہے کہ تحریک انصاف اور عمران خان نے امریکی سفارت خانے کی سرگرمیوں کے خلاف انتہائی سخت بیانیہ بنایا تھا

Back to top button