پی آئی اے کے ممکنہ خریداروں میں میاں منشا بھی شامل ہو گئے

قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے ممکنہ خریداروں میں دو کنسورشیمز کے بعد اب مسلم کمرشل بینک کے مالک میاں محمد منشا بھی شامل ہو گے ہیں جنہیں شریف خاندان کے کافی قریب شمار کیا جاتا ہے۔ دوسری طرف وفاقی حکومت نے اظہار دلچسپی کے لیے طے شدہ مدت میں توسیع کر دی ہے۔ نجکاری کی وزارت نے اعلان کیا ہے کہ پی آئی اے کے ممکنہ خریداروں کے لیے اظہار دلچسپی کی مقررہ ڈیڈ لائن 3 جون سے بڑھا کر 19 جون 2025 کر دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستانی وزارت برائے نجکاری نے کوئی وجہ نہیں بتائی کہ اس مدت میں 16 دن کی توسیع کیوں کی گئی ہے۔ وزارت نجکاری نے یہ بھی نہیں بتایا کہ اب تک قومی ایئر لائن کو خریدنے کے لیے کتنی پارٹیز نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز جنوبی ایشیا کی انتہائی حد تک مقروض فضائی کمپنی ہے، لہٰذا حکومت پاکستان اس کے 51 فیصد سے لے کر 100 فیصد تک ملکیتی حقوق فروخت کرنا چاہتی ہے۔
یہ حکومت کی جانب سے پی آئی اے کو فروخت کرنے کی تیسری کوشش ہے چونکہ پہلی دو کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ پاکستان پی آئی اے کو اس لیے بھی فروخت کرنا چاہتا ہے کہ اسے ایک طرف تو مالی وسائل کی اشد ضرورت ہے اور دوسری طرف اسے ریاستی ملکیت میں کام کرنے والے ان ملکی اداروں میں اصلاحات بھی لانا ہیں، جو بہت زیادہ درکار مالی وسائل کے باعث حکومت کے لیے مسلسل بوجھ بنے ہوئے ہیں۔پاکستان کو بہت زیادہ خسارے میں چلنے والے اپنے ریاستی اداروں کی نج کاری اس لیے بھی کرنا ہے کہ اس نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو یہ کمٹمنٹ دے رکھی ہے جس کے بعد اسے 7 بلین ڈالرز کا قرض پروگرام اوکے کیا گیا تھا۔
ابھی یہ قرض پروگرام حتمی طور پر فائنل نہیں ہوا۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اس پروگرام کے تحت مالی ادائیگی سے قبل شرائط اور تکنیکی جائزوں کی سطح پر کارروائی ابھی جاری ہے۔ پاکستان نے اپنی قومی ایئر لائن کی نج کاری کی ایک کوشش گزشتہ برس بھی کی تھی، جو ناکام رہی تھی۔ تب وزارت نج کاری کو اس فضائی کمپنی کو خرید لینے کی صرف ایک ہی پیشکش موصول ہوئی تھی اور اس کی مالیت بھی حکومت کی طرف سے مطالبہ کردہ 300 ملین ڈالر سے زیادہ کی قیمت سے بہت ہی کم تھی۔ گزشتہ برس اس فضائی کمپنی کی نج کاری کی ناکام رہنے والی کوشش کے دوران ممکنہ خریداروں کی طرف سے یہ معاملہ بھی اٹھایا گیا تھا کہ پی آئی اے کے ذمے قرضوں اور مالی ذمے داریوں کی مالیت بہت زیادہ ہے۔
افغان طالبان نے پاکستان دشمن ٹی ٹی پی کی حمایت ختم کیوں کر دی ؟
اس اعتراض کے بعد پاکستانی حکومت پی آئی اے کے ذمے تمام قرضے اور مالی ذمے داریاں باقاعدہ طور پر اپنے سر لے چکی ہے تاکہ اس کمرشل ایئر لائن کو بہتر قیمت پر فروخت کیا جا سکے۔ تاہم اپریل 2025 میں پی آئی اے کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ اسے پچھلے دو عشروں سے بھی زیادہ عرصے میں سالانہ بنیادوں پر پہلی مرتبہ بڑا کاروباری منافع ہوا ہے۔ گزشتہ کئی برسوں میں پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کے مالی حالات سے متعلق جب بھی کوئی خبر آئی تو اس میں ہر سال اس کے بڑھتے مالی خسارے کا ذکر ملتا۔ تاہم اب وفاقی حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ پی آئی اے نے 21 سال کے طویل عرصے کے بعد پہلی بار منافع کمایا۔