مودی سرکار نے 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کر دی

بھارت کی انتہا پسند مودی سرکار نے 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر اشتعال انگیز مواد اور جھوٹا بیانیہ پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے پابندی عائد کردی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے پہلگام واقعے پر حقائق نشر کرنے والے پاکستان کے 16 یوٹیوب چینلز پر پابندی لگادی ہے۔بھارت کی جانب سے جن یوٹیوب چینلز پر پابندی لگائی گئی ہے ان کے مجموعی سبسکرائبرز کی تعداد 63 ملین سےبھی زیادہ ہے۔

پابندی کی زدمیں آنےوالے یوٹیوب چینلز میں جیو نیوز، ڈان نیوز، سماء ٹی وی، اے آر وائی نیوز، بول نیوز اور دیگر شامل ہیں۔

بھارتی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ چینلز اشتعال انگیز، فرقہ وارانہ طور پر حساس مواد پھیلا رہے تھے، جس کا مقصد فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینا تھا۔

بھارتی وزارت داخلہ نے اس بات پر زور دیاکہ یہ یوٹیوب پلیٹ فارم بھارت اور اس کی فوج اور سکیورٹی ایجنسیوں کےخلاف "جھوٹے بیانیے” کو آگے بڑھارہے ہیں۔

مودی سرکار نے خفت چھپانے کےلیے صرف پاکستانی چینلز ہی بند نہیں کیے بلکہ پہلگام واقعے پر غیرجانبدارانہ رپورٹنگ پر بھارت میں بی بی سی کی سربراہ جیکی مارٹن پر بھی اپنا غصہ جھاڑنے کی کوشش کی ہے۔

ایسے لگ رہا ہے کہ بھارت پاکستان پر فوجی کارروائی کیلئے کیس بنارہا ہے: امریکی اخبار کا دعویٰ

یاد رہےکہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب زخمی ہوگئے تھے جس کےبعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دی اور سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل کر دیا۔

تاہم پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعےکی نا صرف مذمت کی گئی بلکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے یہ پیشکش بھی کی کہ اگر بھارت معاملےکی غیرجانبدارانہ تحقیقات کروانا چاہتا ہےتو پاکستان ہر قسم کے تعاون کےلیے تیار ہے۔

Back to top button