فکری مغالطے کا شکار مسلمان دنیا بھر سے جوتے کیوں کھا رہے ہیں ؟

معروف اینکر پرسن اور تجزیہ کار جاوید چوہدری نے کہا ہے کہ ہم مسلمان بالخصوص پاکستانی اس خوف ناک فکری مغالطے کا شکار ہیں کہ ہم صرف کلمہ پڑھ کر اللہ کی عزیز ترین قوم بن گئے ہیں لہٰذا ہمارا رب ہمیں ہر قسم کی کوتاہی، خرابی اور ہڈحرامی کے باوجود ہر جنگ میں فتح یاب کرے گا‘ انہیں یقین ہے کہ اللہ کی نصرت بہرحال انہی کے دروازے پر ہی اترے گی، لہٰذا نتیجہ یہ ہے کہ ہم مسلمان خصوصا پاکستانی دنیا بھر سے جوتے کھا رہے ہیں۔

روزنامہ ایکسپریس کے لیے اپنی تازہ تحریر میں جاوید چوہدری لکھتے ہیں کہ آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر نے اپنی اور اپنے دو بیٹوں کی جان بخشی کے معاہدے کے بعد خود کو ایسٹ انڈیا کمپنی کے میجر ہڈسن کے حوالے کیا تھا، تو میجر ہڈسن نے اس کے دونوں بیٹوں مرزا مغل اور مرزا سلطان کے سر کاٹ کر ٹرے میں رکھے‘ اور اس ٹرے کو بطور تحفہ بادشاہ سلامت کو پیش کر دیا، یوں ہندوستان میں مغل سلطنت کا سورج ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ تاریخ آج تک حیران ہے کہ ہندوستان میں پانچ سو سال پرانی اور مضبوط ترین سلطنت دنوں میں کیسے تباہ ہو گئی؟ اس کی بے شمار وجوہات تھیں لیکن آخری وجہ ایسٹ انڈیا کمپنی اور آخری مغل بادشاہ کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ بنا‘ انگریز نے بہادر شاہ ظفر کو پیش کش کی کہ آپ‘ آپ کے خاندان اور سلطنت کی حفاظت ہماری ذمے داری ہے‘لہٰذا آپکو فوج رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں‘ آپ اس دفاع کے بدلے ہمیں ٹیکس جمع کرنے کی اجازت دے دیں۔

جاوید چوہدری بتاتے ہیں کہ بادشاہ اپنی فوج سے تنگ تھا‘ اس نے فوراً یہ پیش کش قبول کر لی‘ ایسٹ انڈیا کمپنی سرکار نے اس کے بعد بادشاہ کو مشورہ دیا کہ آپ شہزادوں کی فوجی ٹریننگ پر بھی پابندی لگا دیں کیونکہ اگر یہ ٹریننگ لیں گے تو جہانگیر اور اورنگزیب کی طرح آپ کے خلاف بغاوت کر دیں گے اور آپ کا تخت خطرے میں پڑ جائے گا‘ بادشاہ کو یہ مشورہ بھی اچھا لگا چناں چہ اس نے شہزادوں کی عسکری تربیت پر پابندی لگا دی جسکے بعد مغلیہ خاندان کے صرف تین شغل رہ گئے۔

کبوتربازی‘ مشاعرے اور مجرے۔ نتیجہ یہ نکلا جب 1857 کی جنگ آزادی شروع ہوئی تو امیر تیمور کی نسل میں لشکر کی قیادت کرنے والا ایک بھی شخص موجود نہیں تھا اور یوں پوری سلطنت دس دن میں ختم ہو گئی۔

جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ بادشاہ کی اس بے وقوفی کو سیلف ہیلپ کی دنیا میں ’’وژن کی کمی‘‘ کہتے ہیں۔ مغلیہ سلطنت اور ہندوستان کے مسلمان حکمران دراصل وژن کی کمی کا لقمہ بن گئے‘ وہ اندازہ ہی نہ کر سکے کہ دنیا میں گیم آف وار بدل چکی ہے‘ جس کے بعد نئی وار ٹیکنالوجی بھی آ چکی ہے‘ تلوار کی جگہ رائفل اور منجنیق کی جگہ توپیں لے چکی ہیں‘ موٹر کاریں اور ٹینک تیار ہو چکے ہیں اور معیشت اور صنعت نام کی نئی طاقت بھی دنیا میں اپنی جگہ بنا چکی ہے۔ ان لوگوں کو ان تبدیلیوں پر نظر رکھنی چاہیے تھی لیکن یہ اس کے بجائے حماقت اور خوش فہمی کے نقش کہن پر اڑے رہے اور یوں میجر ہڈسن نے صرف پچاس جوانوں کے ساتھ 500 سال پرانی اور 30 کروڑ لوگوں کی سلطنت چند گھنٹوں میں روند ڈالی، پھر قصہ نہ رہا قصوں کے بازار میں۔

سینیئر اینکر پرسن کا کہنا ہے کہ ہمارا آج بھی ماضی سے مختلف نہیں‘ مسلمان پوری دنیا بالخصوص پاکستان میں ایک خوف ناک فکری مغالطے کا شکار ہیں‘ یہ سمجھتے ہیں کہ چونکہ یہ کلمہ گو ہیں اس لیے اللہ ان کی تمام تر کمیوں اور کوتاہیوں کے باوجود انہیں کامیاب کرے گا باوجود فتح یاب کرے گا‘ لہٰذا ہم دنیا بھر سے جوتے کھا رہے ہیں۔

انکا کہنا ہے کہ دراصل انسان دنیا میں دوست کی بجائے دشمن سے ذیادہ سیکھ سکتا ہے‘ ہم پاکستانی مسلمان بھی اگر سیکھنا چاہیں تو اسرائیل سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اسرائیل کا کل رقبہ 22 ہزار مربع کلو میٹر ہے اور یہ رقبہ بھی چار ملکوں سے چھین کر تخلیق کیا گیا تھا‘ اسکی کل آبادی ایک کروڑ ہے لیکن یہ چھوٹا سا ملک دنیا کی 25 ویں بڑی معاشی طاقت ہے۔  اس کا جی ڈی پی 551 بلین ڈالرز اور فارن کرنسی ریزروز 220 بلین ڈالرز کے ہیں‘ لیکن اس سے بھی بڑا کمال یہ ہے کہ دنیا کی 400 بڑی ہائی ٹیک ملٹی نیشنل کارپوریشنز اسرائیل میں ہیں۔

آپ ان کا ڈیفنس سسٹم اور سفارت کاری بھی دیکھ لیں‘ حماس نے غزہ سے اسرائیل پر سات ہزار میزائل داغے، لیکن اس کے بعد اسرائیل نے پورا غزہ تباہ کر دیا اور دنیا کے تمام بڑے ملک اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے جب کہ عالم اسلام صرف اپنے ملکوں میں مظاہرے کر کے ہلکان ہو رہا ہے۔

جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ آپ دنیا میں ایک اسلامی ملک بتائیں جو اس وقت کھل کر اسرائیل کی مخالفت کر رہا ہو‘ پوری اسلامی دنیا ٹرمپ کی وجہ سے سہم کر بیٹھی ہے‘ اسلامی دنیا کی دلیر لیڈرشپ کا خیال ہے کہ اگر اس نے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی بات کی تو ٹرمپ معاشی پابندیاں لگا دے گا۔ لہٰذا یہ اب خانہ کعبہ میں بھی دعا کرتے ہوئے گھبراتے ہیں‘ آپ پاکستان اور بھارت کی موجودہ کش مکش کو بھی دیکھ لیجیے‘ بھارت 2004 سے کھل کر افغانوں کو ہمارے خلاف استعمال کر رہا ہے‘ یہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پر ہر سال 280 ارب روپے خرچ کرتا ہے‘ بھارتی خفیہ ایجنسی را نے دو برس میں پاکستان میں گھس کر 25 سابق کشمیری مجاہدین کو قتل کر دیا‘ کیوں کہ یہ جانتا ہے ہم معاشی طور پر کم زور ہیں‘ ہم جنگ افورڈ نہیں کر سکتے لہٰذا یہ ہماری اس کم زوری کا فائدہ اٹھا رہا ہے‘ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے اس بار پہلگام کے واقعے کے بعد ہم کھڑے ہو گئے اور بھارت کو طویل عرصے بعد ٹکر کے مقابلے کا سامنا ہے۔

انڈین آرمی چیف پاکستانی ایئر فورس کا نشانہ بننے سے کیسے بچے؟

لیکن سوال پھر وہی ہے‘ ہم اپنے ہاؤس کو ان آرڈر کیوں نہیں کرتے؟ ہم کشکول کی ذلت سے باہر کیوں نہیں آتے‘ اپنی کم زوری کو اپنی طاقت کیوں نہیں بناتے؟ یہ یاد رکھیں ہم پاکستانی جب تک معاشی طاقت نہیں بنیں گے ہم اس وقت تک عزت اور وقار کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکیں گے۔

مسلم امہ بھی اس وقت تک غزہ کے مسلمانوں کی حفاظت نہیں کر سکے گی جب تک یہ معاشی اور دفاعی خود مختاری حاصل نہیں کرتی چناں چہ مسلم امہ کو مل کر معاشی اور ٹیکنیکل بلاک بنانا ہو گا‘ یہ اکٹھے ہوں‘عربی زبان کو 58 ملکوں کی سرکاری زبان بنائیں اور سرمایہ اکٹھا کر کے ٹیکنیکل اور معاشی سرمایہ کاری کریں اور اپنا ڈیفنس بھی مضبوط کریں۔ دنیا کو علم ہونا چاہیے کہ ہم نے اگر کسی ایک بھی اسلامی ملک کو چھیڑا تو ہمیں 58 ممالک اور ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا مقابلہ کرنا پڑے گا‘ پاکستان بھی اسی طرح اپنی معاشی سمت درست کر لینی چاہیئے‘ ملک میں جیسے تیسے سیاسی استحکام لے کر آئیں‘آئین کو مضبوط کریں اور اسے توڑنا اور روندنا بند کریں‘ الیکشن کمیشن‘ عدلیہ اور بیوروکریسی کو آزاد کریں‘ اداروں کو مضبوط کریں اور ملک کو بزنس فرینڈلی بنائیں تاکہ ہم گردن سیدھی کر کے کھڑے ہو سکیں۔

جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ اس کے بعد وہ وقت آئے گا جب دنیا ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے سے پہلے سو مرتبہ سوچے گی، ورنہ آج پہلگام حملے کی وجہ سے پاک بھارت سرحدیں بند ہیں لیکن کل کو اگر دہلی میں کوئی دہشت گرد حملہ ہو جاتا ہے تو پاکستان اور بھارت کی فوجیں آمنے سامنے کھڑی ہوں گی‘ مختصر یہ کہ ہمیں اپنا وژن کلیئر کرنا ہوگا تاکہ ہم ٹھیک فیصلے کر سکیں، اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی آپشن موجود نہیں۔

Back to top button