پہلگام دہشتگردی اور امریکہ

تحریر : نصرت جاوید
بشکریہ: روزنامہ نوائے وقت
آپ میں سے بہت سے لوگوں کی طرح میں نے بھی ٹرمپ کے پاکستان اور بھارت کے مابین حال ہی میںابھری ایک اورکشیدگی کے بارے میںدئے بیان سے لطف اٹھایا ہے۔ موصوف نے پاکستان اوربھارت کے جھگڑوں کو 1500سال پرانا قصہ ٹھہراکر تاریخ پراپنی ’’گرفت‘‘ ثابت کردی۔ کئی لوگوں کواسکی وجہ سے ’’ہمارے ٹرمپ‘‘ بھی یادآگئے جنہوں نے ایک بارجرمنی اورجاپان کی سرحدیں ایک دوسرے کیساتھ ملادی تھیں۔ٹرمپ کی ’’جہالت‘‘ کا مذاق اڑاتے ہوئے خود غرض دل کوخوشی مگر یہ جان کر ہوئی کہ بھارتیوں کی کثیرتعداد اس کے بیان کی وجہ سے مایوس ہوئی۔
ٹرمپ کے گزشتہ دور صدارت سے یہ تاثر بہت شدت سے پھیلایا جارہا تھا کہ مودی جیسا متعصب ذہن رکھنے والا ٹرمپ چین کوتھلے لگانے کے لئے بھارت کواپنا قریب ترین اتحادی سمجھتا ہے۔ ٹرمپ نے مودی کی محبت میں نہایت مکاری کے ساتھ وائٹ ہائوس بلائے پاکستان کے سابق وزیراعظم کو یہ جھانسہ دیا تھا کہ جاپان کے شہر اوساکا میں ہوئی ایک ملاقات کے دوران بھارتی وزیراعظم نے امریکی صدر سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کا کردارادا کرنے کی درخواست کی تھی۔
کیمروں کے روبرو ٹرمپ کی سنائی کہانی سن کر عمران خان جذبات سے مغلوب ہوگئے۔ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنے کے لئے تحمل سے کوئی موزوں فقرہ ادا نہ کرپائے۔ان کے عاشقان نے مگر ٹرمپ کی ثالثی والی پیشکش کو اپنے قائد کی سفارت کارانہ مہارت کا ٹھوس اظہار شمارکیا۔وہ امریکہ سے وطن لوٹے تو ان کے گلے میں ہار ڈالنے کیلئے وزراء کی بڑی تعداد اسلام آباد کے سرکاری ایئرپورٹ پہنچ گئی۔ سابق وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ وہ یوں محسوس کررہے ہیں کہ جیسے اپنے ملک کے لئے انہوں نے کرکٹ کاایک اورورلڈ کپ جیت لیا ہے۔ ٹرمپ نے ’’جیت‘‘ کا ٹیکہ لگاکر ہمیں مدہوش کیا اور طالبان کو دوحہ میں امریکہ سے مذاکرات کی میز پر بٹھانے کے لئے پاکستان کوکلیدی کردارادا کرنے کیلئے رضا مند کرلیا۔ ہم افغانستان میں امریکہ کے لئے بچھے کانٹے ہٹانے میں مصروف ہوگئے تو نریندرمودی نے 5اگست 2019ء کے روز بھارتی آئین کے آرٹیکل 370کومنسوخ کرتے ہوئے مقبوضہ جموںوکشمیر کی ’’خصوصی حیثیت‘‘ ختم کردی۔
بھارتی آرمی چیف بچ گئے!
چین کی سرحد سے ملحق لداخ کوجموںوکشمیر سے جدا حیثیت فراہم کردی گئی۔ بعدازاں کئی مہینوں تک جموںوکشمیرکوانٹرنیٹ کی بندش اورتقریباََ ہر دوسرے قدم پرلگائے ناکوں کے ذریعے دنیا کی وسیع ترجیل میں بدل دیا۔ ہم ایک لمحے کوبھی ٹرمپ کو یاد دلانے کی جرأت نہ دکھاپائے کہ وہ ’’ثالثی‘‘ کیا ہوئی جس کا ذکر ہوا تھا۔ زلمے خلیل زاد جسے ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی افواج نکالنے کو مامورکیا تھا بدستورعمران حکومت کی معاونت کا فائدہ اٹھاتا رہا۔ ٹرمپ کے وائٹ ہائوس لوٹنے کے بعد سے یہ افغان نژاد موقعہ پرست اورہمہ وقت نوکری کا متلاشی ان دنوں ایکس کہلاتے ٹویٹرپر ایک بار پھر بہت متحرک ہوگیا ہے۔ نظر بظاہر عمران خان کی کرشماتی شخصیت سے مرعوب ہوکر ریاست وحکومتِ پاکستان کے خلاف واہی تباہی لکھتا رہتا ہے۔
پاکستان کی بھارت کے ساتھ کشیدگی کو 1500سال تک پھیلانے والے بیان سے حظ اٹھانے کے بعد میرے وسوسے بھرے دل کواچانک یاد آیا کہ ٹرمپ ایک پنجابی محاورے کے مطابق ’’بھولا‘‘ تو ہے مگراتنا بھی نہیں۔ اس کا نظر بظاہر ’’جاہلانہ‘‘ فقرہ تھوڑے غور کا متقاضی ہے۔ ایک نئے زاویے سے ’’1500سال‘‘ کے استعمال پرغورکیا تو دریافت کیا کہ امریکی صدر درحقیقت جنوبی ایشیاء میں تقریباََاتنے ہی برسوں سے موجود ہندو-مسلم مناقشات کاذکرکررہا ہے۔
مذکورہ بالا توجیہہ درست ہے تونسل پرست اور مسیحی بنیاد پرست سوچ کے حامل ٹرمپ نے مقبوضہ کشمیر کے قصبے پہلگام میں ہوئی دہشت گردی کو محض پاک-بھارت کشیدگی تک ہی محدود نہیں رکھا۔مسئلہ کشمیر بھی اس تناظر میں یکسوبھلادیا۔ ہندو-مسلم مناقشات کے 1500سال کا ذکر درحقیقت بھارت میں بسے مسلمانوں کوبھی منفی نقطۂ نگاہ سے دیکھ رہا ہے۔ یہ وہی سوچ ہے جو پہلگام واقعہ کے چند منٹ گزرنے کے بعد بھارت کے ’’بودی میڈیا‘‘ نے یکسو ہوکرپھیپھڑوں کا پورا زورلگاتے ہوئے پھیلائی تھی۔ اپنے ملک میں بسے مسلمانوں کے بارے میں بھی ٹرمپ دل سے ایسا ہی سوچتا ہے۔یہ الگ بات ہے کہ چند سادہ لوح پاکستانی نژاد مسلمانوں نے اسے بائیڈن کی نفرت میں یہ سوچتے ہوئے ووٹ دیا تھا کہ ’’جنگوں کا مخالف‘‘ ہوتے ہوئے ٹرمپ اقتدار میں آیا توغزہ کی پٹی پر کئی مہینوں سے جاری وحشیانہ بمباری کواسرائیل پر دبائو بڑھاتے ہوئے ختم کروادے گا۔ امید اس سے ہمارے سادہ دل دوستوں کو یہ بھی تھی کہ وہ عمران خان کی رہائی کے لئے پاکستان پر دبائو بڑھائے گا اوراس ملک میں ’’اصل جمہوریت‘‘ کے قیام کے لئے امریکی اثرورسوخ کوبھرپور انداز میں استعمال کریگا۔
امریکہ کی نگاہ میں ہندو-مسلم مناقشات کے 1500سال کا ادراک محض ٹرمپ کے ذہن تک ہی محدود نظر آتا محسوس نہیں ہوتا۔ ٹرمپ کی ڈائریکٹرانٹیلی جنس -تلسی گبارڈ- ہر صبح امریکی صدر کواپنے دفتر آئی تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے بھیجی رپورٹوں کی تلخیص سے آگاہ کرتی ہے۔ وہ کٹراورانتہاپسندہندو ہے۔ پہلگام پرسیاحوں پر ہوئے حملے کواس نے "Islamist”یعنی ’’مسلمان دہشت گردوں‘‘ کی کارروائی بتایا۔ اسے ’’پاکستان سے بھیجے دہشت گردوں‘‘ کے ذمہ نہیں ڈالاجیسا کہ بھارتی ریاست وحکومت کررہی ہیں۔ دہشت گردوں کی قومی،نسلی یا سیاسی شناخت کونظرانداز کرتے ہوئے فقط ’’مسلمان دہشت گردوں‘‘ کا ذکر برصغیر کے کسی بھی ملک میں آباد مسلمان کو ہندودشمن دکھاتا ہے۔یہ پیغام دینے کے بعد تلسی نے بھارت کویقین دلایا کہ اس کے ماتحت کام کرنے والی انٹیلی جنس ایجنسیاں ان ’’مسلم دہشت گردوں‘‘ کا سراغ لگانے میں ہر وسیلہ استعمال کریں گے جو پہلگام واقعہ کے ذمہ دار ہیں۔ قصہ مختصر ٹرمپ اوراس کے قریب ترین معاونین پاک-بھارت کشیدگی کودوملکوں کے مابین تنازعات سے نہیں جوڑرہے۔ ’’1500 سال‘‘ کا ذکرکرتے ہوئے درحقیقت جنوبی ایشیاء کے کسی بھی ملک میں صدیوں سے آباد مسلمانوں کو ممکنہ دہشت گردوں کی صورت دیکھا جارہا ہے۔