پاکستان اور افغان حکومت کو مل کر مسائل حل کرنا ہوں گے : افغان قونصل جنرل عبدالجبار
افغان قونصل جنرل عبدالجبار کا کہنا ہےکہ پاکستان اور افغان حکومت کو چاہیےکہ مل کر سوچیں کہ عوام کےمفاد میں کیا ہےاور ایسا کیا ہوسکتا ہے جس سے دونوں ممالک ترقی کی راہ پر گامزن رہیں۔
کراچی میں افغانستان کے قونصل جنرل سید عبدالجبار کہاکہ 2 ممالک کے مابین چلنےوالا تنازع دونوں ممالک اور اس میں بسنےوالے عوام کےلیے ٹھیک نہیں ہوتا۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین اچھا تعلق رہا ہےجس کی بنیاد پر ان مسائل کو جلد از جلد حل کرنا چاہیے۔
قونصل جنرل عبدالجبار نے کہاکہ وزیرستان میں عرصہ دراز سے آپریشن جاری ہے اور جب آپریشن میں شدت آئی تو وزیرستان سے لوگ اپنے رشتہ داروں کے پاس ہجرت کر کے سرحد کے اس پار آئے، پاکستان کا الزام ہےکہ پاکستان سےلوگ افغانستان جاکر پلٹ کر پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔
عبدالجبار کا کہنا ہےکہ پورا افغانستان امارت اسلامیہ کے کنٹرول میں ہےاور تمام مسلح گروپوں پر پابندی عائد کی جاچکی ہے،پھر بھی کوئی مسئلہ ہےتو بیٹھ کر حل کیا جاسکتا ہے لیکن کسی غلط رپورٹ پر ایسا اقدام نہیں اٹھاناچاہیے جیسے کہ افغانستان کے علاقے پکتیکا میں اٹھایاگیا جس میں بچے اور خواتین مارے گئے۔ ہیں۔
افغان قونصل جنرل کاکہنا تھاکہ جب کسی ملک پر دوسرا ملک حملہ کرتا ہےتو اس ملک کی حکومت نہ بھی چاہیے تب بھی عوامی دباؤ ہوتا ہےکہ حملے کا جواب دیاجائے اور یہ بھی ایک حقیقت ہےکہ کوئی بھی افغانستان پر حملہ آور ہوا تو اس کا سخت جواب ملا۔ افغانستان کبھی کسی ملک پر حملہ آور نہیں ہوا اور ہم یہ کہہ چکےہیں کہ ہمارا ملک کسی بھی ملک کےخلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے نہیں دے گا۔
عبدالجبار کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بہتر ہوں گےتو یہ ایک طاقت بن جائےگی،یہ نا صرف حکومتی سطح پر بلکہ عوامی سطح پر بہت فائدہ مند ثابت ہو گا۔ افغانستان حالت جنگ میں تھاتو لوگ افغانستان سے جارہے تھے اور اب جب امن قائم ہو چکا ہے تو لوگ واپس آرہے ہیں،کاروبار ہورہا ہے۔ہماری خواہش ہےکہ پاکستان سے ہمارے اچھے تعلقات رہیں۔آپ عوامی رائے لےلیں 95 فیصد لوگ افغانستان اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔
سید عبدالجبار کےمطابق افغانستان سمیت دیگر لینڈ لاک ممالک بشمول پاکستان کے ایک بلاک بننےپر کام شروع ہوچکا تھا،جس سے کراچی پورٹ کے ذریعہ تجارت کا آغاز بھی ہوگیا تھا۔ 2 کنٹینرز براستہ افغانستان ازبکستان کےلیے روانہ ہوئےاور ہم نے اسے کبھی منع نہیں کیا،ہم پاکستانی تاجروں کو خوش آمدید کرتے ہیں کہ وہ آئیں اور براستہ افغانستان اپنی تجارت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب افغانستان کے فروٹس کا وقت ہوتا ہےتو راستے بند ہوجاتے ہیں کنٹینرز کو پورٹ پر روک دیاجاتا ہے گزشتہ برس ساڑھے 4 ہزار کنٹینرز کراچی کے پورٹ پر کھڑے رہے۔تاجروں کا مال ایسے پڑا رہےتو کتنا نقصان ہوتا ہے،یوں تاجر دوسرے راستے کا انتخاب کریں گے اور یہی وجہ ہےکہ اب افغان تاجر دیگر بندرگاہوں کی طرف دیکھ رہےہیں۔پاک افغان تجارت 25 فیصد تک محدود ہے۔ ہم بہتر تعلقات کےلیے سنجیدہ ہیں لیکن پاکستان کو بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔
سید عبدالجبار کاکہنا ہےکہ عالمی طاقتیں نہیں چاہتیں کہ پاکستان اور افغانستان کےمابین تعلقات بہتر ہوں بلکہ عالمی طاقتیں تو افغانستان پر مسلط ہونا چاہتی تھیں۔ ان حالات میں بیٹھ کر یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہمارےعوام کےلیے بہتر کیا ہوگا۔
افغان قونصل جنرل کاکہنا ہےکہ پاکستان نے بہت ترقی کی ہےاور اللہ نے بہت سی چیزوں سے نوازا ہے۔ پاکستان اگر پر امن رہتا ہےتو یہ ان دونوں ممالک کےلیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
عبدالجبار کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغان حکومت کو چاہیےکہ مل کر سوچیں کہ عوام کےمفاد میں کیا ہے اور ایسا کیا ہوسکتا ہے جس سے دونوں ممالک ترقی کی راہ پر گامزن رہیں۔
اڑان پاکستان منصوبہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات دلا دے گا : وفاقی وزرا
عبدالجبار نے کہاکہ ہم بالکل یہ بات مانتےہیں کہ مشکل وقت میں پاکستان نے ہمیشہ ہمارا بہت ساتھ دیا،خاص طور پر روس نے جب حملہ کیا اس وقت پاکستان کا بہت اچھا کردار رہا۔ پاکستان نے اپنےدروازے کھولے،افغان یہاں آئے لوگوں کو روزگار ملا،اس وقت ایک اتحاد تھا۔
ان کا کہنا ہےکہ جنرل ضیا الحق نے افغان جہاد میں بھرپور حصہ لیا اور انہوں نے کہاتھاکہ افغان عوام اور مجاہدین ہماری جنگ لڑرہے ہیں،حقیقت تو یہ بھی ہےکہ نیٹو اور امریکا کی جنگ بھی صرف افغانستان کی جنگ نہیں تھی۔