پاکستان بھارتی حملے کا جواب نیوکلیئر حملے سے بھی دے سکتا ہے

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے اپنی نام نہاد طاقت کے غرور میں پاکستان پر حملہ کر کے اسے دبانے کی کوشش کی تو اس کا جواب نیوکلیئر حملے کی صورت میں بھی دیا جا سکتا ہے جو کہ پاکستان کا حق ہے، انکا کہنا تھا کہ ویسے بھی ہم نے نیوکلیئر بم کسی تہوار پر چلانے کے لیے نہیں بنایا تھا۔ اسکا مقصد پاکستان کا دفاع تھا اور اسے دفاع کے لیے کسی بھی وقت استعمال کیا جا سکتا ہے۔
نجم سیٹھی نے ان خیالات کا اظہار معروف بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے بھارتی صحافی کو لاجواب کر دیا۔
نجم سیٹھی نے پہلگام حملے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پاک بھارت کشیدگی پر گفتگو کی۔
انٹرویو میں نجم سیٹھی نے پہلگام حملے کو بھارت کا ایک فالس فلیگ آپریشن قرار دیا جسکا اصل مقصد پاکستان کو بدنام کرنا اور اس پر امریکی دباؤ بڑھانا ہے۔ کرن تھاپر نے نجم سیٹھی سے سوال کیا کہ آپ کی حکومت کے وزراء نے الزام لگایا ہے کہ جو پہلگام میں ہوا، وہ ایک ‘فالس فلیگ آپریشن’ تھا ،یعنی بھارت نے یہ واقعہ خود اپنے خلاف کسی مقصد کے لیے منصوبہ بندی سے کیا۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا آپ ذاتی طور پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ واقعی ایک ‘فالس فلیگ آپریشن’ تھا؟
کرن تھاپر کو اس سوال کا جواب دیتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ بھارت میں کچھ طاقتور خفیہ عناصر اس واقعے میں ملوث ہیں، اس بارے میں میرے ذہن میں کوئی ابہام نہیں، اس واقعے کے بارے میں کئی سوال ہیں جن کے جواب ابھی تک نہیں ملے، ان میں سب سے اہم سوال تو انڈین سکیورٹی فورسز اور انٹیلیجنس کی ناکامی کا ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ ہمارے خیال میں بھارتی میڈیا وزیرِ اعظم اور حکمران جماعت سے سخت سوالات نہیں کر رہا۔ اسی لیے ہمیں لگتا ہے کہ اس واقعے کے پیچھے بھارتی ریاست، یا خاص طور پر بھارت میں موجود طاقتور خفیہ عناصر کے مفادات زیادہ نمایاں نظر آتے ہیں۔
نجم سیٹھی نے بھارتی صحافی کو بتایا کہ پہلگام حملے کے بعد بھارت کے بے بنیاد الزامات اور اقدامات پر پاکستان میں ردعمل بالکل بھی جذباتی نہیں، نہ ہی ہماری جانب سے جنگی جنون یا اشتعال انگیزی نظر آتی ہے۔ بلکہ اگر آپ اپنے لوگوں سے کہیں کہ وہ سوشل میڈیا پر ردعمل دیکھیں، تو انہیں اندازہ ہوگا کہ پاکستانی عوام اس معاملے کو زیادہ سنجیدہ نہیں لے رہے، اگرچہ پاکستانی حکومت اسے سنجیدگی سے لے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام بھارتی میڈیا کی جانب سے اتنی جلدی انگلیاں پاکستان کی طرف اٹھانے پر حیران ہیں۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پہلگام حملے کے فوری بعد سے بھارتی نیوز سٹوڈیوز کو جنگ کا میدان بنا دیا گیا ہے جبکہ پاکستان میں ایسا کوئی ماحول نہیں ہے۔ یہاں یہ موضوع زیربحث ہی نہیں کہ جنگ ہونے والی ہے یا بھارت پانی بند کر دے گا یا نہیں۔ یہاں صرف اتنی بات ہو رہی ہے کہ بھارت کیا کر سکتا ہے؟، ہمیں نہیں معلوم کہ بھارت کیا کرے گا، لیکن ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ بھی بھارت کرے گا، اسکا ہمارے پاس بھرپور جواب موجود ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ہمیں یہ اعتماد 2019 کے بھارتی حملے اور بھرپور پاکستانی جواب کی وجہ سے حاصل ہے جس میں ایک انڈین پائلٹ ابھینندن گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔
نجم سیٹھی نے بھارتی صحافی کو ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستانی عوام کو اپنی مسلح افواج پر زبردست اعتماد ہے کہ اگر کوئی بھارت سے پنگا پڑا تو وہ اس کا بھرپور جواب دیں گی۔ سیٹھی نے بھارتی صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملے کے حوالے سے اگر کوئی ثبوت موجود ہے تو اُسے بھارتی میڈیا کے سامنے نہیں بلکہ بین الاقوامی برادری کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پاکستانی حکومت نے بہت ذمہ دارانہ انداز میں ردعمل دیا اور بھارت سے کہا کہ امریکیوں اور دیگر فریقین کو اس معاملے میں شامل کرو اور انہیں اس کی آزادانہ تحقیقات کرنے دو۔
نجم سیٹھی نے بھارتی صحافی کو کہا کہ میرے خیال میں یہ معاملہ اب صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان نہیں رہا بلکہ اب یہ بھارت، پاکستان اور چین کے درمیان بھی ہے۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چین نے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے، سی پیک ایک اہم منصوبہ ہے، لہٰذا حالیہ دنوں میں چین کی جانب سے دیے گئے بیانات اور پاکستان کو دی جانے والی فوجی معاونت کی پیشکش اس بات کا ثبوت ہے کہ چین اور پاکستان کے تعلقات کتنے مضبوط ہیں اور اگر بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے تو چین کا ردعمل کیا ہو سکتا ہے۔
کرن تھاپر نے نجم سیٹھی سے آخری سوال کیا کہ آپ کی حکومت نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ اگر انڈیا کی جانب سے پاکستانی پانی کا بہاؤ روکنے کی کوشش کی گئی تو اس کا مکمل طاقت کے ساتھ بھرپور جواب دیا جائے گا۔ یہ بیان انڈیا میں نیوکلئیر ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی کے طور پر لیا گیا ہے، لہٰذا سوال یہ ہے کہ کیا یہ دھمکی سنجیدہ ہے؟
بھارت کی ایل او سی پر اشتعال انگیزی، پاک فوج کا بھرپور جواب، دشمن کے مورچے تباہ
بھارتی صحافی کے سوال پر نجم سیٹھی نے جواب دیا کہ جی بالکل یہ دھمکی سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاکستانی نیوکلیئر پروگرام کا تصور ہی اسی بنیاد پر قائم ہے اور اسی لیے ایک سابق پاکستانی وزیرِاعظم نے کہا تھا کہ ‘ہم نے نیوکلئیر بم کسی تہوار پر چلانے کے لیے نہیں بنایا’۔ سیٹھی نے بھارتی صحافی کو بتایا کہ پاکستانی جوہری پالیسی چند اہم نکات پر مشتمل ہے، ان میں پہلا نقطہ یہ ہے کہ اگر بھارتی فوج سرحد عبور کر کے آزاد کشمیر سمیت کسی پاکستانی علاقے پر قبضہ کر لیتی ہے، تو پاکستان اپنی ہی سرزمین پر ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار استعمال کرے گا تاکہ دشمن کی فوج کو تباہ کر سکے۔ دوسرا نقطہ یہ ہے کہ اگر بھارت کراچی کی ناکہ بندی کرنے کی کوشش کرتا ہے تا کہ پاکستانی معیشت کو تباہ کر سکے تو پاکستان جوہری ہتھیار استعمال کرے گا۔ پاکستانی جوہری پالیسی کا تیسرا نقطہ یہ ہے کہ اگر بھارت پاکستانی پانی کا رُخ موڑنے یا پاکستان کو قحط کا شکار کرنے کی کوشش کرتا ہے تو بھی جواب میں پاکستان نیوکلئیر ہتھیار استعمال کرے گا۔