افغان حکومت کا پکتیکا میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے پر پاکستان سے شدید احتجاج

افغانستان کی حکومت نے افغان صوبے پکتیکا میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر پاکستانی طیاروں کی بمباری پر شدید احتجاج کرتےہوئے خبردار کیا ہےکہ افغانستان کی علاقائی خودمختاری حکمران امارت اسلامیہ کےلیے سرخ لکیر ہے۔

افغان وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہےکہ امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ نے دوپہر کو پاکستان کے ناظم الامور کو طلب کیا اور ڈیورنڈ لائن کےدوسری جانب صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل میں پاکستانی فضائیہ کی بمباری پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایااور احتجاجی مراسلہ بھی دیا۔

افغان وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہےکہ ایک ایسے وقت میں پاکستانی فوج کی جارحیت کی مذمت کی گئی ہے جب حکومت پاکستان کے ایک سفیر افغان حکام کے ساتھ مذاکرات کےلیے کابل میں موجود ہیں۔

بیان میں کہا گیاکہ بعض حلقوں کی جانب سے عام شہریوں کا قتل دونوں ممالک کے تعلقات میں عدم اعتماد پیدا کرنےکی کوشش ہے۔

افغان وزارت خارجہ کا یہ بیان افغان وزارت دفاع کی جانب سےجاری کیےگئے نسبتاً سخت بیان کےبعد سامنے آیا ہے جس میں دعویٰ کیاگیا تھا کہ ہلاک اور زخمی ہونےوالوں میں زیادہ تر عام شہریوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے قبائلی علاقے وزیرستان سے تعلق رکھنےوالے پناہ گزین بھی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ یا آئی ایس پی آر نے اب تک پکتیکا میں فضائی حملوں کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا ہے،جو ڈیورنڈ لائن کی دوسری جانب شمالی اور جنوبی وزیرستان کے شورش زدہ قبائلی اضلاع سے متصل ہے۔

تاہم خبر رساں ادارے نے پاکستان کے ایک سینئر سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہےکہ یہ حملے جیٹ طیاروں اور ڈرونز کا استعمال کرتےہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کےلیے کیے گئے اور دعویٰ کیا گیا کہ اس حملے میں کم از کم 20 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

یہ حملے اس دن ہوئے جب پاکستان کےخصوصی سفیر محمد صادق اور ان کی ٹیم نے عبوری وزیر داخلہ سراج الدین حقانی اور وزیر خارجہ محمد متقی سے ملاقات کی جس میں افغان سرزمین سے سرگرم دہشت گرد گروہوں کےبارے میں پاکستان کے سکیورٹی خدشات سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔

ایک سال کےوقفے کےبعد ہونےوالے اس دورے کو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی روابط کو بحال کرنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہےجو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر اختلافات کا شکار ہیں، جس کی افغانستان میں موجودگی اسلام آباد اور کابل کے درمیان تنازع کی وجہ رہی ہے۔

پاکستان کے خصوصی سفیر محمد صادق نے بمباری کےواقعے سے اپنے دورہ کابل پر کوئی اثر نہ پڑنے کا مثبت اشارہ دیتےہوئے بدھ کو نائب وزیر اعظم مولوی محمد کبیر اور وزیر تجارت نورالدین عزیزی سےملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان امن،سلامتی،معیشت اور تجارت سے متعلق دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔

تربت،سڑک کنارے بم دھماکہ،2ایف سی اہلکارشہید،4زخمی

تازہ ترین کشیدگی ہفتےکو جنوبی وزیرستان میں ٹی ٹی پی کے مہلک حملے کےبعد سامنے آئی ہے، جس کے نتیجے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے 16 جوان شہید ہوئے تھے۔اس کے فوری بعد اتوار کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جنوبی وزیرستان کے ریجنل ہیڈکوارٹر وانا کا دورہ کیا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار کا کہنا تھاکہ جنوبی وزیرستان میں ہونےوالا حالیہ حملہ منگل کو کیےگئے جوابی حملوں کا ایک اہم محرک تھا، لیکن حملوں کی صرف ایک یہی وجہ نہیں تھی۔

Back to top button