پاکستان نے بھارتی رفال جہاز کیسے تباہ کیے ؟ وجوہات جاننے کا فیصلہ

رفال طیارے بنانے والی فرانسیسی کمپنی نے پاکستان ایئر فورس کے ہاتھوں تین بھارتی جہاز گرنے کے بعد ایک اعلی سطحی ٹیکنیکل ٹیم بھارت روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو یہ جاننے کی کوشش کرے گی کہ دنیا کے جدید ترین لڑاکا طیارے تباہ ہونے کی اصل وجوہات کیا ہیں۔ فرانسیسی تحقیقاتی ٹیم خاص طور پر اس بات کا تعین کرے گی کہ کیا رفال طیارے ٹیکنالوجی کے لحاظ سے چائنیز ساختہ پاکستانی لڑاکا طیاروں سے کمتر ہونے کی وجہ سے گرے یا بھارتی پائلٹس کی نااہلی اور پاکستانی پائلٹس کی ہوشیاری انکی تباہی کی وجہ بنی۔

امریکی نیوز چینل سی این این کی جانب سے پاکستان ائیر فورس کے ہاتھوں بھارتی رفال جہاز تباہ ہونے کی تصدیق کے بعد دنیا بھر میں دفاعی ماہرین دنگ ہو کر یہ سوال کرنے لگے تھے کہ پاکستان کے چائنیز ساختہ جہازوں نے ناقابل تسخیر سمجھے جانے والے جدید ترین فرانسیسی لڑاکا طیارے کیسے گرا لیے۔ اب تو خیر فرانسیسی حکام بھی رفال طیارے گرنے کی تصدیق کر چکے ہیں۔ رفال کمپنی کے شئیرز گر چکے ہیں جبکہ چینی لڑاکا جہاز بنانے والی کمپنی کے شیئرز کی قیمتوں میں حیرت انگیز اضافہ ہو گیا ہے۔ فرانسیسی میڈیا میں انڈیا کے پائلٹس کی ناقص تربیت پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔ یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ یہ رفال ٹیکنالوجی نہیں بلکہ انڈین فضائیہ کی بڑی ناکامی ہے جو اپنے پائلٹوں کو رفال اڑانے کے لیے تیار نہ کروا سکے۔

بھارتی ایئر فورس کے ترجمان ایک پریس کانفرنس میں بالواسطہ طور پر رفال طیارے گرانے کی تصدیق کر چکے ہیں۔ جب ان سے بھارتی صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان کے ساتھ جھڑپوں میں کتنے انڈین جہاز تباہ ہوئے ہیں تو بھارتی ترجمان نے کہا کہ جنگوں میں اثاثوں کا نقصان ایک روٹین کی بات ہے۔ دوسری جانب بی بی سی ویریفائی نے تین ایسی ویڈیوز کی تصدیق کی جن میں نظر آنے والا ملبہ فرانسیسی ساختہ رفال طیاروں کا ہے جو انڈیا کی فضائیہ نے پاکستان کے خلاف فضائی جنگ میں استعمال کیے۔

ان میں سے ایک ویڈیو کی جیو لوکیشن سے بی بی سی ویریفائی کو علم ہوا کہ یہ انڈین ریاست پنجاب میں بٹھنڈہ کے مقام کی ہے۔ اس ویڈیو میں یونیفارم میں ملبوس اہلکار لڑاکا طیارے کا ملبہ اکھٹا کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ بی بی سی ویریفائی نے رات کے وقت بنائی جانے والی دو مذید ویڈیوز کو بھی چیک کیا، یہ بھی اسی مقام پر بنی ہیں۔ ان میں سے ایک میں کھیتوں میں موجود ملبہ دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک جہاز کو پہلے آسمان میں آگ لگتی ہے اور پھر وہ ایک کھلے کھیت میں گر جاتا ہے۔

برطانوی فوج کے سابق آفیسر اور ایک رسک انٹیلیجنس کمپنی کے مالک جسٹن کرمپ نے بی بی سی ویرفائی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو میں نظر آنے والا ملبہ یقیناً فرانسیسی رفال لڑاکا طیاروں کا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک اور تصویر میں ایک رافیل لڑاکا طیارے کی ٹیل دیکھی جا سکتی ہے جس پر بی ایس زیرو زیرو ون رفال لکھا ہوا ہے۔ بی بی سی ویریفائی نے اس تصویر کو جانچنے کے لیے گوگل ریورس امیج کا استعمال کیا تو معلوم ہوا کہ اس تصویر کا اس سے پہلے کوئی اور ورژن نہیں ہے، یعنی یہ اوریجنل فوٹیج ہے جس میں ایک تباہ شدہ رفال طیارہ نظر آ رہا ہے۔

پاکستان اور بھارت کو چار روزہ جنگ کتنے ارب ڈالر میں پڑی؟

دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ انڈین فضائیہ کے گرائے جانے والے 5 طیاروں میں سے تین رفال تھے جبکہ ایک مگ 29 لڑاکا طیارہ اور ایک ایس یو لڑاکا جہاز شامل ہے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’ایک لڑاکا ہیرون ڈرون بھی مار گرایا گیا ہے۔

ترجمان پاکستان فوج کے مطابق ’یہ طیارے عمومی طور پر انڈین پنجاب میں بھٹنڈہ، انڈیا کے زیر انتظام جموں میں، دو طیارے اونتی پور کے علاقے میں، ایک اکھنور اور ایک سری نگر میں مار گرایا گیا۔‘ ان میں لڑاکا ڈرون بھی شامل ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ انڈین لڑاکا طیاروں کو پاکستانی فضائیہ نے نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ان طیاروں کو تب گرایا گیا جب انھوں نے پاکستان پر حملہ کیا۔ جیسے ہی ان جہازوں نے اپنے ہتھیار ریلیز کیے، پاک فضائیہ کے شاہینوں نے انہیں انگیج کرنے کے بعد ان پر میزائل داغ دیے۔

پاکستان فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ’ہماری فضائیہ پاکستان انڈیا کے 10 سے زیادہ طیارے گرا سکتی تھی لیکن اس نے احتیاط کا مظاہرہ کیا۔ لیفٹینینٹ جنرل احمد شریف نے دعویٰ کیا کہ ’اس دوران کسی بھی وقت میں انڈیا کے طیاروں کو پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ دوسری جانب ان کے مطابق پاکستانی طیارے بھی کسی وقت انڈیا کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہوئے۔ تا ہم اب دیکھنا یہ ہے کہ فرانس سے بھارت کا سفر کرنے والی فرانسیسی تحقیقاتی کمپنی بھارتی لڑاکا طیاروں کی تباہی کی ذمہ داری کس پر ڈالتی ہے؟

Back to top button