پارلیمانی سفارتی وفد کا اقوام متحدہ کا دو روزہ دورہ مکمل

دفتر خارجہ سے جاری اعلامیے کےمطابق اعلیٰ سطحی پارلیمانی سفارتی وفد نے بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیویارک کا 2 روزہ دورہ مکمل کرلیا ہے۔
سفارتی وفد نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل،جنرل اسمبلی کے صدر،سلامتی کونسل کے صدر،سلامتی کونسل کے مستقل و غیر مستقل ارکان کے نمائندگان،او آئی سی گروپ کے سفیروں،ذرائع ابلاغ،سول سوسائٹی، تھنک ٹینکس اور پاکستانی کمیونٹی سے ملاقاتیں کیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کےمطابق یہ دورہ پاکستان کی بین الاقوامی سفارتی مہم کا حصہ تھا جس کا مقصد خطےمیں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے متعلق پاکستان کا موقف پیش کرناتھا۔
ترجمان کےمطابق عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات کی جڑ بھارت کے غیرذمہ دارانہ رویے، پاکستان کےخلاف بلااشتعال جارحیت،اشتعال انگیز بیانات، اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنےجیسے اقدامات میں ہےجو پاکستان کے 24 کروڑ سے زائد عوام کےلیے زندگی کی علامت ہے،وفد نے پاکستان کا بنیادی پیغام ’ذمہ داری کے ساتھ امن‘ پیش کیا۔
ملاقاتوں میں وفد نے بھارت کی جانب سے طاقت کے غیرقانونی استعمال اور بین الاقوامی قوانین،بشمول اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی،جن میں عام شہری علاقوں کو نشانہ بنانا اور خواتین و بچوں سمیت معصوم جانوں کا ضیاع شامل ہے۔
سفارتی وفد نے 22 اپریل کو بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں دہشت گرد حملے سےمتعلق بھارت کے بےبنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کیا اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو بین الاقوامی قوانین اور معاہداتی ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی قراردیا۔
وفد نے دہشت گردی کےخلاف پاکستان کے پختہ عزم،عالمی کوششوں میں کلیدی کردار اور قربانیوں کو اجاگر کیا اور ساتھ ہی بھارت کی سرپرستی میں پاکستان میں ہونےوالی دہشتگردی اور سرحد پار قتل و غارت گری کی مہم پر عالمی توجہ مبذول کرائی۔
وفد نے اس بات پر زور دیاکہ دہشت گردی کا سیاسی مقاصد کےلیے استعمال کرنے کے بجائے اس کےخلاف مؤثر جنگ کےلیے تعاون درکار ہے۔
وفد نے بھارت کی اشتعال انگیزیوں کےخلاف پاکستان کے ذمہ دارانہ،محتاط اور قانونی رد عمل کو اجاگر کرتےہوئے کہاکہ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن اپنی خود مختاری کا ہرقیمت پر دفاع کرے گا، وفد نے خبردار کیاکہ بھارت کا یکطرفہ حملوں کو معمول بنانےکا رجحان جنوبی ایشیا میں ایٹمی خطرات کو جنم دے سکتا ہے،جسے عالمی برادری کو روکنا ہو گا۔
وفد نے اس بات کا اعادہ کیاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار جموں و کشمیر کے تنازع کے منصفانہ اور پرامن حل پر ہے،جو کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کےمطابق ہونا چاہیے۔
وفد نے عالمی برادری سے مطالبہ کیاکہ وہ بین الاقوامی قانون اور معاہدوں کے تقدس کو برقرار رکھے،سندھ طاس معاہدےکی بحالی اور اس کے معمول کےمطابق عمل درآمد کےلیے کردار ادا کرے اور بھارت و پاکستان کے مابین تمام تنازعات، بالخصوص جموں و کشمیر کے بنیادی مسئلے کے حل کےلیے جامع مذاکرات کے آغاز میں مدد دے۔
وفد نے اپنا دورہ اس واضح پیغام کے ساتھ مکمل کیاکہ پاکستان اپنےتمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر پُرامن و تعاون پر مبنی تعلقات چاہتا ہے لیکن کسی قسم کی جارحیت،قانون شکنی یا بین الاقوامی ضوابط کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کرےگا۔
طارق فاطمی کی سفارتی وفد کے ہمراہ روسی وزیر خارجہ سے ملاقات
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی قیادت میں پارلیمانی وفد میں وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمٰن، سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر خان، سید فیصل علی سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور سابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ شامل تھیں۔