پاور ڈویژن کا گردشی قرضہ 2 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا

پاور ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی ابتدائی تین سہ ماہیوں ( جولائی 2024 تا مارچ 2025 ) کے اختتام پر توانائی کے شعبے کا گردشی قرضہ 2 ہزار 400 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
مارچ 2025 کو ختم ہونےوالی مدت کےلیے گردشی قرضوں کے بارے میں پاور ڈویژن کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہےکہ بجلی پیدا کرنےوالی کمپنیوں کو واجب الادا رقم تقریباً 33 ارب روپے بڑھ کر ایک ہزار 633 ارب روپے ہوگئی جو یکم جولائی 2024 کو ایک ہزار 600 ارب روپے تھی۔
دوسری جانب پبلک سیکٹر جنریشن کمپنیوں (جینکوز) کی جانب سے ایندھن فراہم کرنےوالوں کو دیے جانےوالے واجبات مارچ کے اختتام تک کم ہوکر 79 ارب روپے رہ گئے جو مالی سال کے آغاز میں 110 ارب روپے تھے،پاور ڈویژن کے شیل ادارے پاور ہولڈنگ لمیٹڈ ( پی ایچ ایل ) میں گردشی قرضوں کا اسٹاک 683 ارب روپے پر برقرار رہا۔
وفاقی حکومت نےمارچ 2025 تک کے الیکٹرک سے 223 ارب روپےسے زائد کی وصولیوں کا دعویٰ کیا ہےجس میں 36.5 ارب روپے کی بنیادی ذمہ داری پر 186.5 ارب روپے کا سود بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں بتایاگیا ہےکہ نومبر 2024 کے اختتام تک گردشی قرضوں کا مجموعی حجم 15 ارب روپے اضافے کےبعد 2 ہزار 381 ارب روپے سے بڑھ کر 2 ہزار 396 ارب روپے ہوگیاتھا۔
رپورٹ میں کہاگیا ہےکہ گردشی قرضوں کے 3 اہم اجزامیں سے یکم جولائی 2024 کے مقابلے میں مالی سال 2025 کے پہلے 9 ماہ کے دوران بجلی پیدا کرنےوالوں کو واجبات میں اضافہ ہوا، ایندھن فراہم کرنے والوں کو واجبات میں کمی آئی اور پی ایچ ایل میں رکھےگئے قرضوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
تاہم مارچ 2024 کو ختم ہونےوالی مدت کے مقابلے میں تینوں اجزا میں نمایاں کمی دیکھی گئی،مثال کےطور پر بجلی پیدا کرنےوالوں کے واجبات ایک ہزار 929 ارب روپے سے تقریباً 300 ارب روپے (15.5 فیصد) کم ہوکر ایک ہزار 633 ارب روپے رہ گئے ہیں، جینکوز کے ذمے فیول سپلائرز کے واجبات 20 ارب روپے (20 فیصد) کم ہوکر 99 ارب روپے سے 79 ارب روپے پر آگئے ہیں۔
پی ایچ ایل میں موجود قرضے 82 ارب روپے (11 فیصد) کمی کےبعد 765 ارب روپے سے کم ہو کر 683 ارب روپے رہ گئے ہیں، مجموعی طور پر پہلے 9 ماہ کے دوران مجموعی گردشی قرضہ 14 فیصد یا 398 ارب روپے کمی کےبعد 2 ہزار 794 ارب روپے سے 2 ہزار 396 ارب روپے پر آگیا ہے۔
رپورٹ میں کمی کی بنیادی وجہ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ ( کیو ٹی اے ) اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (ایف پی اے) کے ذریعے زیر التوا پیداواری لاگت کی زیادہ وصولی کےساتھ ساتھ پچھلے سال کی ایڈجسٹمنٹ کی وصولی کو قراردیا گیا ہے۔
اس میں پہلے 9 ماہ کے دوران زیر التوا پیداواری لاگت پر 110 ارب روپےکی زائد وصولی شامل ہے جب کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں اس میں 145 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا اور مارچ 2025 تک دیگر سابقہ سال کی ایڈجسٹمنٹ کے تحت 38 ارب روپےکی اضافی وصولیاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایاگیا ہےکہ مارچ 2025 تک کے الیکٹرک کی مجموعی عدم ادائیگیاں 10 ارب روپے تک پہنچ گئیں جب کہ نومبر 2023 کے آخر تک یہ 59 ارب روپے تھی۔ ماضی کےواجبات کو ملاکر کے الیکٹرک کےخلاف کل دعوے 223 ارب روپے ہیں جو 36.5 ارب روپے کی اصل رقم پر مشتمل ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہےکہ کے الیکٹرک صوبائی محکموں سمیت سرکاری اداروں سے زیادہ وصولیوں کا دعویٰ کرتا رہا ہےاور دونوں فریق ثالثی کے ذریعے تصفیے میں مصروف ہیں۔
ڈسکوز کی کارکردگی میں بہتری کےحوالے سے وزیر توانائی کے عوامی بیانات کے برعکس تقسیم کار کمپنیوں ( ڈسکوز ) کے حوالے سے رپورٹ میں بتایاگیا ہےکہ مارچ 2025 کے آخر تک ان کی نااہلیت کےنقصانات بڑھ کر 143 ارب روپے تک پہنچ گئے جو مارچ 2024 میں 102 ارب روپے تھے۔
دریں اثنا، رواں سال کے پہلے9 ماہ کے دوران ڈسکوز کے نااہلی کے نقصانات 78 ارب روپے ریکارڈ کیے گئے جب کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 262 ارب روپےتھے۔
زیارت میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں بی ایل اے کے 7 دہشت گرد ہلاک
بجٹ میں دی گئی لیکن ادا نہ کی جانےوالی سبسڈی کی رقم ختم ہوگئی کیوں کہ فنانس ڈویژن نے 9 ماہ کے دوران تقریباً 3 ارب روپے کی زائد ادائیگی کی،نتیجتاً اس سال بینکوں کو کوئی سود ادا نہیں کیا گیا جب کہ گزشتہ سال اس مد میں 63 ارب روپے ادا کیےگئے تھے۔