اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کرگئے

اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

پرنس کریم آغا خان, مولانا شاہ کریم الحسینی اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں امام تھے۔ آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے اعلامیہ کے مطابق پرنس کریم آغا خان کا انتقال چار فروری کو پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا۔ نماز جنازہ اور تدفین بھی لزبن میں ہی ہوگی،جس کی تاریخ اور وقت کا اعلان انتظامات کو حتمی شکل دینے کےبعد کیا جائےگا۔

پرنس کریم آغا خان کے سوگوران میں تین بیٹے رحیم آغا خان،علی محمد آغا خان،حسین آغا خان اور ایک بیٹی زہرا آغا خان ہیں۔

پرنس کریم آغا خان 1936 کو پیدا ہوئےاور 20 سال کی عمر میں 1997 میں اسماعلی کمیونٹی کے 49 ویں امام کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالیں۔

آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے اعلامیہ کےمطابق پچاسویں حاضر امام کی نامزدگی اسماعیلی روایات کےمطابق کر دی گئی ہے۔جانشین کی نامزدگی پرنس کریم آغا خان نے اپنی وصیت میں کی تھی۔ جس کا اعلان اہلِ خانہ اور جماعت کے سینئر رہنماؤں کی موجودگی میں کیاجائے گا۔

اسماعیلی عقیدے کےمطابق کبھی ایسا نہیں ہواکہ جماعت امام کےبغیر ہوئی ہو، جیسے ہی امام اس جسمانی دنیا سے رخصت اختیار کرتے ہیں،ان کی روحانی روشنی ان کے نامزد جانشین کو منتقل ہوجاتی ہےاور یہ سلسلہ چودہ سو برس سےقائم ہے۔

اعلامیہ میں کہاگیا ہےکہ ایک ایسے موقع پر کہ جب اسماعیلی کمیونٹی مولانا شاہ کریم کی زندگی اور ان کے ورثہ کی تکریم کرتی ہےاور شکر گزار ہے،ساتھ ہی وہ حاضر امام کے نور اور محبت سے تحفظ کا احساس کرتی ہے۔

پرنس کریم نے پاکستان کی ترقی کے لیے مثالی خدمات انجام دیں۔انہیں 1983 میں نشان پاکستان اور 1970 میں نشان امتیاز سےنوازا گیا تھا۔

پرنس کریم آغا خان نےاپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانےمیں صرف کی۔ انہوں نے آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک قائم کیا جس کے تحت دو سو سے زائد ایجنسیاں اور ادارے کام کررہے ہیں۔

پرنس کریم آغا خان انسان دوست اور دنیا کےامیر ترین افراد میں سےایک تھے۔

Back to top button