PTI انٹرا پارٹی الیکشن کیخلاف اعتراضات پر فیصلہ محفوظ

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق اعتراضات پر فیصلہ محفوظ کر لیا، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ ’انٹرا پارٹی انتخابات میں کسی جماعت کے ساتھ رعایت اور کسی جماعت کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔
منگل کے روز سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے الیکشن کمیشن کے پانچ رکنی بینچ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’ابتدا میں تین یا چار سوالات پوچھے گئے۔ کل میں دلائل دے رہا تھا تو سوالات چار سے 40 ہوگئے جس پر مجھے ان سوالات سے بڑی مایوسی ہوئی۔بیرسٹر علی ظفر کے استدلال پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ پہلے آپ سے تین سوالات پوچھے گئے اس کے آپ نے جوابات دیئے اور کمیشن نے مناسب سمجھا کہ مزید سوالات سے متعلق آپ کو سنا جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے بیرسٹر علی ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے فائدے اور وقت بچانے کے لیے آپ کو بلایا، پی ٹی آئی وکیل نے استدعا کی کہ وہ الیکشن کمیشن کے 40 سوالات کا ایک ایک کر کے جواب دیں گے، ہم سے پوچھا گیا فارم 65 پر چیئرمین نے کیوں دستخط کیے جبکہ رولز کہتے ہیں کہ پارٹی ہیڈ کو دستخط کرنا ہوں گے۔ مسلم لیگ ن کے شہباز شریف جبکہ اے این پی کے اسفندیار ولی خان نے دستخط کیے تو پھر ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیوں ہورہا ہے۔
انھوں نے کمیشن سے استفسار کیا کہ ’ہمیں بتا دیں کہ مجاز شخص نے دستخط کرنے ہیں یا پارٹی ہیڈ نے کرنے ہیں۔ یہ ایسا معاملہ نہیں ہے کہ آپ انتخابی نشان روک دیں گے۔ہم سح پوچھا گیا انٹرا پارٹی انتخابات کا شیڈیول پبلک کیوں نہیں کیا گیا، یہ سوال الیکشن کمیشن کیوں پوچھ رہا ہے یہ سوال تو پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں کا بنتا تھا، انھوں نے سوال کیا کہ کس رول کے تحت شیڈول پبلک کرنے کی بات کی گئی۔
انھوں نے کہا کہ پارٹی آئین میں صرف چیئرمین اور پینلز کا ذکر ہے، کمیشن کی طرف سے سوال پوچھا گیا کہ آپ سے شیڈول کا پوچھا گیا ہے اور آپ نے تو ایک ہی سیشن بلایا ہے، پی ٹٰی آئی وکیل کا موقف تھا کہ ووٹنگ نہیں ہوئی بلامقابلہ انتخاب ہوا جس کی وجہ سے پینلز ہی نہیں تو کیسے الگ الگ الیکشن ہوتے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے صوبائی انتخابات نہیں کرائے ان کے انتخابات منظور ہوئے جس پر کمیشن کی طرف سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے مسلم لیگ ن کے انتخابات کو چیلنج کیا ؟ جس پر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ہم نے تو چینلج نہیں کیا لیکن ہمارا انتخاب الیکشن کمیشن نے چیلنج کیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے دوسرے جماعتوں کے انتخابات پر اعتراضات کیے گئے۔ انھوں نے کہا کہ ابھی وقت نہیں ہے ورنہ آپ کو تفصیلات دکھاتے۔ پبیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے رولز ویب سائٹ پر ڈالنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے کیونکہ صرف بیس پارٹیوں کی ویب سائٹ ہے۔
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی پارٹی خاص پارٹی ہے۔ بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ عمر ایوب کی تعیناتی کے بارے میں پوچھا گیا لیکن انٹرا پارٹی انتحابات کسی نے تو کرانے تھے۔انھوں نے کہا کہ چار دسمبر کو الیکشن کمیشن میں رزلٹ جمع کرایا۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ تین تاریخ کے دستخط کردو ہم نے کردیے تو کیا اب یہ وجہ بنے گی، دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔