پی ٹی آئی احتجاج:64 مسلح افغان باشندوں سمیت 1151 مظاہرین گرفتار ہوئے، پولیس
راولپنڈی کے پولیس سینیئر پولیس افسران کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے 24 نومبر کو احتجاجی مظاہرے کے دوران 64 افغانیوں سمیت 1151 مظاہرین کو گرفتار کیاگیا، گرفتار کیےگئے افغان باشندوں سے اسلحہ بھی برآمد کیاگیا۔
راولپنڈی کے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) بابر سرفراز نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 24 نومبر کو پی ٹی آئی کےہزاروں مظاہرین راولپنڈی کے ضلع اٹک میں داخل ہوئے،پولیس کی جانب سے مظاہرین کےساتھ نرم رویہ اختیار کیاگیا تاہم مظاہرین نے پولیس پر براہ راست فائرنگ کی،اسلحے کا بےدریغ استعمال کیا،مظاہرین میں شامل تربیت یافتہ افراد نےمہارت سے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا،مظاہرین کی جانب سے سرکاری وسائل کا ب دریغ استعمال کیا گیا۔ اس سب کے باوجود پولیس نے بےانتہا صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔
آر پی او بابر سرفراز نے کہا ہےکہ راولپنڈی ڈویژن میں کسی ایک بھی سویلین کے زخمی ہونےکا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا،مظاہرین کے تشدد اور فائرنگ کےنتیجے میں ایس ایس پی،ڈی ایس پیز، انسپکٹرز سمیت 170 پولیس افسران و اہلکار زخمی ہوئےجن میں سے 2 کو گولیاں لگیں،زیر علاج 25 اہلکاروں کی حالت نازک ہے۔پولیس کی 11 گاڑیوں کو آگ لگائی گئی جب کہ کئی گاڑیاں توڑ پھوڑ کی وجہ سے تباہ ہوگئیں۔
آر پی او راولپنڈی بابر سرفراز نےکہاکہ 24 نومبر کے احتجاج کے سلسلےمیں 32 مقدمات درج کیے ہیں اور اس میں اب تک پولیس نے 1151 ملزمان کو گرفتار کیا گیاہے،ان ملزمان کا جب ڈیٹا چیک کروایاگیا تو انکشاف ہواکہ اس میں 64 افغان شہری بھی شامل ہیں جن میں 4 کے رجسٹریشن کارڈز بھی بنے ہوئے ہیں جب کہ دیگر غیرقانونی طور پر پاکستان میں رہ رہے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ گزشتہ 3 ماہ کے دوران اسلام آباد میں امن و امان کی صورت حال کی وجہ سےاب تک راولپنڈی پولیس کے 262 ملازمین زخمی ہو چکے ہیں، 24 نومبر کے بعد پولیس کو مجبوراً راستے بند کرنےپڑے جس سے عوام کو تکلیف ہوئی، ہم اس پر معذرت خواہ ہیں لیکن یہ عوام کی سکیورٹی کےلیے ضروری تھا۔
پریس کانفرنس کےدوران سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی نےبتایا کہ 24 نومبر کو سی پیک کے روٹ سے آنےوالے قافلے کو پولیس نے انگیج کیاتو مظاہرین مشتعل ہوگئےاور پولیس کی نفری پر گاڑیاں چڑھانے کی کوشش کی، سیدھی فائرنگ کی گئی، اس دوران ہمارا ایک اہلکار مبشر شہید ہوا جب کہ 24 زخمی ہوئے،اس کے باوجود تحمل کا مطاہرہ کیاگیا،یہی وجہ ہےکہ مظاہرین میں سے کوئی بھی زخمی نہیں ہوا،اس کے بعد پولیس پیچھے ہٹ گئی تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔
سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی نےبتایا کہ مارچ کے شرکا کی جانب سےاعلان کیا جا رہا تھاکہ ہم اڈیالہ جیل جائیں گے،تاہم پولیس نے حکمت عملی پر عمل کرتے ہوئے مارچ کے شرکا کو وہاں جانے سے روکے رکھا، انہوں نےکہا کہ پر تشدد واقعات کےبعد گرفتار ملزمان سے بڑی تعداد میں آتشیں اسلحہ برآمد کیاگیا۔
ڈی پی او اٹک سردار غیاث گل خان نے صحافیوں کو بتایاکہ اٹک میں مظاہرین سے پولیس کا پہلی بار آمنا سامنا ہوا، 24 گھنٹے تک انہیں انگیج رکھاگیا،پتھر گڑھ پہاڑی کے مقام پر مظاہرین کے’عکسری ونگ’ کی جانب سے فائرنگ کےنتیجے میں اہلکار واجد علی کو ہاتھ میں لگنےوالی گولی گردن میں پیوست ہوگئی،زخمی اہکار اس وقت آئی سی یو میں زیرعلاج ہے،انہوں نے زخمی اہلکار کی تصاویر بھی میڈیا کو دکھائیں۔
بشری بی بی کی بھاگنے کی عادت عمران کو کتنی مہنگی پڑے گی؟
ڈی پی او اٹک سردار غیاث نےبتایا کہ مظاہرین کے آتشیں اسلحہ سے چلائی گئی گولی سرگودھا پولیس کےاہلکار کی ٹانگ میں لگی اور وہ بھی زیر علاج ہے،ہمارے 170 جوان زخمی ہوئےلیکن مظاہرین میں سےایک بھی شخص زخمی نہیں ہوا۔
انہوں نےکہاکہ یہ بھی کہا جا رہا ہےکہ پولیس ’ریت کی دیوار‘ ثابت ہوئی، جی بالکل ایسا ہی ہوا لیکن ہم نے یہ پسپائی کسی سانحے سے بچنے کےلیے اختیار کی، اب ملزمان کی شناخت کرکے گرفتاریاں کی جارہی ہیں اور قانون کےمطابق سخت ایکشن لیا جائےگا۔