پی ٹی آئی نے مذاکرات کےلیے وزیر اعظم کی ہاؤس کمیٹی بنانے کی تجویز مسترد کردی

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات سے متعلق وزیر اعظم گفتگو ان کی کابینہ کی اندرونی گفتگو ہے،شہباز شریف کی گفتگو غیرمتعلقہ ہے کسی ایسی آفر پر غور نہیں کیا جا سکتا ہے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی گفتگو ہمارے مطالبات سے متعلق نہیں ہے،ہمارے مطالبات میں اسیران کی رہائی اور کمیشن کا قیام شامل ہے، حکومت کے خلاف ہماری لمبی چارج شیٹ ہے جس میں مینڈیٹ بھی شامل ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس سب کے باجود ہم نے مذاکرات کےلیے محض دو مطالبے رکھےتھے، وزیر اعظم کی گفتگو مطالبات سے ہٹ کر غیر متعلقہ ہے، وزیر اعظم کی کسی ایسی آفر پر غور نہیں کیاجاسکتا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب  نے وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے مذاکرات کی دعوت کو یکسر مسترد کرتےہوئے کہاکہ اب مذاکرات کےلیے بہت دیر ہو چکی ہے، پی ٹی آئی دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت کےخلاف تحریک چلائے گی۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھاکہ عمران خان نے نیک نیتی کے ساتھ کمیٹی بنائی،ہمارے واضح مطالبات تھےکہ پی ٹی آئی کے تمام گرفتار کارکنوں کو رہا کیاجائے، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایاجائے۔

مرکزی رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب کا کہنا تھاکہ پیکا ایکٹ پر ہمیں بات کرنے نہیں دی گئی،پیکا ترمیمی ایکٹ پر پیپلز پارٹی ہمارے ساتھ تھی،ان کو ہدایت آئی جس پر دوغلا پن کر دیا۔

دوسری جانب سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے بھی وزیر اعظم کی جانب سے ہاؤس کمیٹی بنانےکی تجویز کو مسترد کرتےہوئے کہاکہ ہاؤس کمیٹی میں سیاسی جماعتوں کے لوگ شامل ہوتے ہیں جو غیر جانبدار طریقےسے فیصلہ نہیں دے سکتے۔

شبلی فراز کا کہنا تھاکہ ہاؤس کمیٹی بنانے کی تجویز مناسب نہیں،جوڈیشل کمیشن پر لوگوں کا اعتماد ہوتا ہے اور اگر حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہوتی تو کمیشن کا اعلان کرچکے ہوتے۔

انہوں نےکہا کہ پی ٹی آئی ملک میں بحرانوں کی وجہ سے مذاکرات کےلیے راضی ہوئی لیکن معاملات کے حل کےلیے حکومت کی سنجیدگی اور نیک نیتی شامل ہونی چاہیے۔

پی ٹی آئی کو وزیراعظم کی پیشکش سے فائدہ اٹھانا چاہیے،عرفان صدیقی

رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی کاکہنا ہ کہ حکومت کی دوبارہ مذاکرات کی پیش کش مسترد کرتےہیں،ایک طرف مذاکرات کی پیش کش اور دوسری جانب دھمکیاں دی جاتی ہیں۔

شوکت یوسفزئی کاکہنا تھاکہ پی ٹی آئی مذاکرات سے نہیں بھاگی بلکہ حکومت بیک فٹ پر چلی گئی،حکومت جوڈیشل کمیشن کا اعلان کردے ہم آج مذاکرات کےلیے تیار ہیں۔

Back to top button