آئینی ترمیم : پی ٹی آئی کا منحرف اراکین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

پی ٹی آئی نے 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینےوالے اپنے اراکین قومی اسمبلی کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔

پی ٹی آئی اپنے منحرف اراکین اسمبلی کےخلاف مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے جن میں اسپیکر قومی اسمبلی کو ریفرنس بھیجنا،ان اراکین اسمبلی کےخلاف الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ سے رجوع کرنا یا پھر عوام سےان کے سماجی بائیکاٹ کی اپیل کرنا شامل ہے۔

یاد رہےکہ پی ٹی آئی کےحمایت یافتہ آزاد اراکین قومی اسمبلی ظہور قریشی، اورنگزیب کھچی،عثمان علی اور مبارک زیب نے 26ویں آئینی ترمیم کےحق میں ووٹ دیاتھا۔

سینئر رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ فیصلہ کیا گیا ہےکہ یہ ارکان پی ٹی آئی کا حصہ نہیں رہیں گے۔

اسد قیصر نے کہا کہ حکومت قانون سازی چاہتی تھی اور اسے حاصل کرنے کےلیے انہوں نے عدالت سے لےکر اراکان اسمبلی تک ہر چیز کا بندوبست کیا،تاہم ہم نے ان ارکان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے،اس حوالے سے پہلے اسپیکر کو ایک ریفرنس بھیجا جائےگا اور پھر ان کےخلاف الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جائےگا۔

اسد قیصر نےکہا کہ ہم عوام سےان اراکین اسمبلی کا سماجی بائیکاٹ شروع کرنے کی اپیل کرنے پر بھی غور کررہے ہیں۔

آئینی ترمیم کے وقت غائب رہنے اور ویڈیو جاری کرنے والوں کا کردار مشکوک ہے : سلمان اکرم راجا

پی ٹی آئی تھنک ٹینک کے چیئرمین رؤف حسن نےکہا کہ ان اراکین اسمبلی کےخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی تعریف تبدیل کر دی گئی ہے تاہم ہم ان اراکین اسمبلی کو درپیش دباؤ کی نوعیت اور ان حالات کا تجزیہ کریں گےجس نے انہیں پارٹی پالیسی کےخلاف جانے پر مجبور کیا۔

رؤف حسن کا کہناتھا کہ ہم اسپیکر قومی اسمبلی کو ریفرنس ضرور بھیجیں گے لیکن وہ کبھی کوئی ایکشن نہیں لیں گے۔

خیال رہےکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کےفلور پر دیےگئے ایک بیان میں کہاتھا کہ یہ چاروں ارکان آزاد حیثیت سے منتخب ہوئےہیں اور وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر نہیں ہیں۔

دوسری جانب رکن قومی اسمبلی زین قریشی نےان خبروں کی تردید کی ہےکہ وہ آئینی ترمیم کی منظوری کےوقت پارلیمنٹ کے احاطے میں موجود تھے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے والد شاہ محمود قریشی کی ہدایات کے مطابق روپوش تھے۔

انہوں نےکہا کہ 16 اکتوبر کو میں خیبر پختونخوا گیااور ترمیم کی منظوری تک وہیں رہا اگر کوئی ثابت کرتا ہے کہ میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوں تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔

Back to top button