پنجاب اسمبلی : پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد پر پیپلز پارٹی کی مخالفت

وفاقی حکومت کی اہم اتحادی پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانےکی مخالفت کرتےہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ اپوزیشن جماعت کو مرکزی دھارے میں لانے کےلیے اقدامات کرے۔

پیپلز پارٹی پنجاب کے جنرل سیکریٹری سید حسن مرتضیٰ نےکہا کہ ہم پی ٹی آئی پر پابندی لگانے یا اسے نظر انداز کرنے کےحق میں نہیں ہیں۔

حسن مرتضیٰ نے کہاکہ پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے کےحوالے سے ہم سےکوئی بات چیت نہیں ہوئی، حکومت جب ہم سےرابطہ کریں گے تو سارےمعاملے کو مد نظر رکھتےہوئے کوئی فیصلہ کریں گے۔

ان کاکہنا تھاکہ حکومت کو کسی بھی منفی ہتھکنڈے کےبجائے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی نئی پیشکش کےذریعے بات چیت میں شامل کرنا چاہیے۔

پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں اپنی صوبائی حکومت کی بھرپور حمایت اور تعاون سے متعدد بار اسلام آباد کی جانب مارچ کیاہے،ان کےحالیہ احتجاج کےدوران 26 اور 27 نومبر کی درمیانی شب قانون نافذ کرنےوالے اداروں کی جانب سے کلین اپ آپریشن کےبعد ختم ہونے والے مظاہرے میں سکیورٹی فورسز کے 5 اہلکار جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئےتھے۔

وفاقی حکومت نےگزشتہ روز خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کے آپشن پر غور کیاتھا،لیکن بلوچستان اسمبلی نےجمعرات کو ایک قرارداد منظور کی جس میں پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیاگیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سلیم خان کھوسو نے ایوان میں پیش کی گئی اپنی تحریک میں الزام عائد کیاکہ پی ٹی آئی 9 مئی 2023 کےفسادات کی طرح بد امنی پھیلانا اور ریاستی اداروں کو نشانہ بنانا چاہتی ہے،جس پر پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر میر صادق عمرانی نےبھی دستخط کیےتھے اور اے این پی سمیت دیگر اتحادیوں نے اس کی حمایت کی تھی۔

اسی طرح کی ایک قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی عظمیٰ کاردار کی جانب سےپنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی ہے۔

قرارداد میں پی ٹی آئی کو 9 مئی کو ملک گیر فسادات اور اسلام آباد میں دوبارہ تشدد کی کارروائیاں کرنےپر تنقید کا نشانہ بنایاگیا۔

قرارداد کےمطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ریاستی مشینری اور دیگر وسائل کےساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کےاحکامات کی خلاف ورزی کرتےہوئے احتجاج کی اجازت نہ ہونے کےباوجود 2 مرتبہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جانب مارچ کیا جس سے ملک کو روزانہ کی بنیاد پر 190 ارب روپےکا مالی نقصان ہوا۔

قرارداد میں کہاگیا ہےکہ ’فتنہ‘ پارٹی چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ،شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس اور بیلاروس کےصدر کی آمد جیسے عالمی تقاریب کےموقع پر براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کو روکنے کےلیے افراتفری پیدا کرتی ہے۔

قرارداد میں مطالبہ کیاگیاکہ ملک کو مزید نقصان سے بچانے کےلیے وفاقی حکومت کی جانب سےفوری طور پر پی ٹی آئی پر پابندی عائد کی جائے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی مخالفت کر دی

پیپلز پارٹی کےرہنما مرتضیٰ نے کہاکہ اگرچہ اسلام آباد میں حالات مثالی نہیں تھے لیکن قوم کو انتشار سےنجات دلانا ضروری ہے۔

انہوں نے علی امین گنڈاپور کو تنقید کا نشانہ بناتےہوئے کہاکہ کرم ایجنسی اور پاراچنار میں دو گروپوں میں تصادم کےدوران درجنوں اموات ہوئیں لیکن وزیر اعلیٰ نے اپنے صوبے کے مسائل حل کرنے کےبجائے سابق خاتون اول کےساتھ اسلام آباد پر دھاوا بول دیا۔

Back to top button