سندھ کے بلدیاتی الیکشن نے حکومتی اتحاد میں دراڑ ڈال دی

سندھ میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے نے حکومتی اتحاد میں دراڑیں ڈال دی ہیں۔ سندھ کے 14 اضلاع میں 26 جون کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے غیر حتمی نتائج کے مطابق میں پیپلز پارٹی سندھ کے چار ڈویژنز کی اکثریتی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام صوبے میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی جماعت بن چکی ہے۔ غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کو مجموعی طور پر 14 میں سے 12 اضلاع میں واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے جبکہ لاڑکانہ، میرپور خاص، بینظیر آباد اور سکھر ڈویژن کی بلدیاتی حکومت بھی پیپلز پارٹی کو ہی ملنے کی امید کی جارہی ہے۔

انگلینڈ ون ڈے ،ٹی20 ٹیموں کے کپتان ایون مورگن کا ریٹائرمنٹ کا اعلان

دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو اور سابق سینیٹر صفدر عباسی نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بلدیاتی انتخابات کو دھاندلی اور تشدد زدہ قرار دے کر دوبارہ کروانے کا مطالبہ کیا۔ اس موقعے پر مولانا راشد محمود سومرو کا کہنا تھا کہ 26 جون کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ انتخابات نہ صرف دھاندلی زدہ تھے بلکہ مبینہ طور پر غنڈہ گردی اور تشدد زدہ بھی تھے۔

راشد محمود سومرو کا مزید کہنا تھا کہ جے یو آئی نے 14 اضلاع میں اپنے دو ہزار سے زائد امیدوار کھڑے کیے، جنہیں سات لاکھ سے زائد ووٹ ملے۔ ’جے یو آئی اس وقت سندھ میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی جماعت ہے لیکن اس کے باوجود وہ چاہتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات دوبارہ کروائے جائیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر علاقوں میں فائرنگ، تشدد، لڑائی جھگڑوں کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ اس وقت قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں تھے؟

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’حکمران جماعت نے پولیس کی موجودگی میں دھاندلی کروائی۔‘ راشد محمود سومرو نے وزیراعظم شہباز شریف سے ان واقعات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مولانا فضل الرحمٰن سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ پی ڈی ایم میں ان کے اتحادی ہوں اور سندھ میں ہمارے کارکنان پر دہشت گردی کے پرچے کاٹے جائیں یا تشدد ہو ،اس لیے مرکزی قیادت سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ حکومت کے ساتھ اتحاد میں رہنے پر اب ذرا غور کریں۔‘

راشد محمود سومرو کا مزید کہنا تھا کہ ’سندھ میں اگر ایسی ہی صورت حال رہی تو ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور جے یو آئی سندھ میں آئندہ عام انتخابات کا بائیکاٹ کر سکتے ہیں۔‘ جے یو آئی کی جانب سے 14 اضلاع میں الیکشن کمیشن کے دفاتر کے باہر احتجاجی دھرنے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چند روز میں گھوٹکی سے وزیراعلیٰ سندھ ہاؤس تک لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کریں گے اور سندھ حکومت کے خلاف اب کھل کر احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ اس مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد بلاول بھٹو کے پولیٹیکل سیکریٹری جمیل سومرو نے جوابی پریس کانفرنس میں کہا کہ ’الیکشن میں ہلکی پھلکی نوک جھوک ہونا معمول کی بات ہے، لیکن سب کو مل کر چلنا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن پر اعتراضات پیپلز پارٹی کو بھی ہیں لیکن دھاندلی کے الزامات بے بنیاد ہیں، تاہم اگر جمعیت علمائے اسلام کے پاس دھاندلی کے شواہد ہیں تو وہ عدالتوں میں اور الیکشن کمیشن کے پاس شواہد لے کر جاسکتے ہیں۔‘

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن 14 اضلاع کی پولنگز کا حتمی نتیجہ 30 جون کو جاری کرے گا تاہم غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق اگر لاڑکانہ ڈویژن کی بات کی جائے تو اس میں مجموعی طور پر پانچ اضلاع ہیں، جن میں ضلع کونسل کی 46 میں سے 40 نشستوں پر پیپلز پارٹی کے امیدوار غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق جیت چکے ہیں اور چار یونین کونسلوں پر تحریک انصاف اور جی ڈی اے کے امیدوار جیتے ہیں۔

انہڑ خاندان نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم دیا ہے اور اس بار بھی وہ اپنی ڈوکری اور باقرانی کی ٹاؤن کمیٹی کا الیکشن جیتنے میں کامیاب رہے ہیں جبکہ ایک ٹاؤن کمیٹی پیپلز پارٹی نے جیتی اور ایک ٹاؤن کمیٹی کے ایک وارڈ کا نتیجہ رک جانے کے باعث فیصلہ ابھی نہیں کیا جاسکتا۔ مونسپل کمیٹی کی بات کی جائے تو نوڈیرو اور رتوڈیرو کے مجموعی طور پر 17 وارڈز میں پیپلز پارٹی نے کلین سوئپ کیا اور ٹاؤن میونسپل کمیٹیوں کی 20 نشستوں میں سے بھی پیپلز پارٹی 18 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کی دعوے دار ہے، لہذا لاڑکانہ میں ضلع کونسل چیئرمین اور میئر اب پیپلز پارٹی کے ہی آنے کی امید ہے۔

لاڑکانہ ڈویژن کے ضلع قمبر شہدادکوٹ میں بھی پیپلز پارٹی کو بھاری اکثریت ملی اور ضلع کی تمام 52 یونین کونسلوں پر پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وہ جیت چکی ہے جبکہ مجموعی طور پر دو میونسپل کمیٹیوں اور سات ٹاؤن کمیٹیوں میں بھی پیپلز پارٹی جیت چکی ہے اور ضلعی حکومت پیپلز پارٹی کی ہی ہوگی۔ ضلع جیکب آباد کی کل 44 یونین کونسلوں میں سے 30 سے زائد پیپلز پارٹی اپنے نام کر چکی ہے جبکہ دیگر پر جمعیت علمائے اسلام اور تحریک انصاف کے امیدوار جیتے ہیں تاہم جیکب آباد کی تینوں ٹاؤن کمیٹیوں میں بھی پیپلز پارٹی جیت چکی اور میونسپل کمیٹی کے 31 وارڈز میں سے 27 پر پیپلز پارٹی نے جیت کا دعویٰ کیا ہے۔ اسی طرح ضلع کونسل چیئرمین بھی پیپلز پارٹی کا ہی آنے کی امید کی جارہی ہے۔

ضلع شکارپور میں یونین کونسلوں کی مجموعی 55 نشستوں میں سے 31 پر پیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جبکہ 12 نشستوں پر جی ڈی اے اور 10 آزاد امیدوار سامنے آئے ہیں جبکہ ضلع کی چھ ٹاؤن کمیٹیوں میں سے چار پر پیپلز پارٹی امیدوار کامیاب ہوئے ہیں، ایک پر جی ڈی اے اور ایک آزاد امیدوار کامیاب ہوا ہے تاہم میونسپل کمیٹیوں کے 30 وارڈز میں سے 27 پر پیپلز پارٹی نے فتح کا دعویٰ کیا ہے اور ضلع کونسل چیئرمین پیپلز پارٹی کا آنے کی امید ہے۔

ضلع کندھ کوٹ کشمور کی بات کی جائے تو کل 41 یونین کونسلوں میں سے 37 پر پیپلز پارٹی کا فتح حاصل کرنے کا دعویٰ ہے جبکہ واحد میونسپل کمیٹی کے 16 وارڈز میں سے 12 پر پیپلز پارٹی امیدواروں نے فتح حاصل کی ہے، تاہم ضلع کی چھ ٹاؤن کمیٹیوں پر بھی اکثریتی جیت پیپلز پارٹی کی رہی ہے۔

سکھر ڈویژن میں مجموعی طور پر تین اضلاع ہیں اور اگر سکھر ضلع کی بات کی جائے تو کل 42 یونین کونسلوں میں سے 28 پر پیپلز پارٹی جیت کی دعوے دار ہے جبکہ شہر کی 32 یونین کمیٹیوں کی نشستوں میں سے بھی 27 پر پیپلز پارٹی کے امیدوار جیتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے سکھر ضلع کی تین ٹاؤن کمیٹیوں اور دو میونسپل کمیٹیوں پر بھی جیت کا دعویٰ کیا ہے اس لحاظ سے سکھر کا میئر اور ضلع کونسل چیئرمین بھی پیپلز پارٹی کا ہی آنے کی امید ہے۔

بینظیر آباد ڈویژن کی بات کی جائے تو بینظیر آباد میں بھی تین اضلاع ہیں جس میں بینظیر آباد کی 59 یونین کونسلوں میں سے 58 پر پیپلز پارٹی کے امیدواروں نے جیت حاصل کی ہے جبکہ میٹروپولیٹن کی 19 یونین کمیٹیوں میں سے 17 پیپلز پارٹی نے اپنے نام کیں اور ضلع کی آٹھ ٹاؤن کمیٹیوں اور میونسپل کمیٹیوں کی نشست بھی جیت چکی ہے۔ اس طرح سے امید کی جارہی ہے کہ پیپلز پارٹی بینظیر آباد میں اپنا میئر اور ضلع کونسل چیئرمین لانے میں کامیاب ہوجائے گی۔

اس طرح سے مجموعی طور پر 14 میں سے 12 اضلاع پر بظاہر پیپلز پارٹی کی جیت سامنے آئی ہے جبکہ ضلع گھوٹکی اور تھرپارکر پر الیکشن کمیشن کے حتمی نتائج آنے پر صورت حال واضح ہوگی۔

Related Articles

Back to top button