آئین شکن قاسم سوری نے عدالتی فیصلہ مسترد کردیا

سپریم کورٹ کی جانب سے تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا اپنا فیصلہ غیر آئینی قرار دیے جانے کے بعد ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے عدالت عظمیٰ کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اپنے اقدام پر فخر ہے۔ قومی اسمبلی میں جیو نیوز کے سینئر صحافی اعزاز سید کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے قاسم سوری نے کہا کہ انہیں اپنے فیصلے پر فخر ہے اور وہ اس پر قائم ہے کیونکہ وہ ایک محب وطن پاکستانی ہیں۔ اپنے غیر آئینی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے سوری نے کہا ہے کہ انہوں نے آئین کے مطابق رولنگ دیتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کیا تھا عدالت کو پارلیمانی معاملات میں دخل اندازی کا اختیار حاصل نہیں ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل گفتگو کرتے ہوئے سوری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ان کے خلاف تیسری بار تحریک عدم اعتماد لائی ہے، پچھلے دو بار واپس لے لی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کریں گے۔عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر 3 اپریل کو دی گئی رولنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں محب وطن پاکستانی ہوں اور جو چیزیں میرے سامنے آئی ان کو دیکھتے ہوئے میں نے ملک کے وسیع تر مفاد میں فیصلہ کیا۔ انہوں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آئین نہیں توڑا، میں نے جو کچھ کیا ہے آئین کے مطابق کیا ہے اور مجھے اس پر فخر ہے۔
خیال رہے کہ 3 اپریل 2022 کو وزیر اعظم کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد سے متعلق قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر نے تحریک کو آئین و قانون کے منافی اور بین الاقوامی سازش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔۔ڈپٹی اسپیکر نے اراکین قومی اسمبلی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم پاکستان کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد 8 مارچ 2022 کو پیش کی تھی، عدم اعتماد کی تحریک کا آئین، قانون اور رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے۔۔انہوں نے کہا تھا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق نہیں کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کی منتخب حکومت کو گرائے، وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں لہٰذا میں رولنگ دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرارداد آئین، قومی خود مختاری اور آزادی کے منافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رولز اور ضابطے کے خلاف میں یہ قرارداد مسترد کرنے کی رولنگ دیتا ہوں۔
بعدازاں قوم سے خطاب میں عمران خان نے صدر علوی کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے صدر نے اسی روز اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ معاملہ یہی نہیں رکا بلکہ سپریم کورٹ نے ملک کی سیاسی صورت حال پر ازخود نوٹس لیا اور 7 اپریل کو نوٹس پر فیصلہ سناتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسمبلی کو بحال کردیا تھا۔