کرونا کی خطرناک صورتحال میں وفاق تعاون نہیں کر رہا

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کورونا وائرس کے باعث صورتحال بہت خطرناک ہے،وفاق صوبوں کو ساتھ لیکر چلے مگراس نے تعاون نہیں کیا۔ مریض بڑھے تو اسپتال، بستر اور آئی سی یو کم پڑ جائیں گے، سڑکوں پر علاج کر رہے ہوں گے
بلاول بھٹو زرداری نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہاعوام کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے ان کی زندگی کے تحفظ کے تمام اقدامات کئے جائیں،لاک ڈاؤن کا مطالبہ بیماری کا پھیلاؤ روکنے اورمشتبہ لوگوں کے ٹیسٹ کر کے نشاندہی کرنے کیلئے کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے، یہ حقیقت جانتے ہوئے صحت عامہ کا کمزورملکی نظام جنگی بنیادوں پر مستحکم کرناضروری تھا،ہمارا مطالبہ ہے ایک قوم بن کر عوام کی زندگی بچانے کے اقدامات کریں، ہمیں حقائق کے مطابق چلنا چاہیے۔ عالمی ادارہ صحت کی تجاویز پر عمل کرنا چاہیے،وہ اقدامات کرناچاہیئں جس سے عوام کی زندگی اور صحت بچا سکیں۔
بلاول نے کہا کہ ڈبلیو ایچ نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے لاک ڈاؤن جلدی میں ختم کرنے کے بجائے جاری رکھنے کا مشورہ دیا،کوئی بھی ایک شہر یا صوبہ اکیلے اس وبا کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ہم تنہا لاک ڈاؤن نافذ نہیں کر سکتے، ہم درخواست کر رہے ہیں گھر میں رہیں اور جان کا تحفظ کریں جبکہ ہمارے صوبے کا گورنر دکانیں کھولنے اور کام کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے،اس سے لاک ڈاؤن کی افادیت کم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم مل کر متفقہ پالیسی دینا چاہتے ہیں،وفاق، ملک کی قیادت کرے اور وہ کردار ادا کرے جو اس کی ذمہ داری ہے،صوبوں کو ساتھ لے کر چلے ،عوام کی صحت اور زندگی بچانے کے اقدامات کرے۔ اگر وفاق کوئی اور قدم اٹھانا چاہتا اور رعایت دینا چاہتا ہے تو اس سے وائرس کا پھیلاؤ اورمتاثرین کی تعداد بڑھے گی۔وفاق تیاری کرے اور صحت عامہ کا نظام بہتر کرنے کیلئے تعاون کرے تاکہ اس کا پھیلاؤ مقابلہ کرنے کی تیاری کر سکیں۔
تعمیراتی شعبہ کھولنے کے حوالے سے انہوں نے کہا اگرپاکستان یہ پیغام دیتا ہے کہ غریب کی صحت یا جان خطرے میں ہوتی ہے تو ہو جائے،امیر لوگ گھر میں رہ کر اپناتحفظ کر سکتے ہیں توبہت غلط تاثر جائے گا۔ ہم جانتے ہیں کورونا سے غریب عوام کو زیادہ نقصان ہوگا،غریب علاقوں میں اگر یہ بیماری پھیل جاتی ہے تو عالمی ادارے نے بھی نشاندہی کی ہے کہ یہ عالمی بحران بن سکتا ہے، ہمارے عوام کی تعداد آپ کے سامنے ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ تعمیراتی صنعت کو دنیا میں لازمی سروس قرار نہیں دیا گیا ،اگر اسے لازمی سروس قرار دیا جاتا ہے اور کھولنے کی اجازت دی جاتی ہے تو ہم امید رکھتے ہیں وفاق تمام صوبوں کواپنے صحت عامہ کا نظام بنانے میں تعاون کرے گا تاکہ اس فیصلے کے باعث مریضوں کی جو تعداد بڑھے گی ،اسے سنبھال سکے۔وفاقی وزراء کی بیان بازی افسوسناک ہے،جب کورونا پھیلنا شروع ہوا توکہاتھا ہم سیاسی بیان بازی نہیں چاہتے، ہم اپنے وزیراعظم کی جانب دیکھ رہے ہیں،وفاق وہ کردار ادا کرے جو اس کی ذمہ داری ہے،میں نے اپنے بیان پر پورا اترنے کی کوشش کی۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ سندھ حکومت کروناپر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے،وفاقی وزراء کے بیان اور ویڈیو پیغامات دیکھیں تومحسوس ہوتا ہے وہ کورونا کے بجائے سندھ حکومت سے لڑرہے ہیں۔ عالمی بحران میں سیاسی پوائنٹ سکورنگ افسوسناک اور شرم ناک ہے،جہاں تک سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے،میں اپیل کروں گاکورونا کے پیش نظرقیدیوں کے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کرے، جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں،ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے،سب کوموت کی سزا بھی نہیں دی گئی ،اگرانھیں کورونا کا شکار ہونے دیں گے تو یہ بے رحمانہ سزا ہوگی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ایران نے 85 ہزار قیدی عارضی طور پر چھوڑ دیئے جبکہ 10ہزار قیدیوں کو معافی دے دی ،پاکستان بھی انسانی بنیادوں پر نظر ثانی کرے،اگر قیدیوں کی صحت اور جان خطرے میں ہے تو ازخود نوٹس لیا جا سکتا ہے، ہم جتنی دیر کریں گے، اتنا نقصان ہوگا۔ پیپلزپارٹی نے قومی یکجہتی کے اقدامات کئے ،کل جماعتی کانفرنس بلائی پھر سپیکر قومی اسمبلی کی دعوت پر پارلیمانی کانفرنس میں شرکت کی مگر وزیراعظم کانفرنس چھوڑگئے،قومی یکجہتی کیلئے آج بھی قدم اٹھانے کیلئے تیار ہیں، اس راستے میں خان صاحب کی انا واحد رکاوٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جتنے بھی بڑے مسائل اٹھے، چاہے وہ کشمیر کا معاملہ ہو یا معاشی بحران یا عالمی وبا ہو،خان صاحب کو قومی تکجہتی پیدا کرنے میں دلچسپی نہیں ،اتفاق رائے پیدا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے،وہ اپوزیشن اور اتحادی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے۔پیپلزپارٹی سوات آپریشن اور سانحہ اے پی سی کے حوالے سے سب کو ساتھ لے کر چلی۔
بلاول نے کہا کہ پاکستان دنیا میں واحد ملک ہو گا جو کورونا کا مقابلہ تو کر رہا ہے مگراس کے وزیراعظم نے قائد حزب اختلاف کو فون تک نہیں کیا،بورس جانسن نے اپوزیشن رہنما سے رابطہ کیا، امریکہ میں حکومت، اپوزیشن مکالمہ ہوتا ہے۔ہم نے پہلے دن ہی حکومت سے تعاون کا اعلان کیامگر وفاق نے قومی یکجہتی کی کوشش نہیں کی،ہماری توجہ عوام کی صحت اور زندگی بچانے پر ہے،اپوزیشن تقسیم نہیں ،تمام رہنماؤں سے رابطہ ہے،اس وقت کورونا کا مقابلہ اور زندگی بچانا چاہیے۔
بلاول بھٹو نے کہا خدانخواستہ ہم خطرناک صورتحال کی طرف جا سکتے ہیں،جتنے زیادہ ٹیسٹ ہونا چاہئیں تھے،وہ نہیں ہوئے۔وفاق نے کسی صوبے سے تعاون نہیںکیا،جنگی بنیادوں پرصحت کا نظام بہتر کرنا چاہیے تھامگر وفاقی حکومت نے پیسے نہیں دیئے،اگر مریضوں کی تعداد بڑھتی ہے تو ہمارے ہسپتال اور طبی عملہ مقابلہ نہیں کر سکے گا، بستراورآئی سی یو کم پڑ جائیں گے، سڑکوں پرمریضوں کا علاج کر رہے ہوں گے ہمارے پاس وینٹی لیٹر کم اور ٹینک زیادہ ہیں۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے صحت کوہمیشہ ترجیح دی، پچھلے دس برسوں میں سندھ نے باقی صوبوں سے زیادہ ہسپتال بنائے لیکن ہمارے ہسپتال بھی کم پڑ جائیں گے،کسی بھی ترقی یافتہ ملک کا نظام صحت اس طرح فعال نہیں کہ اس وبا کا بوجھ اٹھا سکے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button