اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اپنے عہدے سے مستعفی

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے عہدے سے اعلان کردیا۔ قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا عمل شروع گیا۔ اس سے قبل سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ وہ 26 برس عمران خان کے ساتھ رہے اور اب سپریم کورٹ کے احکامات اور دھمکی آمیز مراسلے کو دیکھتے ہوئے وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مستعفی ہونے کے بعد سپیکر کی کرسی پینل آف چیئر ایاز صادق کے حوالے کی۔اسد قیصر کے مستعفی ہونے کے اعلان کے ساتھ ہی حکومتی ارکان اپنے بینچوں سے اٹھ کر ایوان سے چلے گئے۔سپیکر کی جانب سے اپوزیشن کی پیش کردہ عدم اعتماد کی تحریک پڑھی گئی اور اس کے بعد رائے شماری شروع کی گئی۔
قبل ازیں مستعفی ہوتے ہوئےاسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی میں آکر کہا کہ زمینی حقائق کے تحت میں نے فیصلہ کیا ہے نئی دستاویزات کے تحت میں نے فیصلہ کیا ہے میں اسپیکر کے عہدے پر قائم نہیں رہ سکتا اور استعفیٰ دے رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں 26 سال سے عمران خان کےساتھ رہا اور اسٹوڈنٹ لائف سے تحریک انصاف کا کارکن ہوں۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ میں گزشتہ 26 سال سے پی ٹی آئی اور عمران خان کے رہا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے، عمران خان نے ملک کی خودداری اور آزادی کے لیے ایک مؤقف اپنایا ہے اور وہ اس پر ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے، اور میں اس کا پابند ہوں، حلف کے مطابق میں ریاست پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کا پابند ہوں۔انہوں نے کہا کہ کیبنٹ کی جانب سے مجھے نئی دستاویزات موصول ہوئی ہے، یہ دستاویز دفتر میں موجود ہے، اپوزیشن رہنما یہ دستاویز دیکھنا چاہیں تو دیکھ سکتے ہیں جبکہ یہ دستاویز چیف جسٹس کو بھی دیکھائی جائے گی اور اس بیرونی سازش کے خلاف پاکستان کے ساتھ سب کو کھڑا ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 7 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ اور صدر مملکت کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تمام ججز کا متفقہ فیصلہ ہے، ہم نے ایک دوسرے سے مشورہ کیا، ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ غیر آئینی تھی جبکہ وزیر اعظم صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس نہیں دے سکتے تھے۔
عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے اسپیکر کو ایوان زیریں کا اجلاس 9 اپریل بروز ہفتہ صبح ساڑھے 10 بجے تک بلانے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کی ہدایت کی تھی۔چیف جسٹس نے حکم دیا تھا کہ ووٹنگ والے دن کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائے گا، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں فوری نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا جبکہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتے رہے گی۔

Related Articles

Back to top button