منحرف رکن نورعالم بلامقابلہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین منتخب

تحریک انصاف کے منحرف رکن نور عالم بلامقابلہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔

وزیر دفاع و ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے پی اے سی کے اجلاس میں نور عالم خان کا نام تجویز کیا جبکہ سینیٹر طلحہ محمود نے نور عالم خان کے نام کی حمایت کی۔

نورعالم خان نے کمیٹی کی صدارت سنبھالتے ہی پارلیمنٹیرینز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی سے پہلے ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی بنانا لازمی ہے،احتساب کرنے والوں کا بھی احتساب کریں گے، رول آف لاء کے تحت پی اے سی چلائی جائے گی، پی اے سی 5 کروڑ سے کم کا آڈٹ پیرا زیر غور نہیں لائے گی، ڈی اے سی 5 کروڑ تک کا آڈٹ پیرا نمٹائے گی جبکہ اس دوران کسی پارٹی کی حمایت یا مخالفت نہیں نہیں کی جائے گی۔

میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے نو منتخب چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھاپی اے سی کے آڈٹ سے متعلق اعتراضات تیز رفتاری سے نمٹائے جائیں گے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ کوئی ادارہ آڈٹ سے بالا تر نہیں ہے جبکہ دھرنوں کی سیاست سے ملک تباہ ہوگا، رجسٹرار سپریم کورٹ کا پی اے سی میں پیش ہونے کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔

نور عالم نے کہا سپریم کورٹ کے رجسٹرار بھی پی اے سی میں آتے رہے ہیں، ایف ڈبلیو او بھی پی اے سی میں پیش ہوتا ہے۔سابق وزیر اعظم سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں کہا کہ عمران خان کا مستقبل اللہ ہی جانتا ہے اللہ عمران خان کو لمبی زندگی دے۔

چیئرمین پی اے سی نور عالم نےسیاست دانوں کو مخاطب کرتے ہوئے دعا دی اور کہا کہ اللہ نواز شریف، مولانا فضل الرحمان اور سرحدوں پرتعینات فوجیوں کو لمبی زندگی دے۔

یاد رہے کہ نور عالم خان پی ٹی آئی کے ان متعدد منحرف اراکین میں سے ایک ہیں جو تحریک عدم اعتماد کی بازگشت کے بعد اسلام آباد میں واقع سندھ ہاؤس میں مقیم تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ وہ پارٹی چیئرمین عمران خان کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دیں گے، تاہم نور عالم خان سمیت پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران انہیں ووٹ نہیں دینا پڑا تھا کیونکہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے پاس تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے مطلوبہ ووٹ موجود تھے۔

یاد رہے کہ قبل ازیں 20 مئی کو پی ٹی آئی سے منحرف ایک اور رکن راجا ریاض کو بطور قائد حزب اختلاف تقرر کی درخواست منظور کی گئی تھی، سپیکر قومی اسمبلی نے قائد حزب اختلاف کے تقرر کی منظوری قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے طریقہ کار 2007 کے قاعدہ 39 کے تحت تفویض شدہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے دی تھی، اس وقت راجا ریاض نے کہا تھا کہ ہم اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے، ہمارا خان صاحب سے اختلاف ہے اس لیے ووٹ اپنے ضمیر کے مطابق دیں گے۔

یہ بھی یار ہے کہ منحرف اراکین کے سامنے آنے سے ایک روز قبل سوات میں جلسے سے خطاب کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اسلام آباد میں سندھ ہاؤس ہے، لوگوں کے ضمیر خریدنے اور ہارس ٹریڈنگ کے لیے، سندھ ہاؤس میں نوٹوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔

عمران خان نے کہا تھا کہ ساری دنیا کے سامنے بے شرمی سے ہمارے اراکین اسمبلی کو خریدنے آئے ہیں، ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ ان سب کے کرپشن کے کیسز تیار ہیں اور اگر عمران خان مزید تھوڑی دیر اور رہ گیا تو ان سب کو جیل جانا ہے۔

Related Articles

Back to top button