اسلحے کی نمائش سے اپوزیشن کو کیا اشارہ دیا گیا

پاکستان کی سیاست میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے اتوار کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) پر بحث اب بھی جاری تھی مگر اسی دوران پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا صارفین کی توجہ اب اے پی سی سے ہٹا رہی ہے۔
سیاسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے حکمراں جماعت کے مختلف رہنما حزبِ اختلاف کی اے پی سی پر اپنا ردعمل ریکارڈ کروا رہے ہیں۔ فیاض الحسن چوہان نے بھی اپوزیشن جماعتوں کے خلاف اسی طرح کا ایک ’منہ توڑ جواب‘ ریکارڈ کروانا چاہا، لیکن ایسا کرنے ہوئے بظاہر اُن سے ایک بھول ہوگئی اور یہ بھول ان کے اپوزیشن کو دیے جانے والے جواب پر بھاری ثابت ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو کو ریکارڈ کرواتے ہوئے پنجاب کے وزیر اطلاعات نے اپنی روایت برقرار رکھی اور اپوزیشن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا لیکن ویڈیو میں ’خودکار اسلحہ کی نمائش‘ بھی خوب ہوئی۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جس جگہ بیٹھ کر فیاض الحسن چوہان اپنا بیان ریکارڈ کروا رہے ہیں اس کے پس منظر میں خودکار اسلحہ رکھا ہوا واضح نظر آ رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگوں کےلیے یہ موضوع دلچسپ رہا اور انہوں نے اس حوالے سے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ کسی کو لگا کہ ’چوہان صاحب غلطی سے بندوق چھپانا بھول گئے‘ تو کسی نے سمجھا کہ ’اسلحے کی نمائش بھی درحقیقت اپوزیشن کےلیے ایک اشارہ تھی۔‘ تاہم مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق فیاض الحسن چوہان کا موقف ہے کہ ’ان کی جان کو خطرات ہیں‘ اس لیے انہوں نے یہ آٹومیٹک گن رکھی ہوئی ہے جب کہ یہ ’اسلحہ لائسنس یافتہ ہے۔‘
یاد رہے کہ پنجاب آرمز آرڈیننس کے مطابق صوبے میں اسلحے کی نمائش پر پابندی ہے۔
ویڈیو پر تنقید کرتے ہوئے پنجاب میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے فیاض الحسن چوہان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ’اگر کوئی عام شہری اسلحہ کی نمائش کرے تو پکڑ لیا جاتا ہے۔‘
یہ ویڈیو پنجاب کے وزیر اطلاعات نے اے پی سی کے جواب میں جاری کی تھی۔
اس میں وہ یہ کہتے سنائے دیتے ہیں کہ اپوزیشن نے پہلے بھی ایسا ہی ’لائن آف کرپشن‘ طے کیا تھا۔ ’اگر انہوں نے کچھ کرنا ہوتا تو یہ اعلان کرتے کہ ہم اسمبلیوں سے استعفے دے رہے ہیں۔‘ ’انہوں نے ہمیں چار مہینوں کا وقت دیا ہے۔ اس میں یہ ڈیل کرنے اور این آر او حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔‘لیکن ان کی باتوں سے زیادہ لوگوں کا دھیان ساتھ تصویر میں نظر آتی خودکار بندوق پر پڑی اور یہ اسلحہ موضوع بحث بن گیا۔ایسا نہیں ہے کہ فیاض الحسن چوہان کی ویڈیو پر صرف تنقید کی گئی ہے۔ کئی لوگوں نے ان کا ساتھ بھی دیا ہے اور اسے جائز قرار دیا ہے۔
جیسے قیصر نیازی لکھتے ہیں کہ ’نمائش عوامی جگہ پر ہوتی ہے اپنے آفس میں نہیں۔‘
لیکن کئی لوگوں نے اسے اپوزیشن کےلیے ایک اشارہ قرار دیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کا گن سائیڈ پر رکھ کر اپوزیشن کی اے پی سی پر ردعمل، ویڈیو میڈیا کو جاری کر دی۔‘
فخر رحمان نامی صارف نے لکھا کہ فیاض الحسن نہ تو جاگیردار ہیں اور نہ ہی سرمایہ دار۔ ان کا تعلق ایک نیم متوسط گھرانے سے ہے اور وہ بلٹ پروف کار اور محافظوں کی فوج کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتے، اسی لیے وہ اپنی لائسنس یافتہ بندوق اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔
اور کئی صارفین پنجاب کے وزیر اطلاعات کی ویڈیو پر طنز کرتے بھی دکھائی دیے۔
میاں سلمان نے ٹویٹ کیا کہ فیاض الحسن چوہان کو ’اپنی ہی حکومت میں جان کو خطرہ ہے۔‘
اسی طرح طلحہ چوہدری نے لکھا کہ انھیں تو ’اپنے ہی دفتر کے اندر خطرہ (محسوس ہو رہا) ہے۔‘
یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ملک کی حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کی حکومت مخالف اے پی سی کے بعد تیار کردہ ایکشن پلان میں جنوری میں لانگ مارچ کا اعلان کرنے کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ سے سیاست میں مداخلت بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اجلاس میں موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ آٹے، چینی، گھی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو فوری طور پر کم کیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button