فوج کی سیاست میں مداخلت غیر آئینی ہے: آرمی چیف

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ فوج آئندہ بھی سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی، سیاست میں فوج کی مداخلت غیر آئینی،کیاغیر ملکی سازش ہو اور فوج خاموش رہے، یہ گناہ کبیرہ ہے،سینئر فوجی قیادت کو مختلف القابات سے نوازا گیا،فوج نے اپنا کتھارسز شروع کر دیا،سیاسی جماعتوں سے بھی یہی امید ہے۔
یوم دفاع اورشہدا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کاکہنا تھا کہ پاک فوج کا بنیادی کام ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہے لیکن پاک فوج ہمیشہ استعداد سے بڑھ کر قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے، ریکوڈک کا معاملہ ہو، یا کارکے کا جرمانہ، ایف اے ٹی ایف کی وائٹ لسٹ میں پاکستان کو ڈلوانا، بارڈر پر باڑ لگانا، قطر سے سستی گیس مہیا کرانا، یا دوست ممالک سے قرض کا اجرا، کووڈ کا مقابلہ ہو یا ٹڈی دل کا خاتمہ، زراعت کے درمیان امدادی کارروائی ہو، فوج نے بڑھ کر قوم کی خدمت کی ہے، اور انشا اللہ کرتی رہے گی،اس کے باوجود فوج اپنے بنیادی کام اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے کبھی غافل نہیں ہوگی۔
انہوں نےکہا میں آج ایسے موضوع پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں جس پر بات کرنے سے گریز کیا جاتا ہے، یہ بات 1971 میں ہماری فوج کی سابقہ مشرقی پاکستان میں کارکردگی سے متعلق ہے، میں حقائق درست کرنا چاہتا ہوں، سب سے پہلے سابقہ مشرقی پاکستان ایک فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی، لڑنے والے فوجیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، باقی لوگ مختلف حکومتی محکموں میں تھے، ان کا مقابلہ ڈھائی لاکھ بھارتی فوج اور 2 لاکھ تربیت یافتہ مکتی بینی سے تھا، ہماری فوج بہادری سے لڑی اور بے مثال قربانیاں پیش کیں۔
جنرل قمر جاوید جاجوہ نے کہا کہ جس کا اعتراف خود بھارتی آرمی چیف فیلڈ مارشل مانک شاہ نے بھی کیا ہے، ان بہادر غازیوں اور شہیدوں کی قربانیوں کو آج تک قوم نے اعتراف نہیں کیا جو کہ بہت بڑی زیادتی ہے، میں ان تمام غازیوں اور شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا، آخر میں کچھ باتیں آج کے سیاسی حالات کے متعلق کرنا چاہوں گا، میں کافی سالوں سے اس بات پر غور کر رہا تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی بھارتی فوج کرتی ہے لیکن ان کے عوام کم و بیش ہی ان کو تنقید کا نشانہ بناتی ہے، اس کے برعکس پاکستانی فوج جو دن رات قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے، گاہے بگاہے تنقید کا نشانہ بنتی ہے۔
آرمی چیف نے کہا میرے نزدیک اس کی سب سے بڑی وجہ 70 سال سے فوج کی مختلف صورتوں میں سیاست میں مداخلت ہے جو کہ غیر آئینی ہے، اس لیے پچھلے سال فروری نے فوج میں سوچ و بچار کے بعد فیصلہ کیا کہ آئندہ فوج کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی، میں یقین دلاتا ہوں کہ اس پر سختی سے کاربند ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے، تاہم اس آئینی عمل کا خیر مقدم کرنے کے بجائے کئی حلقوں نے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بنا کر بہت غیر مناسب اور غیر شائستہ زبان کا استعمال کیا۔
تقریب کے دوران ایک دوسری فوٹیج چلائی گئی، جس میں پاک فوج کی جانب سے ملک بھر میں جاری تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
یہ تقریب ہر سال 6 ستمبر کو جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں 1965 کی جنگ کے شہید ہونے والے ہیروز کی قربانیوں کی یاد میں منعقد کی جاتی ہے، تاہم اس سال ملک بھر کے سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پاک فوج کی کمان سنبھالنے کے 6 برس بعد اس مہینے کے آخر میں ریٹائر ہو رہے ہیں، نومبر 2016 میں ان کا تقرر بطور آرمی چیف کیا گیا تھا، جس بعد ازاں 2019 میں پارلیمان میں آرمی چیفس کی مدت کے حوالے سے عدالتی حکم پر قانون سازی کے بعد تین سال کی توسیع دی گئی تھی۔