حافظ سعید کو 2 اور مقدمات میں 31سال قید کی سزا

انسداد دہشتگردی کی عدالت نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو دہشت گردی کے 2 اور مقدمات میں مجموعی طور پر31 سال قید کی سزا سنا دی۔انہیں ایک مقدمے میں ساڑھے 15 اور دوسرے میں ساڑھے 16 برس کی قید سنائی گئی ہے جبکہ اُن پر مجموعی طور پر تین لاکھ 40 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ حافظ سعید کے خلاف پنجاب کے محکمہ انسدادِ دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے مقدمات درج کیے تھے، حافظ سعید پہلے ہی جیل میں ہیں اور مختلف مقدمات میں سزا کاٹ رہے ہیں۔
لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے ملزمان حافظ سعید (امیرِ کالعدم لشکرِ طیبہ)، ظفر اقبال، عبدالغفار، امیر حمزہ، اور حافظ مسعود لشکرِ طیبہ نامی کالعدم تنظیم کے ارکان اور الدعوۃ و الارشاد نامی کالعدم تنظیم کے ٹرسٹی ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ملزمان نے رکن اور ٹرسٹی کی حیثیت میں میاں چنّوں میں لشکرِ طیبہ کی ذیلی تنظیم الدعوۃ و الارشاد کے لیے زمین حاصل کی ہے۔ عدالت کے مطابق یہ زمین غلام حسن ولد محمد صادق نامی شخص نے مذکورہ تنظیم کو یہ زمین منتقل کی حالانکہ اس شخص معلوم تھا کہ یہ تنظیم دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے اور یہ جائیداد دہشتگردی کے مقاصد کے لیے استعمال کی جائے گی، اور یہ کہ اس زمین کے حصول سے الدعوۃ و الارشاد دہشتگردی اور دہشتگردوں کے لیے فنڈز اکٹھے کر سکتی ہے۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے غلام حسن نامی شخص کو بھی مذکورہ تنظیم کو زمین فراہم کرنے پر سزا سنائی ہے جبکہ حافظ سعید سمیت شریک ملزمان کو زمین کے ذریعے دہشتگردی کی کارروائیوں کے لیے پیسے اکٹھے کرنے کے جرم میں بھی سزا سنائی گئی ہے، پہلے مقدمے 21/2019 میں حافظ سعید کو انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کی مختلف شقوں کے تحت مجموعی طور پر 15 برس اور چھ ماہ کی قید کی سزا سنائی ہے جبکہ دوسرے مقدمے 90/2019 میں مجموعی طور پر 16 برس اور چھ ماہ کی قید سنائی گئی ہے۔
یاد رہے کہ انسدادِ دہشتگردی کی عدالت سے اس سے قبل بھی حافظ سعید کو متعدد سزائیں ہو چکی ہیں۔ نومبر 2020 میں لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے حافظ محمد سعید کو تین مختلف الزامات میں مجموعی طور پر ساڑھے دس برس قید اور ایک لاکھ دس ہزار جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ عدالت نے کالعدم تنظیم کے لیے فنڈ اکٹھے کرنے اور غیر قانونی قبضہ رکھنے کے دو مختلف الزامات میں حافظ سعید اور ان کے دو ساتھیوں ظفر اقبال اور یحییٰ مجاہد کو سزا سنائی تھی۔ اس کے علاوہ فروری 2020 میں بھی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو دو مقدمات میں مجموعی طور پر 11 برس قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔ حافظ سعید اور اُن کی تنظیم کے دیگر رہنماؤں کے خلاف نومبر 2019 میں فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔ اس وقت حافظ سعید سمیت ان کی تنظیم کے دیگر رہنماؤں نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ الزامات عالمی دباؤ کی وجہ سے لگائے گئے ہیں۔

Related Articles

Back to top button