دعازہرا دارالامان منتقل، شوہر کی گرفتاری کیلئے چھاپے

عدالت کے حکم پر لاہورکی پولیس نے کراچی سے لاپتہ ہوکرپنجاب میں پسندکی شادی کرنیوالی دعا زہرا کو دارالامان منتقل کر دیا، جبکہ اس کے شوہر ظہیر احمد کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک پیغام میں وزیر اعظم اسٹریٹجک اصلاحات کے سربراہ سلمان صوفی نے بتایا کہ عدالتی حکم کے بعد حکومت پنجاب نے دعاء زہرہ کو سخت حفاظتی انتظامات میں دارالامان منتقل کردیا ہے۔
انکا کہنا تھا سندھ حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ دعا زہرا کو اس کے والدین تک پہنچانے کے لئے خصوصی ٹیم بھیجے جب کہ محمد ظہیر کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہے۔
اس سے قبل دعا زہرا نے ڈسٹرکٹ کورٹ لاہور میں درخواست دائر کی تھی جس میں کہا تھا کہ اس کی جان کو خطرہ ہے، اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
درخواست میں دعا زہرا نے استدعا کی تھی کہ جان کے خطرے کے پیش نظر اسے دارالامان منتقل کیا جائے۔فاضل جج نے موقف سننے کے بعد دعا زہرا کی استدعا قبول کرتے ہوئے اسے لاہور کے دارالامان منتقل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ دعا زہرہ اپریل میں اپنے گھر کے باہر سے مبینہ طور پر لاپتا ہوگئی تھی، دعا کے والد مہدی علی کاظمی نے سندھ ہائی کورٹ میں دعا کی بازیابی کے لئے درخواست دائر کی تھی۔
جس کے چند روز بعد دعا زہرا کی لاہور میں شادی کی اطلاعات سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آئیں، جس کے بعد 5 جون کو اسے چشتیاں سے بازیاب کرایا گیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں 6 جون کو پیشی کے دوران دعا زہرا نے عدالت کے روبرو کہا کہ اسے کسی نے اغوا نہیں کیا ،اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔ عدالت نے دعا زہرا کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔ میڈیکل ٹیسٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ دعا زہرا کی عمر 14 سال نہیں بلکہ 16 اور 17 سال کے درمیان ہے،بعد ازاں دعا زہرا کے والدین کی جانب سے دوبارہ عدالت میں درخواست دائر کی گئی اور سنگل میڈیکل بورڈ کے فیصلے کے خلاف دوبارہ میڈیکل ٹیسٹ کی استدعا کی گئی۔ دعا زہرا کی عمر کا تعین کرنے کیلئے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا۔
اس نئے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق دعا کی عمر 16سال سے کم ثابت ہوئی۔ پنجاب میرج ایکٹ 2016 کے مطابق شادی غیرقانونی ہے۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق دعا زہرا کی عمر ڈینٹل ایگزامینیشن کے مطابق 13 سے 15 سال کے درمیان میں ہے۔
یاد رہے کہ کراچی کی مقامی عدالت کے حکم پر محکمہ داخلہ سندھ نے 10 رکنی میڈیکل بورڈ بنایا تھا اور میڈیکل کے لیے دعا زہرا کو پولیس کی خصوصی ٹیم ایک دن کے لیے لاہور سے کراچی لائی تھی۔