سب پھڑے جان گے، پنکی کا سابقہ شوہر بھی گرفتار

محکمہ اینٹی کرپشن نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے کرپٹ قریبی ساتھیوں اور رشتہ داروں کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کر دیا ہے۔ تازہ پیشرفت کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی موجودہ اہلیہ بشریٰ بی بی عرف پنکی پیرنی کے سابق شوہر خاور فرید مانیکا کوسرکاری رقبے پر ناجائز تعمیرات کے الزام میں لاہور ائیر پورٹ سے بیرون ملک فرار ہوتے ہوئے گرفتار کر لیا ہے۔

ترجمان اینٹی کرپشن نے بتایا کہ خاور فرید مانیکا کے خلاف ڈپٹی کمشنر کے ریفرنس پر انکوائری کر رہے ہیں، انہیں سرکاری رقبے پر ناجائز تعمیرات کے الزام پر گرفتارکر لیا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈی سی ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ خاور مانیکا نے قبرستان کی جگہ پر غیر قانونی طور پر شادی ہال تعمیر کیا، اور غیر قانونی طور پر 26 دکانیں بھی تعمیر کیں۔ریفرنس میں مزید کہنا گیا ہے کہ شادی ہال بغیر منظوری اور نقشہ کے قبرستان کی 4 کنال اراضی پر بنایا گیا جبکہ خاور فرید مانیکا ایک عرصے سے پیر اسلام قبرستان حویلی لکھا کی زمین پر ناجائز قابض ہیں۔

ترجمان اینٹی کرپشن نے بتایا کہ خاور فرید مانیکا ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے، اینٹی کرپشن نے ملک سے فرار ہونے کی کوشش ناکام بنا کر گرفتار کیا۔ترجمان نے کہا کہ اینٹی کرپشن کی پنجاب بھر میں کرپٹ عناصر کے خلاف بلاامتیاز کاروائیاں جاری ہیں۔

اس حوالے سے درج ایف آئی آر کے مطابق ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ کی جانب سے بھیجا گیا ناجائز قبضہ اراضی کا ریفرنس محکمہ اوقاف کو موصول ہوا، جس کے مطابق خاور مانیکا وغیرہ نے محکمہ اوقاف کی اراضی پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے۔مزید کہا گیا کہ اس پر کمرشل دکانیں اور شادی لان تعمیر کیے ہوئے ہیں، جس کا حکومت کو کوئی ٹیکس اورنہ ہی محکمہ اواقاف کو کوئی معاوضہ ادا کیا گیا، جس کی مالیت لاکھوں میں ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ساہیوال کے مجاز حکام نے انکوائری کا حکم صادر کیا تھا، دوران انکوائری سامنے آیا کہ محکمہ اوقاف پراپرٹی آرڈیننس کے مطابق متولی / منیجرکی ذمہ داری تھی کہ وہ پراپرٹی کو چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف سے رجسٹر کرواتا تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔مزید کہا گیا کہ قبرستان کے کل رقبے میں سے 8 کنال رقبہ جس کی مالیت 10 کروڑ 20 لاکھ 41 ہزار 20 روپے ہے، اسے ریونیو عملے، محکمہ اوقاف اور محکمہ ایکسائز نے ملی بھگت سے خاور مانیکا اور ابراہیم مانیکا کو قبضہ کروادیا۔ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ رقبے پر غیر قانونی طور پر شادی لان تعمیر کرکے قومی خزانے کو ایک کروڑ 36 لاکھ 70 ہزار 880 روپے کا نقصان پہنچایا۔مزید بتایا گیا کہ انکوائری ٹیم نے اللہ نواز ڈنو، انسپکٹر ایکسائز، محمد اشرف پٹواری، شفقت عباس، ڈسٹرکٹ منیجر مکحمہ اوقاف، خاور مانیکا اور ابراہیم مانیکا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی۔

واضح رہے کہ خاوید فرید مانیکا کے خلاف ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ نے اینٹی کرپشن میں رواں سال جون میں ایک فوجداری ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ خاور فرید مانیکا وغیرہ نے محکمہ اوقاف کی زمین پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے اور اس پر شادی ہال اور دکانیں تعمیر کی ہوئی ہیں۔ریفرنس کے مطابق خاور فرید مانیکا نے شادی ہال اور دکانوں کا حکومت کو ٹیکس دیا نہ محکمہ اوقات کو کوئی معاوضہ دیا جس کی مالیت لاکھوں میں ہے۔اینٹی کرپشن نے اس ریفرنس پر خاور فرید مانیکا کو گرفتار کیا ہے، ان پر سرکاری خزانے 13 کروڑ 67 لاکھ روپے سے زائد نقصان پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں پنجاب کا بچہ بچہ اس حقیقت سے واقف تھا کہ عثمان بزدار صرف نام کے وزیر اعلیٰ تھے اور ان کے اختیارات بشریٰ بی بی کی یار غار اور انکی فرنٹ ویمن کہلانے والی فرح خان عرف گوگی استعمال کرتی تھیں۔ بحریہ ٹاؤن کے ارب پتی مالک ملک ریاض سے ہیرے بطور رشوت وصول کرکے بشریٰ بی بی تک پہنچانے ہوں یا عمران خان کو اسلام آباد میں 458 کنال اراضی الاٹ کروانی ہو، یہ تمام گندے دھندے فرح گوگی اور انکے دوسرے شوہر احسن جمیل گجر کے ذمے تھے۔ بشری ٰبی بی اور فرح خان کے قریبی تعلق کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عمران اور بشری ٰکا خفیہ نکاح ڈیفنس لاہور میں فرح اور ان کے شوہر احسن جمیل گجر کے گھر پر ہوا تھا۔ احسن جمیل گجر دراصل بشریٰ کے پہلے شوہر خاورمانیکا کے عزیز ترین دوست ہیں۔ بزدار کے دور میں پاکپتن میں اکثر ٹرانفرز اور تقرریاں خاور مانیکا کے حکم پر ہوتی تھیں بزدار کے بعد چودھری پرویزالٰہی کے وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کے بعد بھی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے پہلے شوہر خاور مانیکا پاکپتن کے ڈان بنے رہے ۔ ان کے علاقے میں تمام سرکاری افسران کی پوسٹنگ اور ٹرانسفرز انہی کی مرضی سے ہو تی تھیں۔

Related Articles

Back to top button