کرونا نوازشریف کیلئے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے، میڈیکل رپورٹ

مسلم لیگ نون کے قائد میاں محمد نواز شریف کی تازہ میڈیکل رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دی گئی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم پلیٹ لیٹس، شوگر، دل، گردے اور ہائی بلڈ پریشر کے امراض میں مبتلا ہیں، ڈاکٹروں نے کرونا کے باعث گھر سے باہر نکلنے سے روکا ہے۔ نوز شریف کے وکیل امجد پرویز نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس رجسٹرار آفس میں جمع کروائیں جس کے مطابق ڈاکٹرز کی جانب سے سابق وزیر اعظم کو کورونا وائرس کے باعث گھر سے باہر نکلنے سے روکا گیا ہے۔
میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف پلیٹ لیٹس، شوگر، دل، گردے،ہائی بلڈ پریشر کے امراض میں مبتلا ہیں،کورونا کے دوران باہر نکلنا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے ڈاکٹرز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا کے دوران نواز شریف کو انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے، ڈاکٹرز نواز شریف کی صحت سے ہر وقت آگاہ ہیں،ان کے دل کو خون کی مناسب سپلائی نہیں ہو رہی ہے۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بتایا کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کو 4 دسمبر، 15 دسمبر 2019ءکو بھی عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جا چکا ہے، جب کہ اس سال 13 جنوری 12 فروری، 18 مارچ اور 28 اپریل2020 ءکو بھی نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس ہائیکورٹ میں جمع کروائی جا چکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ( ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی تازہ میڈیکل رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروا دی گئی ہے جس کے مطابق کورونا کے دوران ان کا باہر نکلنا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالتی حکم پررپورٹس رجسٹرار آفس میں جمع کروائی ہیں میڈیکل رپورٹس کے مطابق ڈاکٹرز نے نواز شریف کو کورونا کے باعث گھر سے باہر نکلنے سے روک دیا ہے‘سابق وزیراعظم نوازشریف پلیٹ لیٹس، شوگر، دل، گردے اور ہائی بلڈ پریشر کے امراض میں مبتلا ہیں نواز شریف کا کورونا کے دوران کہیں باہر نکلنا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
میڈیکل رپورٹ کے مطابق کورونا کے دوران نواز شریف کو انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے میڈیکل رپورٹ میں نواز شریف کو طبی ماہرین سے مسلسل رابطے میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے‘لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کاعلاج لندن میں ہو رہا ہے اور ڈاکٹرز نواز شریف کی صحت سے آگاہ ہیں رپورٹ میں ہدایت کی گئی ہے کہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے سے نواز شریف علاج گاہ کے قریب ترین رہیں۔
خیال رہے کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس4دسمبر، 15 دسمبر 2019 کو بھی عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جا چکا ہے سابق وزیراعظم کی 13جنوری، 12 فروری، 18 مارچ اور 28 اپریل کو بھی میڈیکل رپورٹس ہائیکورٹ میں جمع کروائی جا چکی ہیں۔
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزار رہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔ اسی دوران نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی اور بعد ازاں 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی تھی۔حکومت نے نوازشریف کو بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی غرض سے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط رکھی تھی جسے لاہور ہائیکورٹ نے ختم کیا۔عدالت نے بیان حلفی کی بنیاد پر نواز شریف کو 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد نواز شریف 19 نومبر کو لندن روانہ ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button