عوام اتوار کو عشاء کے بعد باہر نکلے

وزیر اعظم عمران خان نے آئندہ آنے والی حکومت کو امپورٹڈ قرار دیتے ہوئے اتوار کو احتجاج کی کال دے دی۔
وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا اور عوام میں نکلوں گا جبکہ اتوار کو عشاء کے بعد عوام کو باہر نکلنے کی کال بھی دیدی۔
انکا کہناتھاتقریبا26 سال پہلے تحریک انصاف شروع کی اور کبھی یہ اصول تبدیل نہیں ہوئے، خود داری، تحریک کا نام انصاف، پھر فلاحی ریاست تھی، ان تین اصولوں پر چلا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مجھے مایوسی ہوئی، سپریم کورٹ کی میں عزت کرتا ہوں، ایک دفعہ جیل گزاری ہے وہ آزاد عدلیہ کی تحریک دوران گیا، عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں اور افسوس اس لیے ہوا کیونکہ ڈپٹی اسپیکر نے تحریک اس لیے روکی تھی، اس لیے باہر سے سازش ہوئی تھی،سپریم کورٹ کم از کم اس پر تحقیقات کرتی، اس مراسلے کو بلا کر دیکھ لیتا، جس کو ہم کہتے ہیں سازش اور حکومت تبدیلی کی سازش ہے، کیا یہ سچ ہے یا نہیں ہے،اتنا جلدی فیصلہ آیا، 63 اے، کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، بچے بچے کو پتہ ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، یہ کہیں کسی جمہوریت میں نہیں ہوتا ہے، اس پر از خود نوٹس ہوتا، یہ سائفر ہے، ہمارے سفیر بیرون ملک سے کوڈ میں دستاویزات بھیجتے ہیں، سائفر پیغام اعلیٰ خفیہ ہے، اس پر کوڈ ہے اس لیے میں عوام میں نہیں دے سکتا،اگر یہ دے دوں تو بیرون ملک ہمارا کوڈ پتہ چلے گا۔
عمران خان کاکہنا تھا امریکی عہدیدار سے ہمارے سفیر کی ملاقات ہوئی، اس نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے، سفیر نے بتایا تو اس نے کہا کہ نہیں یہ عمران خان گئے ہیں، ابھی پاکستان میں عدم اعتماد نہیں آئی تھی اس سے پہلے کہا کہ اگر عمران خان عدم اعتماد سے بچ جاتا ہے تو پاکستان کو نتائج بھگتنے پڑیں گے، اگر ہارجاتا ہے تو ہم معاف کردیں گے، جو بھی آئے گا اس کو معاف کردیں گے، اس کو سب پتہ تھا کہ کس نے اچکن سلائی ہوئی ہے۔ یہ 22 کروڑ لوگوں کی کتنی توہین ہے، ہمیں حکم دیتا ہے، میں سربراہ ہوں مجھے نہیں دے رہا ہے، کسی اور کہہ رہا ہے کہ اس کے نتائج ہوں گے، اگر گیا تو معاف کریں گے،ہم 14 اگست کو آزادی کا جشن کیوں مناتےہیں، باہر سے دھمکی آتی ہے، پھر لوگ جانے شروع ہوجاتے ہیں، ہمارے لوگ چلے جاتےہیں اور ایک دم عمران خان کی برائی پتہ چلی جاتی ہے،میڈیا کو شرم نہیں آئی کہ ایک پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہو کر وہاں جارہے ہیں اور وہ بھی ان کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا پتہ چلتا ہے کہ امریکی سفارت کا اپوزیشن کے لوگوں سے مل رہے ہیں، خیبرپختونخوا سے عاطف خان نے بتایا کہ ہماری رکن اسمبلی شاندانہ نے بتایا کہ انہیں بتایا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد آرہی ہے، ہمیں فیصلہ کرنا ہے، ہم خود دار یا غلام بنتے ہیں، میرا جرم یہ ہے کہ انہوں نے میری ساری پروفائل دیکھی تو اس نے ڈرون، عراق جنگ، افغانستان کے بارے میں کہتا رہا ہے فوجی حل نہیں، مذاکرات سے بات ہوگی، ڈرون کے خلاف بات کی۔
عمران خان نےکہا ڈرون حملے ہوئے تو کس نے دھرنے دیے، عمران خان نے دیا، ان کو پتہ ہے عمران خان نے دھرنے دیا، میرے باہر پیسے نہیں ہیں ان کو پتہ ہے اس لیے سارا ڈراما ایک آدمی کو ہٹانے کے لیے ہورہا ہے،یہ اپنا پیسہ بچانے کے لیے کرتے ہیں، اور ہر قربانی دینے کو تیار ہیں،ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان چاہتے ہیں، مجھے افسوس ہوتا ہے، ہندوستان کے ساتھ ہم آزاد ہوئے تھے اور میں ہندوستان کو دوسروں سے زیادہ جانتا ہوں، وہ ایک خود دار قوم ہیں، کسی سپر پاور کی جرات نہیں ہے اور یہ تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں یہ کریں، حالانکہ روس سے وہ تیل درآمد کر رہے ہیں جبکہ دنیا بھر میں پابندیاں ہیں، میرے لیے پہلے اپنی قوم ہے اور کسی اور کی خاطر اپنی قوم کو قربان نہیں کرسکتا، قبائلی علاقوں میں کیا گزری تھی، 35 لاکھ مہاجر ہوئے، کسی نے جائزہ بھی لیا۔
انہوں نے کہا ہمارے صاحب اقتدار لوگ ڈالرز کے لیے ہمیں جنگوں کے لیے اندر پھنسا دیتےہیں، روس کے خلاف جنگ میں ہم صف اول میں تھے،پیسے لے کر جب کسی کی جنگ میں شرکت کرتے ہیں تو وہ آپ کی عزت نہیں کرتے، روسیوں کے جانے کے دو سال بعد پاکستان پر پابندیاں لگائیں اور کسی نے پاکستان کی تعریف نہیں کی،اس ملک نے کبھی یہ فیصلہ کرنا ہےکہ ہماری خارجہ پالیسی جب تک ہمارے لوگوں کی بہتری کے لیے نہیں ہوگی اس وقت تک کسی اور قسم کی خارجہ پالیسی نہیں بنانی، ہمیں 22 کروڑ لوگوں کو کیسے غربت سے نکالنا ہے، اس وقت نکال سکتے ہیں جب ہم کسی تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے اور امن کا شراکت دار بنیں۔
انکا کہنا تھا نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے، جمہوریت کی حفاظت فوج نہیں کرسکتی، باہر سے کوئی نہیں کرسکتا ہے، آج جو ہماری خود مختاری پر حملہ ہوا ہے، آج اس پر اسٹینڈ نہیں لیں گے تو آگے جو بھی پاور میں آئے گا تو سب سے پہلے یہ دیکھے گا کہ سپرپاور ناراض تو نہیں ہورہا ہے اور وہ وہی کرے گا جو سپرپاور چاہے گی،ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہونی چاہیے، اپنے ملک کے عوام کے لیے ہونی ہے، وہ یہ ہے کہ ہم سب سے اچھے تعلقات رکھیں، ہم امریکا کو سمجھائیں کہ عمران خان امریکا مخالف نہیں ہیں، ہم ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں ہیں،یک طرفہ تعلقات کسی سے نہیں چاہیے، ہندوستان کو دیکھ لیں کسی کی جرات تھی کہ ہندستان میں اس طرح کی بات کریں، جب یورپی یونین کے سفیروں نے یہاں پروٹوکول کے خلاف بیان دیا کہ پاکستان کو روس کے خلاف بیان دینا چاہیے تو کیا ہندوستان میں ایسا بیان دینے کی جرات ہے، کیونکہ ہندوستان ایک خود مختار ملک ہے، ہم ساتھ ہی آزاد ہوئے تھے، قوم نے ہی اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا اپنے نوجوانوں سے بات کرتا ہوں کہ میں اس امپورٹڈ حکومت کو بالکل تسلیم نہیں کروں گا اور میں قوم کے ساتھ نکلوں گا، یہ عوام کے پاس کیوں نہیں گئے، ہم کہہ رہے ہیں لوگوں میں آؤ لیکن یہ بھاگ رہے ہیں ان کا مقصد لوگوں کی خدمت کرنا نہیں ہے، انہوں نے نیب اور اپنے کرپشن کیسز ختم کرنا ہے، اس وقت حالات یہ ہیں ان کو ڈر ہے نیب کیسز آنے والے ہیں اور اس سے جلدی نکلنے والے ہیں، قوم کو اس پر نظر رکھنی ہے،ای وی ایم مشین ختم کریں گے کیونکہ انہیں دھاندلی کرنی ہے اور دوسرا سمندر پار پاکستانیز، جن کی ترسیلات پر ملک چلتا ہے، ان کو کیوں ووٹنگ کا حق نہیں دے رہے، اس کو یہ ختم کردیں گے، یہ اپنے بیوروکریٹ لگا کر میچ فکس کرکے پھر انتخابات میں جانا ہے، اگر یہ جمہوریت پسند ہیں تو میدان میں آئیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہامیری طرح 22 سال اپنی زندگی جدوجہد میں گزار آخر میں کامیاب نہیں ہوا، امپورٹڈ حکومت لانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس پر پرسوں اتوار کو عشا کے بعد نکل پر پرامن احتجاج کرنا ہے،اپنی خود مختاری اور آزادی کی حفاظت کرنی ہے اور یہ جو ڈراما ہورہا ہے اس پر احتجاج کرنا ہے،تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی، کون کیا کردار ادا کرتا ہے، تاریخ میں ہمیشہ سامنے آتا ہے، سپریم کورٹ کے کون سے فیصلے اس ملک کے اچھے اور نقصان دہ ہیں سامنے آجاتےہیں،زندہ قوم ہمیشہ اپنے حقوق کے لیے کھڑی ہوتی ہے، آپ نے یہ غلامی قبول نہیں کرنی، آزاد قوم کی طرح کھڑا ہونا ہے، قربانیاں اس لیے نہیں دی تھی کہ باہر سے آکر ایک امپورٹڈ حکومت بنائیں، پاکستان کے خواب کے لیے پرسوں عشا کے بعد نکلنا ہے اور میں آپ کے ساتھ نکلوں گا اور جدوجہد کروں گا۔

Related Articles

Back to top button