پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت صفر ہو گئی

پاکستان میں کرونا وائرس کی وجہ سے شدید دباؤ کا شکار گاڑیوں کی صنعت یا آٹو سیکٹر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اور حالات کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ اپریل 2020 کے دوران ملک بھر میں ایک بھی گاڑی فروخت نہ ہو سکی۔
اپریل کے دوران جاری رہنے والے کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں گاڑیوں کی پیدوار انجماد کا شکار رہی وہیں شوروم بند ہونے سے گاڑیوں کی خریدوفروخت کا سلسلہ بھی مکمل طور پرمنقطع رہا۔ اب گاڑیوں کی پیدوار اور فروخت رکنے سے لاکھوں افراد کے بے روزگار ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ ملکی دگرگوں معاشی صورتحال کی وجہ سے آٹو سیکٹر زبوں حالی کا شکار ہے۔ جس کی وجہ سے گزشتہ ایک ماہ کے دوران مقامی سطح پر نہ تو کسی ایک بھی گاڑی بن سکی اور ڈیلرشپ بند ہونے کی وجہ سے نہ ہی کسی گاڑی کی فروخت ہو سکی۔
پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ کارساز اور کار فروخت کنندگان کو اس طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور مستقبل قریب میں بھی اس صورتحال سے جان چھوٹتی نظر نہیں آ رہی حالانکہ گزشتہ سال اپریل 2019 میں کارساز کمپنیاں 19 ہزار سے زائد گاڑیاں فروخت کرنے میں کامیاب رہی تھیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ایک طرف تو اپریل میں مقامی سطح پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی پیدوار اور فروخت زیرو ہو چکی تو دوسری طرف رواں مالی سال کے 10 ماہ میں گاڑیوں کی فروخت میں گزشتہ سال اسی مدت کے مقابلے 52 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ مالی سال 2019 کے پہلے دس ماہ میں 2 لاکھ 4 ہزار گاڑیاں فروخت ہوئیں تھیں، جبکہ رواں مالی سال دس ماہ میں گاڑیوں کی فروخت 52 فیصد گھٹ کر 97 ہزار 664 یونٹس رہ گئی ہے۔ اگر حالات یہی رہے تو کارساز کمپنیاں اپنے ملازمین کو فارغ کرنے پر مجبور ہو جائیں گی جس سے آٹو سیکٹر سے وابستہ لاکھوں افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔
کرونا وائرس کی وجہ سے آٹو سیکٹر پر آنے والے حالیہ بحران کا سب سے زیادہ نقصان ہنڈا کمپنی کو ہوا ہے، جسکی کاروں کی فروخت میں 64فیصد کمی آئی ہے۔ اس کے علاوہ انڈس موٹرز کی کاروں کی فروخت میں 54فیصد جبکہ پاک سوزوکی کاروں کی فروخت میں 47 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ آٹو مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کا مزید کہنا ہے کہ حالیہ عرصہ کے دوران بہت سے لوگوں نے کاریں بک کروائی تھیں لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے پابندیوں کے باعث انہیں مالکان تک پہنچایا نہیں جاسکا اور جب تک کار مالک کو پہنچا نہ دی جائے تب تک اسے فروخت کنندہ کی گنتی میں نہیں ڈالا جاسکتا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ملکی معاشی حالات کی وجہ سے بھی کاروں کی خرید اور فروخت میں کمی آئی ہے کیون کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تا حال متعدد کاروبار بندش کا شکار ہیں اور سرمایہ کار گاڑیوں کی خریداری کی بجائے اپنی تمام تر توجہ صرف اپنے بزنس کو بچانے پر مرکوز کئے ہوئے ہیں اور نئی گاڑیوں کی خریداری ان کی ترجیحات میں شامل نہیں۔
کار ساز کمپنیوں کی جانب سے کاروں کی قیمت اور حکومت کی جانب سے ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے بھی صارفین کاروں کی خریداری سے اجتناب کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان آٹو موٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2019-20 کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران ٹرکوں کی فروخت میں 44.8 فیصد، بسوں کی فروخت میں 30.6 فیصد، جیپوں کی 49.7 فیصد، ایل سی ویز (پک اپس) کی 47.3 فیصد، فارم ٹریکٹرز 37.6 فیصد جب کہ دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی فروخت میں 11 فیصد کمی آئی۔ تاہم جنوری کے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2019 میں فروخت ہونے والی 9 ہزار 987 کاروں کے مقابلے میں جنوری 2020 میں گاڑیوں کی فروخت 1.08 فیصد اضافے کے بعد 10 ہزار 95 یونٹس تک جا پہنچی تھی جبکہ 7 ماہ کے عرصے میں گاڑیوں کی فروخت ایک لاکھ 23 ہزار 391 سے کم ہو کر 69 ہزار ایک سو 92 رہ گئی تھی جو اپریل 2020 میں صفر ہو گئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button